Inquilab Logo

ترکی پر آرمینیا کا جنگی طیارہ مار گرانے کا الزام، ترکی کی جانب سے تردید

Updated: October 01, 2020, 11:05 AM IST | Agency | Ankara

آرمینیا نے الزام عائد کیا ہے کہ ترکی نے اس کی فضائی حدود میں داخل ہو کر اس کا ایک جنگجو طیارہ مار گرایا ہے۔آرمینیا کی وزارت خارجہ کے مطابق سوویت دور کے بنے ہوئے طیارے ایس یو ۲۵؍ کا پائلٹ ہلاک ہو گیا ہے

Azerbaijan - PIC : PTI
آذر بائیجان اور آرمینیا کی لڑائی میں تباہ شدہ ایک مکان (تصویر: ایجنسی

آرمینیا نے الزام عائد کیا ہے کہ ترکی نے اس کی فضائی حدود میں داخل ہو کر اس کا ایک جنگجو طیارہ مار گرایا ہے۔آرمینیا کی وزارت خارجہ کے مطابق سوویت دور کے بنے ہوئے طیارے ایس یو ۲۵؍ کا پائلٹ ہلاک ہو گیا ہے۔ آرمینیا کے مطابق ترک ایف ۱۶؍ طیارے نے آرمینیا کی فضائی حدود میں اس کے طیارے پر حملہ کیا ہے۔ترکی نے اس الزام کی تردید کی ہے۔ واضح رہے کہ  آرمینیا کے ساتھ ہونے والی جنگ میں آذربائیجان کو ترکی کی حمایت حاصل ہے۔
  آرمینیا کی وزارت خارجہ نے اپنی سرکاری ویب سائٹ پر اس تباہ شدہ طیارے کی تصویر بھی جاری کی ہے ۔ اس میں مارے گئے پائلٹ کا نام ویلاری  ڈینلائن بتایا گیا ہے۔ ترکی کے علاوہ آذر بائیجان  نے بھی اس الزام کی سختی سے تردید کی ہے۔ بدھ کو  آذر بائیجان کے صدر  الہام علیف نے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کا اس بات پر شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے آذر بائیجان کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ لیکن ساتھ ہی  انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں کسی بیرونی مدد کی ضرورت نہیں ہے۔  الہام علیف کا کہنا تھا کہ ترکی پاکستان اور افغانستان کی جانب سے آذر بائیجان کی  ہر ممکن مدد کا وعدہ کیا گیا ہے لیکن فی الحال ہمیں کسی بیرونی مدد کی ضرورت نہیں ہے۔ 
  واضح رہے کہ گزشتہ پیر کو رجب طیب اردگان نے اعلان کیا تھا کہ آذر بائیجان اور آرمینیا کی جنگ میں آذر بائیجان کی مکمل طور پر حمایت کرے گا۔ کیونکہ آرمینیاکا اس پر حملہ اقوام متحدہ کی قرار داد کی خلاف ورزی  ہے۔ اس کے بعد پاکستان نے بھی آذر بائیجان کو اپنابھائی بتاتے  ہوئے اس کی مدد کا اعلان کیا تھا۔
گفت وشنید سے انکار  
  ادھر آرمینیا اور آذربائیجان دونوں ہی نے اس موضوع پر لڑائی ترک کرکے گفتگو کی راہ اختیار کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ ایک روز قبل ہی دنیا کے کئی بڑے لیڈران نے ان دونوں کو فوری طور پر جنگ بند کرکے گفتگو کا راستہ اختیار کرنے کی تلقین کی تھی۔   منگل کو دونوں ممالک نے  ایک دوسرے پر الزامات عائد کئے تھے کہ ان میں سے ہر ایک نے براہ راست اپنے سامنے والے کی اراضی کو بم باری کا نشانہ بنایا۔ دونوں ممالک نے اپنے درمیان امن مذاکرات  کے انعقاد کےدباؤ کو مسترد کر دیا ہے۔دونوں ممالک کے درمیان جھڑپیں تنازع کے مزید شدید ہو جانے کا پیش خیمہ ہے۔
  واضح رہے کہ روس، امریکہ اور دیگر ممالک آرمینیا اور آذربائیجان سے لڑائی روکنے کی ہنگامی اپیلیں کر چکے ہیں۔ان جھڑپوں کے سبب جنوبی قوقاز کے علاقے میں عدم استحکام کے حوالے سے ایک بار پھر تشویش پیدا ہو گئی ہے۔ اس علاقے میں موجود پائپ لائنوں کے ذریعے عالمی منڈی کیلئے تیل اور گیس کی ترسیل ہوتی ہے۔آذربائیجان کے صدر الہام علیف نے روسی سرکاری ٹی وی کو دیئے گئے بیان میں بات چیت کے کسی بھی امکان کو مکمل طور پر خارج از امکان قرار دیا ہے۔
  آرمینیا کے وزیر اعظم نکول باشینیان بھی  اسی ٹی وی چینل سے گفتگو میں یہ کہہ چکے ہیں کہ لڑائی جاری رہنے کے ساتھ بات چیت کرنا ممکن نہیں۔ناگورنو کاراباخ آذربائیجان کے اندر واقع ایک متنازع علاقہ ہے۔ اسے آرمینیا سپورٹ کرتا ہے اور آرمینیائی نسل کے لوگ اس کے انتظامی امور چلا رہے ہیں۔ یہ ۱۹۹۰ءکی دہائی میں ایک جنگ کے دورا ن آذربائیجان سے علاحدہ ہو گیا تھا۔ تاہم دنیا کی کسی بھی ریاست نے اس کو ایک خود مختار اور آزاد ملک کی حیثیت سے تسلیم نہیں کیا ہے۔آذربائیجان اور مذکورہ خطے کے درمیان اتوار کے روز سے جاری شدید جھڑپوں میں اب تک درجنوں افراد کے ہلاک ہونے اور سیکڑوں کے زخمی ہونے کی خبریں ہیں۔ 

turkey Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK