Inquilab Logo

ترکی کی ادلب میں بڑی فوجی کارروائی کی دھمکی، روس اورشام کو باز آنے کا مشورہ

Updated: February 20, 2020, 1:23 PM IST | Agency | Ankara

روس سے مذاکرات کی ناکامی کے بعد ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے ادلب میں اس ماہ کے آخر تک بڑی فوجی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔

اردگان اور پتن ۔ تصویر : آئی این این
اردگان اور پتن ۔ تصویر : آئی این این

انقرہ : روس سے مذاکرات کی ناکامی کے بعد ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے ادلب میں اس ماہ کے آخر تک بڑی فوجی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔ عالمی خبر رساں  ذرائع کے مطابق اردگان نے پارٹی اراکین اسمبلی سے خطاب میں اس ماہ کے آخر تک ادلب میں فوجی آپریشن کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر شامی اور روسی فوجیں ترک فوجیوں پر حملے سے باز نہیں آئیں اور ہماری تنصیبات سے پیچھے نہ ہٹیں تو بڑی فوجی کارروائی کی جائے گی۔
ترک صدر نے مزید کہا کہ شامی اور روسی فوجیوں کے لیے الٹی گنتی شروع ہوگئی ہے۔ ہم ادلب کو محفوظ ترین شہر بنانے کے لیے ہر قیمت ادا کرنے کو تیار ہیں جس کے لیے روس سے بھی بات چیت کی گئی لیکن حوصلہ افزا نتائج حاصل نہیں ہوسکے۔ ہم روس اور شامی فوجوں کو اس ماہ کے آخر تک کا وقت دے رہے ہیں۔دوسری جانب روس نے ترکی کی دھمکی کے ردعمل میں خبردار کیا ہے کہ ادلب میں شامی فوج کے خلاف کارروائی سے حالات بدترین ہوجائیں گے، جس کا خمیازہ تمام ہی فریقوں کو اُٹھانا پڑے گا۔ شامی صدر بشار الاسد نے بھی گزشتہ روز اپنے بیان میں امریکی اور ترکی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے فوجی کارروائیاں جاری رکھنے کی دھمکی دی تھی۔ 
 ترکی ایک جانب تو باغیوں کی حمایت کرتا ہے۔دوسری جانب علاقے میں جنگ بندی کیلئے بھی کوشاں ہے۔ترکی کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ لڑائی کے باعث بے گھر ہونے والے لاکھوں شامی مہاجرین تحفظ کیلئے ترکی کا رُخ کریں گے۔شام میں ۹؍ سال سے جاری جنگ کے دوران ترکی اب تک۳۷؍ لاکھ شامی تارکین وطن کو پناہ دے چکا ہے۔
 ترک صدراردگان کے مطابق جنگ بندی کیلئے شامی حکومت کے حمایتی روس کے ساتھ مذاکرات بے نتیجہ رہے ہیں۔ ترکی نے رواں ماہ کے اختتام تک شامی فوج کو ادلب سے انخلاء کا الٹی میٹم بھی دے دیا ہے۔اردگان کا کہنا ہے کہ ’’ہم گنتی کر رہے ہیں۔ آخری وارننگ دے رہے ہیں۔ اب بھی وقت ہے،شامی فوجی ادلب سے نکل جائے ورنہ ہم کارروائی کرنے پر مجبور ہوں گے۔‘‘
 خیال رہے کہ روس، ترکی اور شام ۲۰۱۸ء میں ادلب میں جنگ بندی معاہدے پر متفق ہوئے تھے۔ جس کے تحت ترکی نے ادلب میں چیک پوسٹس قائم کی تھیں۔ اب ترکی کا یہ کہنا ہے کہ شامی فوج ان چیک پوسٹس کے قریب نہ آئے ورنہ کارروائی ہو گی۔روسی حکومت نے ترکی کو خبردار کیا ہے کہ ترکی کی مہم جوئی نامناسب اقدام ہو گا۔
 اقوامِ متحدہ نے بھی گزشتہ ہفتے خبردار کیا تھا کہ ادلب میں لڑائی کے باعث بے گھر ہونے والوں میں زیادہ تر تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے۔ موسم کی شدت کے باعث بچوں کی اموات بھی ہو رہی ہیں۔امدادی اداروں نے فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ متاثرہ افراد تک امداد کی رسائی کیلئے محفوظ راستہ دیا جائے، تاکہ بڑے انسانی المیےکو روکاجا سکے۔اس دوران سیرین آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس کے مطابق شامی حکومت کے دسمبر میں شروع کیے جانے والے اس آپریشن میں اب تک۴۰۰؍سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ 

syria turkey Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK