Inquilab Logo

پاکستانی سیاست میں ہلچل، عمران خان کی آزمائش

Updated: March 05, 2021, 11:56 AM IST | Agency | Islamabad

سینیٹ الیکشن میں اکثریت حاصل کرنے کے باوجود اسلام آباد کی سب سے اہم سیٹ پر شکست نے پی ٹی آئی کیلئے صورتحال کو پیچیدہ کر دیا۔ اراکین کی اکثریت کے باوجودہونے والی ہار سے عمران خان دلبرداشتہ،ایوان میں اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کا فیصلہ، اگر ووٹ حاصل نہ ہوا تو استعفیٰ دینے کا اعلان

Imran Khan - Pic : INN
عمران خان ۔ تصویر : آئی این این

 اس وقت پاکستانی سیاست میں ہلچل مچی ہوئی ہے۔ کیونکہ گزشتہ دنوں یہاں ہوئے سینیٹ ( ایوان بالا)  کے الیکشن میں ایک اہم ترین سیٹ پر حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)  کے امیدوار کو شکست ہوئی ہے حالانکہ وہاں پی ٹی  آئی کے اراکین اکثریت تھی اور اس شکست کا کہیں کوئی امکان نہیں تھا۔ اس سے دلبرداشتہ ہو کر وزیر اعظم عمران خان نے  قومی اسمبلی  میں  اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ 
  یاد رہے کہ کسی بھی  حکومت کیلئے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کی نوبت اس وقت آتی ہے جب اپوزیشن اس کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرے لیکن عمران خان نے خود ہی اس آزمائش میں کودنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اس بات کا اندازہ ہوجائے کہ ان کی پارٹی میں کون کون ان کے ساتھ ہے  اور کون ان کے خلاف ۔  حالانکہ سینیٹ الیکشن میں مجموعی طور پر ان کی پارٹی کی صورتحال اتنی بری نہیں  ہے۔ لیکن جس  امیدوار کی انتخابی مہم خود انہوں نے چلائی تھی  اور جسے پی ٹی آئی کا سینیٹ چیئر مین کا امیدوار سمجھا جا رہا تھا، وہ عبدالحفیظ شیخ اپوزیشن کے مشترکہ لیڈر یوسف رضا گیلانی سے محض پانچ ووٹوں سے شکست کھا گئے ہیں۔  یاد رہے کہ سینیٹ الیکشن سے قبل عمران خان نے کہا تھا کہ اگر  عبدالحفیظ شیخ کو شکست ہوئی تو وہ تمام اسمبلیاں تحلیل کردیں گے اور استعفیٰ  دے کر اپنے گھر بیٹھ جائیں گے۔
 اتفاق سے اسی سیٹ پر انہیں شکست ہوئی جو کہ ناقابل یقین تھی ۔ اب عمران خان نے اپنا  اگلا دائو چل دیا ہے۔ انہوں نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ اگر ان کے ساتھیوں کو ان پر اعتماد نہیں ہے تو انہیں اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ اس لئے خود ہی انہوں نے صدر عارف علوی کو اس بات کی اطلاع دی کہ وہ قومی اسمبلی کے ایوان میں اعتماد کا ووٹ حاصل کرنا چاہتے ہیں جس کیلئے صدر نے سنیچر کو میٹنگ طلب کی ہے۔  حالانکہ عمران خان کو قومی اسمبلی میں بہ آسانی  اعتماد کا ووٹ حاصل ہو جائے گا کیونکہ ایوان میں ان کی اکثریت ہے ، اور وہاں ووٹنگ بھی اوپن بیلٹ سے ہوگی، اس لئے کوئی بھی اس بات کا جوکھم نہیں اٹھائے گا کہ  اپنی پارٹی  کے خلاف ووٹ دے۔ لیکن اس طرح عمران خان اپنی شبیہ کو درست اور اپنے اعتماد میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔ 
  اپوزیشن کے حوصلے بلند
  ادھر  یوسف رضا گیلانی کے جیت جانے پرپاکستان کی اپوزیشن پارٹیوں میںجوش  ہے۔ یاد رہے کہ ان دنوں نواز شریف کی پارٹی مسلم لیگ(ن) ، آصف زرداری کی پارٹی  پاکستان پیوپلس پارٹی اور مولانا فضل الرحمٰن کی جمعیت الاسلام  نے مل کر عمران خان کے خلاف  ایک نیا محاذ ’’ پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ‘‘ ( پی ڈی ایم) قائم کیا ہے۔ یوسف رضا گیلانی اسی محاذ کے امیدوار تھے۔  اب پی ڈی ایم نے انہیں سینیٹ کے چیئر مین کےعہدے کا امیدوار بنا دیا ہے جبکہ پی ٹی آئی نے موجودہ چیئرمین صادق سنجرانی ہی کو امیدوار بنایا ہے۔ 
  لیکن اسلام آباد کی  سیٹ پر شکست کے سبب  اپوزیشن کو پی ٹی آئی کے خلاف محاذ آرائی کا موقع مل گیا ے۔ پی پی پی لیڈر بلاول بھٹو  نے پوچھا ہے کہ ’’ اب عمران خان کو استعفیٰ دینے سے کیا چیز روک رہی ہے؟ کیا وہ الیکشن سے ڈر رہے ہیں؟‘‘   جبکہ مسلم لیگ کی مریم نواز نے کہا ہے کہ ’’ یہ میرے والد کے بیانیہ کی بھی جیت ہے۔ عمران خان کے اپنے ہی لوگ ان کے خلاف ہو گئے ہیں۔‘‘  سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی   نے بھی کہا ہے کہ ’’ یہ واضح ہے کہ وزیراعظم کو شکست ہو چکی ہے اور ان  کے اپنے ہی لوگ ان کے ساتھ نہیں ہیں۔ 
  سینیٹ کی صورتحال 
  یاد رہے کہ  ایک روز قبل ہوئے سینیٹ الیکشن میں عمران خان کی پارٹی کو کوئی نقصان نہیں ہوا ہے بلکہ وہ  اب ایوان کی سب سے بڑی پارٹی بن گئی ہے۔ یہ الگ بات  ہے کہ مجموعی طور پر اپوزیشن پارٹیوں کی سیٹیں اس سے زیادہ ہیں۔  ۳؍ مارچ کو سینیٹ کی ۳۷؍ سیٹوں پر ووٹ ڈالے گئے تھے جن میں سے ۱۸؍ پی ٹی آئی کے حصے میں آئی ہیں یعنی عمران خان کی  پارٹی  نے سب سے زیادہ سیٹیں حاصل کی ہیں۔  اور اب  اس کی سیٹوں کی کل تعداد سینیٹ میں ۲۶؍ ہوگئی ہے۔   مجموعی طور پر ۱۰۰؍ سیٹوں والے سینیٹ میں  پی ٹی آئی اور اس کی حلیفوں کی ۴۷؍ سیٹیں ہیں جبکہ متحدہ اپوزیشن کی ۵۳؍ سیٹیں ہیں لیکن اپوزیشن کی سب سے بڑی پارٹی پی پی پی کے پاس ۲۰؍ سیٹیں ہیں۔ اس طرح سب سے بڑی پارٹی عمران خان کی پی ٹی آئی ہی ہے۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK