Inquilab Logo

ٹرمپ کا نیا حکم نامہ، سرکاری بھرتیوں میں غیر ملکیوں پر امریکیوں کو ترجیح

Updated: August 05, 2020, 10:09 AM IST | Agency | Washington

امریکی صدر نے ایک اہم سرکاری ادارے ٹی وی اے کے سرابرہ کو غیر ملکیوںکو ملازمت دینے کی پاداش میں برطرف کیا۔ دیگر سرکاری اداروںکو بھی تنبیہ،اگر امریکی ملازمین کو نظر انداز کیا گیا تو عہدے سے فارغ کر دیا جائےگا۔ وہائٹ ہائوس کے مطابق آرڈر کا مقصد غیرمنصفانہ طریقے سے امریکیوں کو ملازمت سے ہٹاکر غیر ملکیوں کو ملازمت دینے پر قدغن لگانا ہے

Donald Trump - Pic : PTI
ڈونالڈ ٹرمپ ۔ تصویر : پی ٹی آئی

امریکی  صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے غیر ملکی ورکروں کے خلاف ایک اور قدم اٹھایا ہے۔  انہوں نے امریکہ کے سرکاری اداروں میں جن کا تعلق فیڈرل گورنمنٹ( وفاقی یا مرکزی حکومت )  سے ہے، کی بھرتیوں میں غیر ملکیوں پر امریکی شہریوں کو ترجیح دینے کا حکم جاری کیا ہے  ۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے اس کیلئے  باقاعدہ  ایک ایگزیکٹیو آرڈر  پر دستخط کئے ہیں۔وہائٹ ہاؤس  کا کہنا ہے کہ ایگزیکٹیوآرڈر کی وجہ سے وفاقی اداروں کو پابند کیا جا سکے گا کہ وہ  غیر منصفانہ طریقے سے امریکیوں کو ملازمتوں سے ہٹا کر کم تنخواہوں پر غیر ملکی ملازمین کو نہ رکھیں۔
 پیر کو جاری ہونے والے ایگزیکٹیو آرڈر کا اطلاق تمام وفاقی اداروں پر ہو گا اور وہ اپنا انٹرنل آڈٹ مکمل کرنے کے بھی پابند ہوں گے تاکہ یہ پتہ لگایا جا سکے کہ وہ مسابقتی عہدوں پر امریکی شہریوں کو ملازمت دے رہے ہیں یا نہیں۔ صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ اُنہوں نے یہ حکم ٹینیسی ویلی اتھاریٹی (ٹی وی اے) کے حالیہ اقدام کے ردِ عمل میں اٹھایا ہے جس نے ٹیکنالوجی سے متعلق اپنی ۲۰؍ فی صصد ملازمتیں غیر ملکی کمپنیوں کو آؤٹ سورس کرنے کا اعلان کیا تھا۔ٹی وی اے نے اس مقصد کے لئے ایچ ون؍بی ویزا استعمال کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے تحت امریکی ادارے مخصوص اہلیت کے غیر ملکی شہریوں کو عارضی طور پر ملازمت دے سکتے ہیں۔یاد رہے کہ ٹی وی اے ایک وفاقی ادارہ ہے جو ۱۹۳۳ء میں قائم ہوا تھا۔ یہ ادارہ ٹینیسی ویلی میں سیلابی صورتحال سے بچاؤ  کے انتظامات کے علاوہ بجلی کی پیداوار اور ویلی کی اقتصادی بہبود کے لئے کام کرتا ہے۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے پیر کوپریس  کانفرنس میں بتایا کہ انہوں نے ٹی وی اے کے سربراہ اسکپ تھامسن کو بھی برطرف کر دیا ہے کیونکہ وہ غیر ملکی ملازمین کو بھاری معاوضے پر بھرتی کر رہے تھے۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر دیگر وفاقی اداروں نے بھی غیر ملکی ملازمین کی بھرتیاں جاری رکھیں تو وہ ان اداروں کے نگراں بورڈ کے اراکین کی چھٹی کر دیں گے۔ ٹرمپ نے کہا کہ ان کا ایسے لوگوں کیلئے یہی پیغام ہے کہ ’’اگر آپ امریکی ملازمین کو دھوکہ دیں گے تو آپ یہ سننے کیلئے تیار رہیں کہ آپ ملازمت سے فارغ ہیں۔‘‘
 امریکی صدر کا ایگزیکٹیو آرڈر ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب امریکہ کی سرکاری نیوز ایجنسی  وائس آف امریکہ سے وابستہ بعض غیر ملکی صحافی بھی اپنے جے ون ویزا سے متعلق فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں کہ آیا اُن کے ویزا کی تجدید ہو گی یا نہیں۔وائس آف امریکہ کے نگراں ادارے `یو ایس ایجنسی فار گلوبل میڈیا کے نئے چیف ایگزیکٹیو افسر مائیکل پیک نے  ادارے میں کئی تبدیلیاں کی ہیں جن میں ادارے سے منسلک غیر ملکی ملازمین کی ویزوں کی تجدید پر نظرِ ثانی کا اعلان بھی شامل ہے۔
 وائس آف امریکہ سے منسلک ۶۲؍ عارضی اور ۱۴؍ مستقل ملازمین غیر ملکی ہیں جو امریکہ میں جے ون ویزا پر رہائش پذیر ہیں۔ اس سوال پر کہ نئے ایگزیکٹیو آرڈر کا وائس آف امریکہ کے اُن ملازمین پر کیا اثر پڑے گا جن کے پاس جے ون ویزا ہے،   وہائٹ ہاؤس نے وفاقی اداروں میں ملازمت سے متعلق ویب سائٹ کا ایک لنک فراہم کرنے پر اکتفا کیا جس پر غیر ملکی شہریوں کی ملازمت  کے تعلق سےمعلومات ہے۔یو ایس اے جی ایم کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملازمین کے ویزوں سے متعلق جائزہ لینے کا مقصد ایجنسی کے انتظام کو بہتر بنانا، امریکہ کی قومی سلامتی کا تحفظ اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ملازمتوں پر بھرتی کے اختیارات کا غلط استعمال نہیں کیا گیا۔واشنگٹن ڈی سی کے نیشنل پریس کلب اور صحافیوں کی دیگر تنظیموں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ویزا کی تجدید میں تاخیر کی صورت میں وائس آف امریکہ سے وابستہ کئی صحافیوں کو بحالت مجبوری اپنے آبائی ملکوں کو واپس جانا پڑ سکتا ہے جہاں ان میں سے بعض کو قید و بند کی صعوبتیں اٹھانا پڑ سکتی ہیں۔
 `یو ایس اے جی ایم کے دیگر نیٹ ورکس  ریڈیو فری یورپ، ریڈیو لبرٹی، ریڈیو فری ایشیا، دی آفس آف کیوبا براڈکاسٹنگ اور مڈل ایسٹ براڈ کاسٹنگ نیٹ ورکس سے وابستہ کئی غیر ملکی صحافی بھی ویزا پر نظرِ ثانی کے اس عمل سے متاثر ہوسکتے ہیں۔یاد رہے کہ کورونا وائرس کے باعث خراب معاشی صورتِ حال کے پیشِ نظر ٹرمپ انتظامیہ نے جے ون ویزا سمیت بعض دیگر اقسام کے ویزوں کے اجرا پر عارضی پابندی عائد کر رکھی ہے۔ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ معاشی بدحالی کے دوران غیر ملکی ورکروں کو امریکہ میں ملازمتیں نہیں دی جانی چاہئیں۔   اس کیلئے انہوں نے اس پہلے بھی کئی اقدامات کئے ہیں۔ ابھی حال ہی میں ٹرمپ انتظامیہ نے بلا جواز  غیر ملکی طلبہ کیلئے آن لائن کلاسیس پر پابندی لگا دی تھی۔ اس حکم کے مطابق  غیر ملکی طلبہ کو  امریکہ میں رہنے کیلئے کیمپس میں داخلہ لینا ضروری تھا صرف آئن لائن کلاسیس کیلئے  انہیں امریکہ میں قیام کی اجازت نہیں تھی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK