آکلینڈ ایئر پورٹ پردوست احباب اور خاندان کے افراد ایک دوسرے سے مل کر آبدیدہ ہوگئے۔ امریکہ ، کینیڈا،برطانیہ اور جاپان سمیت۶۰؍ ممالک
کے شہریوں کیلئےکورونا پابندیوں کے خاتمے کے بعد ہوائی سفر کی اجازت دی گئی ۔ نیوزی لینڈ کی سیاحت کی صنعت کی بدحالی دور ہو نے کی اُمید
دوسال کے وقفے کے بعد جذباتی ملاقات کا ایک منظر۔ ۔ تصویر: آئی این این
نیوزی لینڈ کے آکلینڈ ایئرپورٹ پر پیر کو دوسال بعد غیر ملکیوںکا استقبال کیا گیا ۔ اس موقع پر وہاں جذباتی مناظردکھائی دیئے ۔۲؍ سال کے طویل انتظار کےبعد کئی خاندان ملے ۔ اس دوران بڑےبوڑھے اور نوجوان ایک دوسرے سے لپٹ کر آنسو بہاتے رہے جبکہ بڑوں نے بچوں کو چاکلیٹ وغیرہ کاتحفہ دیا۔ لوگ اپنے متعلقین کےا ستقبال کیلئے ایئر پورٹ کے باہر بینر اورتختی لے کر بھی کھڑے رہے۔ پیر کونیوزی لینڈ نے کورونا وبا سے متعلق پابندیوں میں نرمی کرتے ہوئےدنیا کے مختلف ممالک کے ہزاروں مسافروںکو خوش آمدید کہا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پیر سے نیوزی لینڈ میں داخلے سے متعلق امریکہ، کینیڈا، برطانیہ اور جاپان سمیت ۶۰؍ ممالک سے تعلق رکھنے والے شہریوں کیلئے ضوابط نرم کر دیئے گئے ہیں۔ یہ بات اہم ہے کہ عالمی وباسے قبل سالانہ بنیادوں پر تقریباً۳۰؍ لاکھ سیاح نیوزی لینڈ آتے تھے جس سے یہ ملک اپنی مجموعی معیشت کا ۵؍فیصد حاصل کرتا تھا۔ دو سال کے بعدآکلینڈ ایئر پورٹ پر سب سے پہلی پروازلا س اینجلس اور سان فرانسسکو سے آئی ۔ اس دوران دوست احباب اور خاندان کےلوگ ایک دوسرے سے گلے مل کر آبدیدہ ہوگئے ۔ گرتھ ہالیڈے، آکلینڈ ایئر پورٹ پر اپنے بیٹے ، بہو اور پوتے کا انتظار کررہے تھے جو لند ن سے آنے والے تھے۔ انہوں نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ دوسال سے زیادہ عرصے کے بعد دوبارہ ملنے والے خاندانوں کو دیکھ کر وہ انتہائی خوش اور جذباتی ہوگئے۔ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا نے فروری اور مارچ میں غیر ملکیوں کیلئے اپنی سرحدیں کھول دی تھیں، اس وقت بغیر ویزا والے ممالک کے شہریوں کے داخلے کی اجازت تھی لیکن اب ویزا والے ۶۰؍ ممالک کے وہ شہری نیوز ی لینڈ میں داخل ہوسکیں گے جوکورونا کے ٹیکے لگواچکے ہیں اور ان کی کورونا رپورٹ بھی منفی ہے ۔ اس طرح نیوزی لینڈ کے سیاحتی مقامات غیر ملکیوں کیلئے ایک بار پھر کھل گئے اور وہاں غیر ملکی سیاح سیر و تفریح کر رہے ہیں۔ پیر کو ۴۳؍ بین الاقوامی پروازیں ۹؍ ہزار مسافروں کو لے کر آکلینڈ ایئر پورٹ پہنچیں۔ ادھرایئر نیوزی لینڈ کی چیف کسٹمر اور سیلس افسر لینے گریٹی نے بتایا کہ یہ نیوز ی لینڈ کی سیاحتی صنعت کیلئے خوشخبری ہے جو ان دنوں برے دور سے گزر رہی ہے۔