Inquilab Logo

مباحثے کے دوران ٹرمپ اور بائیڈن کے ایک دوسرے پر ذاتی حملے

Updated: October 01, 2020, 11:29 AM IST | Agency | Washington

امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ ۴۷؍ مہینوں میں انہوں نے جو کام کیا ہے وہ جو بائیڈن نے ۴۷؍ سال میں نہیں کیا۔ گرما گرم بحث کے دوران سابق نائب صدر نے ڈونالڈ ٹرمپ کو امریکی تاریخ کا بدترین صدر سے لے کر ’مسخرہ ‘ تک کہہ دیا۔ سپریم کورٹ کے جج کی نامزدگی سے لے کر نسل پرستی کے الزام تک ڈونالڈ ٹرمپ کو مختلف سوالات پر گھیرنے کی کوشش

Trump and Biden - PIC : PTI
ٹرمپ اور بائیڈن ۔ تصویر : پی ٹی آئی

 امریکی  صدارتی انتخابات کے ریپبلکن امیدوار اور موجودہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک پارٹی کےجوبائیڈن کے درمیان پہلا صدارتی مباحثہ اوہائیو میں ہوا۔فاکس نیوز سے وابستہ سینئر صحافی کرس والیس نے اس مباحثے میں میزبان کا فریضہ سرانجام دیا۔ انھوں نے فرداً فرداً دونوں امیدواروں سے سوالات پوچھے اور انھیں جواب کیلئے فی کس ۲؍ منٹ کا وقت دیا۔تاہم جوابات دیتے ہوئے دونوں  امیدوار ایک دوسرے سے الجھتے ہوئے نظر آئے جس پر کرس والیس نے مداخلت کر کے انھیں ضابطے کے مطابق اپنا جواب دینے کو کہا۔اس مباحثے کے آغاز سے پہلے دستور کے مطابق دونوں امیدواروں نے مصافحہ نہیں کیا کیونکہ کورونا وائرس کے سبب سماجی دور کے ضابطے پر عمل کرنا تھا۔ دونوں امیدواروں کے اہلِ خانہ وہاں موجود تھے۔
پہلے مباحثے کی ترتیب کیا تھی؟
کرس والیس نے ٹرمپ سے پہلا سوال سپریم کورٹ کے آئندہ چیف جسٹس کی نامزدگی سے متعلق پوچھا کہ وہ انھیں کیوں نامزد کر رہے ہیں۔ کیونکہ جو بائیڈن کا مؤقف ہے کہ جج کی نامزدگی الیکشن کے بعد ہونی چاہئے۔ٹرمپ کا  جواب تھا کہ چونکہ انھوں نے(گزشتہ) الیکشن جیتا  ہے اس لئے انھیں جج کو منتخب کرنے کا اختیار ہے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جج کے طور پر  جسٹس ایمی کونی بیرٹ  ہر لحاظ سے بہتر ہیں۔ساتھ ہی انھوں نے یہ الفاظ بھی دہرائے کہ میں چار سال کیلئے صدر منتخب ہوا ہوں تین سال کیلئے نہیں۔
صحت کے نظام پر سوالات
 صحت کے نظام پر گفتگو کے دوران دونوں لیڈروں نے جذباتی انداز بھی اختیار کیا۔ٹرمپ سے جوبائیڈن نے اوبامہ ہیلتھ کیئر کے تعلق سے سوال کیااور کہا کہ ڈونالڈ ٹرمپ کے پاس ہیلتھ کیئر کا کوئی پلان نہیں ہے۔جواب میں ٹرمپ نے کہا کہ اوباما کیئر ایک تباہی ہے، چاہے آپ اسے کتنے ہی اچھے طور پر چلا لیں۔ان کا کہنا تھا کہ امریکیوں کی بڑی تعداد  بنیادی طبی سہولیات سےمحروم ہے۔اس موقع پر کرس والیس نے سوال کیا کہ وہ اگلے برس کے آغاز تک کیا کریں گے اور امریکی شہریوں کو ان کے حریف کی نسبت صحت عامہ کیلئے ان پر بھروسہ کیوں کرنا چاہئے؟ صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ اگر جو بائیڈن ہوتے تو ۲؍ لاکھ سے زیادہ امریکی کورونا سے ہلاک ہوتے۔جو بائیڈن نے ٹرمپ پر الزام عائد کیا کہ انھوں نے وبا کے خطرات پر پردہ ڈالا جواب میں ٹرمپ نے ان کے سیاسی کریئر پر بات کی اور کہا کہ آپ نے ۴۷؍ برس تک کچھ نہیں کیا۔
معیشت اور انکم ٹیکس سے متعلق سوال 
 کرس والیس نے دونوں امیدواروں سے سوال کیا کہ لاک ڈاؤن کے بعد ان کے پاس معیشت کی بحالی کا کیا منصوبہ ہے؟ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے ’تاریخ کی سب سے عظیم معیشت‘ قائم کی ہے۔انھوں نے کہا کہ کورونا وائرس سے پہلے بے روزگاری کی شرح انتہائی کم تھی، لاکھوں امریکی غربت سے باہر نکلے اور امریکہ میں تاریخی اقتصادی ترقی ہوئی۔کرس والیس نے صدر ٹرمپ سے پوچھا کہ کیا یہ درست ہے کہ آپ نے ۲۰۱۶ءاور ۲۰۱۷ء میں فیڈرل انکم ٹیکس کی مد میں ۷۵۰؍ڈالر ادا کئے؟جواب میں ٹرمپ نے کہا کہ ’میں نے کئی لاکھ ڈالر ادا کئے ہیں، تین کروڑ ۸۰؍لاکھ ڈالر ایک سال اور دو کروڑ ۷۰؍لاکھ ڈالر  دوسرے سال۔ جو بائیڈن نے انھیں چیلنج کیا کہ وہ اپنے ٹیکس ظاہر کریں تو ٹرمپ بولے آڈٹ ختم ہونے  آپ انھیں دیکھ لیں گے ۔
صدر ٹرمپ کا موسمیاتی تبدیلی پر اظہارِ خیال
 موسمیاتی تبدیلیاں امریکی صدارتی انتخاب میں اس دفعہ کلیدی موضوعات میں سے ایک ہے۔ کرس والیس نے صدر ٹرمپ سے پوچھا کہ انھوں نے کیوں ماحولیاتی تحفظ کے قوانین ختم کئے اور انسانوں کی پیدا کردہ موسمیاتی تبدیلیوں پر ان کا کیا مؤقف ہے۔ جواباً انھوں نے ریگولیٹری تبدیلیوں کے بارے میں کہا کہ `یہ کم خرچ ہیں۔اوت ان کی پالیسیوں سے کاروبار کو فائدہ ہوا ہے۔ٹرمپ نے مزید کہا کہ مغربی امریکہ میں جنگلات کی آگ کے مسئلے کو `جنگلات کے بہتر انتظام کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔ ماڈریٹر کے اصرار پر انھوں نے تسلیم کیا کہ انسان موسم پر اثرانداز ہو رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ سے سفید فام نسل پرستی کی مذمت کا مطالبہ
صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ سفید فام نسل پرستوں اور ملیشیا کے اراکین کی مذمت کریں گے جنھوں نے ملک میں نسلی امتیاز کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو مزید اکسایا۔ٹرمپ نے دعویٰ کیا: `میں کہوں گا کہ ہم جو کچھ بھی ہوتا ہوا دیکھ رہے ہیں تقریباً وہ سبھی بائیں بازو کی جانب سے ہے، دائیں بازو کی طرف سے نہیں۔جو بائیڈن اور کرس والیس دونوں نے صدر ٹرمپ پر سفید فام نسل پرستوں کی مذمت کرنے کے لیے زور دیا تھا۔انھوں نے پورٹلینڈ اور دیگر امریکی شہروں میں احتجاجی مظاہرین سے تصادم میں ملوث `مردوں کے حقوق کی تنظیم پراؤڈ بوائز سے کہا: `پراؤڈ بوائز، پیچھے ہٹ جاؤ اور رک جاؤ۔پھر انھوں نے کہا کہ اصل خطرہ اینٹی فا سے ہے جو بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے فاشزم مخالف گروہوں کا ایک کمزور سا اتحاد ہے۔
 ایک دوسرے پر ذاتی حملے
 ۹۰؍منٹ کے اس مباحثے  میں دونوں امیدواروں نے خاصا وقت ایک دوسرے پر ذاتی نوعیت کے حملوں، ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اور برے القابات سے نوازنے پر صرف کیا۔جو بائیڈن نے کہا کہ صدر ٹرمپ امریکہ کی تاریخ کے بدترین صدر ہیں۔ انہوں نے کئی بار ٹرمپ کو مسخرہ بھی کہا۔ ایک موقع پر انہوں نے صدر ٹرمپ کو بار بار اپنی بات کاٹنے پر `’شٹ اپ ‘تک کہا۔ ٹرمپ نے جو بائیڈن کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر بائیڈن ملک کے اگلے صدر منتخب ہوئے تو عوام مایوسی کا شکار ہوں گے کیونکہ ڈیموکریٹک پارٹی کے پلان میں ٹیکس میں اضافہ بھی شامل ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK