Inquilab Logo

ترکی کو روس اور یوکرین کی جنگ جلد ختم ہونے کی امید

Updated: March 21, 2022, 1:21 PM IST | Agency | Ankara

وزیرخارجہ چائوش اوغلو نے کہا:دونوں ملک ۴؍نکات پر متفق ہوگئے ہیں،کچھ امور باقی،سعودی عرب کا بھی کشیدگی کم کرنے پر زور

Turkish Foreign Minister (left) with his Russian counterpart.Picture:INN
ترکی کے وزیر خارجہ (بائیں جانب) اپنےروسی ہم منصب کے ساتھ۔ تصویر: آئی این این

ترکی کا کہنا ہے کہ روس اور یوکرین اہم مسائل پر معاہدے کے قریب آ رہے ہیں، جنگ بندی کی امید بھی کی جاسکتی ہے۔ترک اخبار سے بات کرتے ہوئے ترکی کےوزیر خارجہ مولودچاؤش اوغلو کا کہنا تھا کہ روس اور یوکرین اہم مسائل پر ایک معاہدے کے قریب پہنچ رہے ہیں اور کچھ موضوعات پر تقریباً متفق ہو چکے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر فریقین معاہدے کی جانب پیش رفت سے پیچھے نہ ہٹے تو جنگ بندی کی امید ہے۔ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاؤش اوغلو نے اتوار کو کہا کہ روس اور یوکرین سنگین سمیت تمام اہم مسائل پر بات چیت کیلئے تیار ہو گئے ہیں۔ ترکی اخبار حریت نے چاؤش اوغلوکے حوالے سےکہا،’’ہم نےدیکھا کہ دونوں ہی ملک پہلے۴؍ نکات پرتومتفق ہوگئے لیکن کچھ امور کو رہنماؤںکی سطح پرہی حل کیے جانے کی ضرورت ہے۔‘‘ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا کہ ترکی اس مسئلے کے حل کے لیے روس، ترکی اور یوکرین کے رہنماؤںکےدرمیان سہ فریقی مذاکرات کے لیے بھی تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس مسئلے پر سہ فریقی مذاکرات چاہتے ہیں لیکن کوئی بھی بات چیت تبھی ہو گی جب دونوں فریق اس کے لیے  درخواست کریں گے۔
سعودی کا بھی کشیدگی کم کرنے پر زور
 دوسری جانب سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بن عبداللہ نے یوکرین میں کشیدگی کم کرنے، شہریوں کی حفاظت، سنجیدہ سیاسی اور گفت و شنید سے حل کیلئےمملکت کی حمایت پر زور دیا۔ ریاض میں وزارت کے دفتر میں ملاقات کے دوران انہوں نے یوکرینی بحران اور اس کے سیاسی حل کے لیے تمام بین الاقوامی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔سعودی پریس ایجنسی ’ایس پی اے‘کےمطابق اس ملاقات میں انڈر سیکرٹری برائے سیاسی امور سفیر ڈاکٹر سعود الساطی نے بھی شرکت کی۔
یوکرین کا بھی مذاکرات کا مطالبہ
 دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے فوری امن مذاکرات کا مطالبہ کیا ہے۔امن مذاکرات کا یہ مطالبہ یوکرینی حکام کی جانب سے ایک روسی جرنیل کو ہوائی اڈےپرحملے میں ہلاک کرنے کے دعویٰ کے بعد سامنے آیا ہے۔ماسکو نے بھی دعویٰ کیا کہ اس کے فوجیوں نے ماریوپول شہر میں داخل ہونے کے لیے یوکرینی دفاع کو پسپاکردیا ہے اور اوڈیسا کے بالکل باہر ریڈیو اور انٹیلی جنس سائٹس کو تباہ کر دیا ہے، یوکرین کے حکام نے اعتراف کیا کہ انہوں نے بحیرہ ازوف تک عارضی طور پر رسائی کھو دی تھی۔ایک فیس بک ویڈیو میں ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ یہ ملاقات کرنے، بات کرنے اور علاقائی سالمیت اور یوکرین کیلئے انصاف کی تجدید کا وقت ہے، بصورت دیگر روس کو ایسے نقصانات اٹھانے پڑیں گے کہ کئی نسلیں بھی سنبھل نہیں سکیں گی۔ برطانوی وزیر خارجہ لِز ٹرس نے ماسکو پر الزام لگایاکہ وہ مذاکرات کو ایک اسموک اسکرین کے طور پر استعمال کر رہا ہے کیونکہ اس نے خوفناک مظالم ڈھانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
ماریوپول کا محاصرہ صدیوں تک یاد رکھا جائے گا: زیلینسکی
 یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اتوار کو کہا کہ روس نے جس طرح ماریوپول پر دہشت گردانہ حملہ کیا اسے صدیوں تک یاد رکھا جائے گا۔سی این این نے یوکرین کے صدر کے حوالے سےکہاکہ ماریوپول جنگی جرم کی مثال کے طور پر تاریخ میں یاد کیا جائے گا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس جنگ میں روسی فوج کو کافی نقصان اٹھانا پڑا ہے اور اب تک۸۰؍ سے۹۰؍فیصد روسی یونٹس تباہ ہو چکے ہیں۔یوکرین پر روسی فوج کے حملے کو۲۴؍ دن گزر چکے ہیں اور یوکرینیوں نے دکھایا ہےکہ وہ ایک فوج سے زیادہ بہترطریقوں سے لڑنا جانتےہیں۔یوکرین کی فوج کئی دہائیوں سے مختلف حالات اور علاقوں میں لڑ رہی ہے۔ ہم اپنے ضمیر اور حوصلے کے بل بوتے پرروس کی یوکرین میں بھیجی گئی فوج اورہتھیاروں کی مقدارکا سامنا کر رہے ہیں۔
 سی این این کے مطابق یوکرین کے صدر نے دعویٰ کیا کہ جن علاقوں میں شدید لڑائی ہورہی ہے۔ دفاعی فرنٹ لائن روسی فوجیوں کی لاشوں سے بھری پڑی ہے اور کوئی انہیں اٹھانے والا نہیں۔ روسی فوج کا مقابلہ کرنے کیلئے مزید یونٹ بھیجے گئے ہیں۔ زیلنسکی نے کہا کہ اگرچہ۸؍ انسانی راہداری جنگ زدہ علاقوں سے لوگوں کو بحفاظت نکالنے کے لیے کام کر رہی ہے لیکن روسی فوج کی جانب سے شدید گولہ باری کی وجہ سے اسے کیف کے علاقے بورودیانکا سے لوگوں کو نکالنے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK