Inquilab Logo

عمر خالد کو دہلی ہائی کورٹ سے بھی مایوسی ہی ہاتھ لگی، ضمانت کی عرضی خارج

Updated: October 19, 2022, 9:56 AM IST | new Delhi

ہائی کورٹ نے کہا کہ اسے عمر خالد کی عرضی میں کوئی میرٹ نظر نہیں آیا، ساتھ ہی ان پر عائد الزامات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ، اس کے واضح ثبوت موجود ہیں

Umar Khalid
عمر خالد

جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سابق طلبہ لیڈر عمر خالد کو دہلی ہائی کورٹ نے بڑا جھٹکا دیا ہے۔ دہلی فساد معاملے میں سازش تیار کرنے اور یو اے پی اے کے تحت گرفتار عمر خالد کی ضمانت کی عرضی کو دہلی ہائی کورٹ نے خارج کر دیا ۔ کورٹ نے یہ جواز پیش کیا کہ اسے عمر خالد کی عرضی میں کوئی میرٹ نظر نہیں آیا جبکہ پولیس نے ان کے خلاف جو الزامات عائد کئے ہیں اور جن ثبوتوں کو پیش کیا ہے انہیں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے ۔وہ ثبوت نہایت واضح ہیں اور ان کی بنیاد پر جرم ثابت کیا جاسکتا ہے اس لئے عمر خالد کو فی الحال ضمانت نہیں دی جاسکتی۔ یاد رہے کہ فروری۲۰۲۰ء کے دہلی فسادات کی مبینہ سازش سےمتعلق یو اے پی اے  کےکیس میں عمر خالد کی ضمانت عرضی پر دہلی ہائی کورٹ نے گزشتہ ماہ ۷؍ستمبر کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ اس معاملے میں بھی کئی دنوں تک سماعت ہوئی جس کے بعد یہ فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا ۔ منگل کو سنائے جانے والے فیصلے میں ججوں نے واضح طور پر کہا کہ انہیں ضمانت نہیں دی جاسکتی ۔
 جسٹس سدھارتھ مردل اور جسٹس رجنیش بھٹناگر کی بنچ نے عمر خالد کی ضمانت عرضی خارج کرتے ہوئے فیصلہ سنایا  کہ کئی گواہوں ، وہاٹس ایپ چیٹس  اور دیگر ثبوتوں سے واضح ہوا ہے کہ دہلی فسادات میں عمر خالد کا اہم رول تھا ۔ فساد کی سازش رچنے ، ہتھیار فراہم کرنے اور تشدد کو ہوا دینے کے تعلق سے پولیس نے جو ثبوت پیش کئے ہیں  انہیں مقدمے کے اس موڑ پر نظر انداز کرنا درست نہیں ہو گا ۔ اس لئے ہمیں عمر خالد کی عرضی میں کوئی میرٹ نظر نہیں آیا اور ہم یہ عرضی خارج کررہے ہیں۔ اس فیصلے کے بعد عمر خالد اور ان کے اہل خانہ سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے یا نہیں یا پھر وہ کوئی اور حکمت عملی اپنائیں گے اس بارے میں فی الحال کوئی واضح معلومات نہیں مل سکی ہے لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ عمر خالد اب سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔
 واضح رہے کہ مارچ میں نچلی عدالت  نے عمر خالد کی ضمانت  کی عرضی خارج کردی تھی  جس کے بعد  انہوں نے اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے یہ عرضی داخل کی تھی۔دہلی پولیس کے ذریعہ ستمبر۲۰۲۰ءمیں گرفتار کئے گئے عمر خالد نے ضمانت کی گزارش کرتے ہوئے اپنی عرضی میں کہا تھا کہ شمال مشرقی دہلی میں ہوئے تشدد سے ان کا کوئی سروکار نہیں ہے اور اس میں ان کا ’مجرمانہ کردار‘ نہیں تھا۔ ساتھ ہی عرضی میں عمر خالد نے کہا تھا کہ دہلی فساد معاملہ سے جڑے دیگر ملزمین کے ساتھ بھی ان کا کسی طرح کا رابطہ نہیں تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK