Inquilab Logo

ہم پر بھروسہ رکھیں، ٹیکہ کاری پالیسی میں مداخلت نہ کریں

Updated: May 11, 2021, 7:35 AM IST | New Delhi

آکسیجن کی تقسیم میں عدالتی مداخلت کے بعد مودی سرکار ایک اور ہزیمت سے بچنے کیلئے کوشاں، غیر مساوی قیمتوں کا جواز پیش کیا کہ عوام اس سے متاثر نہیں ہوںگے

A young man receives his first corona vaccination in Bikaner. Vaccination continues across the country.Picture:PTI
بیکانیر میں  ایک نوجوان کورونا کا پہلا ٹیکہ لگواتے ہوئے۔ ملک بھر میں ٹیکہ کاری کا سلسلہ جاری ہے تصویرپی ٹی آئی

 کورونا کی وبا پر قابو پانے میں ناکامی کے سبب عدالت کے سخت رویے کو دیکھتے ہوئے مودی سرکار کو اندیشہ ہے کہ آکسیجن کی تقسیم کیلئے قومی ٹاسک فورس تشکیل دینے کے بعد سپریم کورٹ مرکز کی وضع کردہ ٹیکہ کاری پالیسی کو بھی تبدیل کرسکتا ہے۔ اس طرح کی ایک اور ہزیمت سے بچنے کیلئے   اتوار کی شام سپریم کورٹ میں تاخیر سے داخل کئے گئے حلف نامہ میں  مودی حکومت نے کورٹ سے التجا کی ہے کہ وہ ٹیکہ کاری پالیسی میں مداخلت نہ کرے۔ 
کورٹ میں  پالیسی کا دفاع
 عدالت کو ٹیکہ کاری پالیسی میں مداخلت سے روکنے کیلئے مودی حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ یہ پالیسی طبی ماہرین  کے صلاح و مشورہ سے وضع کی گئی ہے اس لئے عدالتی مداخلت کی گنجائش نہیں بچتی۔ ٹیکوں کی غیرمساوی قیمتوں کا بھی عدالت میں مودی حکومت نے یہ کہتے ہوئے جواز پیش کیا ہے کہ اس سے عام آدمی متاثر نہیں ہوگا کیوں کہ تمام ہی ریاستیں  تمام شہریوں کی مفت ٹیکہ کاری کا اعلان کرچکی ہیں۔ بہرحال حکومت مہنگے ٹیکے کی وجہ سے ریاستی حکومتوں پر پڑنے والے بوجھ کے تعلق سے خاموش ہے۔ موجودہ پالیسی کے تحت مرکزی حکومت کو ایک ٹیکہ ڈیڑھ سوروپے میں  فراہم کیا جارہاہے جبکہ ریاستوں ک اس کیلئے ۳۰۰؍ روپے ادا کرنے پڑیںگے۔ نجی اسپتالوں کو سیرم انسٹی ٹیوٹ نے فی ٹیکہ ۶۰۰؍ روپے کی قیمت پرفروخت کرنے کا اعلان کیا ہے۔ 
’انتظامیہ کی سوجھ بوجھ پر بھروسہ رکیں‘
  مودی حکومت نے ملک کے حالات اور غیر معمولی حالات میں  اپنائی گئی ٹیکہ کاری پالیسی کا  دفاع کرتے ہوئے حلف نامہ میں کہا ہے کہ ’’عاملہ کی سوجھ بوجھ پر بھروسہ کیا جانا چاہئے۔‘‘اس کے ساتھ ہی مودی سرکار نے  متنبہ بھی کیا ہے کہ اگر بہت زیادہ جوش میں آکر بھلے ہی اچھی نیت  کے ساتھ بھی عدالتی مداخلت ہوئی تو  اس کے انجانے اور انچاہے نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔‘‘
 ممتا بنرجی  پالیسی کو چیلنج کرچکی  ہیں
  اتوار کی رات سپریم کورٹ میں ۲۱۸؍ صفحات   پر مشتمل حلف نامہ مودی سرکار نے سپریم کورٹ سوموٹو کیس میں داخل کیا ہے مگر مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی بھی مرکز کی ٹیکہ کاری پالیسی کو عدالت میں چیلنج کرچکی ہیں۔   
جمعرات کو شنوائی
  ملک میں کورونا سے نمٹنے کے معاملے میں  سپریم کورٹ  از خود جس مقدمے کی شنوائی شروع کی ہے اگلی سماعت کورٹ نے ۱۳؍ مئی کو کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ا مید کی جارہی ہے کہ اگلی شنوائی میں   ٹیکہ کاری کا موضوع ہی چھایا رہےگا۔ مودی حکومت اس بات کیلئے کوشاں ہے کہ عدالت ٹیکہ کاری کی پالیسی میں مداخلت نہ کرے۔ 
ممبئی میں کوویکسین کا اسٹاک ختم

 ممبئی میں لگاتار دوسرے دن بھارت بایوٹیک کے تیار کردہ ٹیکے کوویکسین  کے  موجود نہ ہونے کی وجہ سے پیر کو بھی ٹیکہ کاری نہیں ہوسکی۔  بی ایم سی نے اپنے ٹویٹر ہینڈل کے ذریعہ اطلاع دی ہے کہ پیر کو شہر کے صرف ۱۰۵؍ ٹیکہ کاری مراکز میں  ٹیکے دیئے جائیںگےساتھ ہی اس نے مطلع کیا ہے کہ ان مراکز میں سیرم انسٹی ٹیوٹ کے تیار کردہ  کووی شیلڈ ٹیکے دیئے جائیں  گے کیوں کہ کوویکسین کا اسٹاک ختم ہوگیا ہے۔اس کی وجہ سے  ان لوگوں کو شدید دشواری کا سامنا ہے جو کوویکسین کا پہلا ٹیکہ لے چکے ہیں اور دوسرے  کے منتظر ہیں۔ 
حلف نامہ لیک ہونے پر کورٹ برہم

 سپریم کورٹ نے عدالت میں شنوائی سے قبل ہی مرکزی حکومت کا حلف نامہ میڈیا میں  لیک  ہوجانے پر برہمی کااظہار کیا ہے۔ کورٹ نے پیر کو مودی سرکار سے سوال کیاکہ ’’حلف نامہ ہمارے پاس صبح ۱۰؍ بجے آیا تو میڈیا کو یہ رات کو کیسے مل گیا۔‘‘جواب میں مرکز نے کہا ہے کہ اس نے ریاستوں کو بھی اس کی نقل بھیجی ہے، ممکن ہے کہ وہاں سے کوئی گڑ بڑ ہوئی ہو۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK