Inquilab Logo

ترکی کا خلیجی ممالک کے باشندوں کو یورپ کا ٹکٹ دینے کا سلسلہ بند کرنے کا اعلان

Updated: November 14, 2021, 7:44 AM IST | Ankara

ترکی نے جمعہ کو عراق، شام اور یمن کے شہریوں کو بیلاروس جانے کیلئے ہوائی سفر کے ٹکٹ جاری کرنا بند کر دیئے ہیں۔

mmigrants on the belarus border
بیلاروس کی سرحد پر تارکین وطن

ترکی نے جمعہ کو عراق، شام اور یمن کے شہریوں کو بیلاروس جانے کیلئے ہوائی سفر کے ٹکٹ جاری کرنا بند کر دیئے ہیں۔ حالیہ دنوں میں بیلاروس یورپ میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے مہاجرین کیلئے راہداری کا ایک اہم مرکز بن چکا ہے۔اطلاع کے مطابق، ترکی کی سول ایوی ایشن اتھاریٹی کی جانب سے یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب یورپی یونین نے ایئرلائنز پر دباو ڈالا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ سے لوگوں کو بیلاروس کے دارالحکومت منسک لانا بند کریں۔
 اس سال موسم گرما سے اب تک ہزاروں پناہ گزیں پولینڈ، لیتھوینیا اور لیٹویا کے راستے یورپی یونین کے ملکوں میں داخل ہوئے ہیں۔ بہت سے مہاجرین کو یورپی یونین کے ممالک میں داخلے سے روکا بھی گیا ہے۔سردیوں کے آغاز میں یورپی یونین کی سرحدوں پر مہاجرین کی اتنی بڑی تعداد میں موجودگی ایک انسانی بحران کی صورت اختیار کر سکتی ہے۔ یہ صورت حال بیلاروس کی آمرانہ حکومت اور مغرب کے درمیان ایک نئی کشیدگی کو جنم دے رہی ہے۔مشرق وسطیٰ سے آنے والے مہاجرین میں عراقی کرد اور شام کے لوگ شامل ہیں جو جنگ اور غربت سے بھاگ کر دوسرے ملکوں میں پناہ تلاش کرتے ہیں۔ان میں سے بہت سے لوگ جرمنی یا دوسرے مغربی ممالک پہنچنا چاہتے ہیں تاکہ وہ وہاں آباد اپنے رشتہ داروں سے جا ملیں۔
 ترکی کی ایوی ایشن اتھاریٹی نے کہا ہے کہمشرق وسطیٰ کے بعض ممالک کے شہریوں کو ٹکٹ نہ جاری کرنے کا فیصلہ اگلے اعلان تک جاری رہے گا۔ترکی کے اس فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے بیلاروس کی ایئر لائنز بیلیویا نے کہا کہ وہ عراق، شام اور یمن کے شہریوں کو استنبول سے منسک کی پرواز میں سفر کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔خیال رہے کہ یورپی یونین  عرصے سے بیلاروس کے صدر الیگزانڈر لکاشنکو پر الزام لگاتا آیا ہے کہ وہ مہاجرین کو غیرقانونی طور پر یورپ کی سرحدیں پار کرنے میں مدد کرتے ہیں اور وہ ایسا یورپی یونین کی طرف سے نافذ کردہ پابندیوں کے خلاف ردعمل کے طور پر کر رہے ہیں۔

turkey Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK