Inquilab Logo

افغانستان پر عائد یکطرفہ پابندیوں کو ختم کیا جائے

Updated: September 25, 2021, 12:29 PM IST | Agency | New York

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے احاطے میں منعقدہ جی ۲۰؍ کے اجلاس سے چینی وزیر داخلہ کا خطاب، افغان عوام کی مالی مشکلات دور کرنے کا مطالبہ

Chinese Foreign Minister Wang Yi, who addressed the G20 summit.Picture:INN
چینی وزیر خارجہ وینگ یی جنہوں نے جی ۲۰؍ کے اجلاس سے خطاب کیا۔ تصویر: آئی این این

چین کی جانب سے افغانستان کی حمایت اور اس کے لئے عالمی سطح پر راہ ہموار کرنے کی کوششوں کا سلسلہ جاری ہے۔  جمعہ کو چین کےوزیر خارجہ نے  جی ۲۰؍کے وزرائے خارجہ کے ورچوئل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے افغانستان کی طالبان حکومت پر معاشی پابندیاں ختم کرنے پر زور دیا ہے، تاکہ افغانستان خود کو درپیش انسانی بحران اور معاشی بدحالی کے مسئلے سے نمٹ سکے۔
 اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے احاطے سے باہر منعقدہ اس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، چین کے وزیر خارجہ وینگ یی نے کہا کہ جی ۲۰؍ ممالک کے اراکین کو بین الاقوامی معاشی تعاون کے عالمی پلیٹ فارم کی حیثیت سے اس جنوبی ایشیائی ملک کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ۔وینگ کے بقول، افغانستان کے خلاف عائد تمام قسم کی یک طرفہ تعزیرات یا پابندیاں ہٹائی جانی چاہئیں۔  واضح رہے کہ گزشتہ ماہ اسلام پسند طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد امریکہ نے افغان حکومت    کے  اربوں ڈالر کے اثاثوںکو  منجمد کر دیئے تھے۔، جبکہ  عالمی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی ادارے دونوں ہی نے ترقیاتی رقوم تک طالبان کی رسائی روک دی ہے۔  جی ۲۰؍ ممالک کا یہ اجلاس افغانستان کی صورت حال پر غور کیلئے ہی منعقد کیا گیا تھا۔وینگ نے کانفرنس کو بتایا کہ افغانستان کے زر مبادلہ کے ذخائر اس کا قومی اثاثہ ہیں، جو عوام کی ملکیت ہونی چاہئے اور انھیں استعمال میں لایا جانا چاہئے، بجائے اس بات کے کہ انھیں افغانستان پر سیاسی دباؤ ڈالنے کے لئے استعمال کیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ فنڈکی کمی کے سبب  افغانستان میں لوگوں کیلئے صحت کی دیکھ بھال متاثر ہو رہی ہے۔ یاد رہے کہ چین نے  اب تک  ۲؍ بار میں کوئی ۴؍ کروڑ ڈالر کی امداد افغانستان کو دی ہے ساتھ ہی اسے تسلیم کرنے کا اعلان بھی کیا ہے ۔ جبکہ  ا مریکہ اور دیگر ملکوں نے طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جامع حکومت تشکیل دیں جو انسانی حقوق کی حرمت کو  یقینی بنائے اور سخت اسلامی قوانین پر مبنی حکمرانی کی جانب پلٹنے سے احتراز کریں، جس کے بعد ہی ان کے ساتھ براہ راست گفتگو یا سفارتی طور پر اسے تسلیم کرنے کا راستہ کھل سکے گا۔  یاد رہے کہ منجمد کئے گئے کروڑوں ڈالر بھی افغانستان کے اپنے ہیں امریکہ کے نہیں۔ چینی وزیر خارجہ نے اپنے خطاب میں کہاکہ `چین  جی ۲۰؍ اراکین  پر زور دیتا ہے کہ عملی اقدامات کیلئے آگے بڑھیں تاکہ رقوم کی شدید کمی کے معاملے کو حل کرنے کیلئے افغانستان کی مدد کی جا سکے۔انھوں نے بین الاقوامی مالیاتی اداروں پر بھی زور دیا کہ افغانستان میں غربت کے خاتمے، ترقیاتی سرگرمیاں جاری رکھنے، روزگار کمانے اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبے جاری رکھنے میں مدد دی جائے۔وینگ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ افغان شہریوں کی فوری ضروریات پوری کرنے کے پیش نظر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد دی جائے۔انھوں نے کہا کہ چین نے افغانستان کو تقریباً  ۳؍ کروڑ ۱۰؍لاکھ ڈالر مالیت کی اشیا فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں کووڈ ویکسین کی خوراکوں کا عطیہ بھی شامل ہے۔  واضح رہے کہ چین، پاکستان، ایران اور روس ایسے ممالک ہیں جو افغانستان کے ساتھ کھڑے دکھائی دے رہے ہیں اور بہت ممکن ہے کہ  ازبکستان اور تاجکستان جیسے ممالک بھی  نئی حکومت کو تسلیم کرلیں لیکن عالمی برادری نے اب بھی طالبان کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے۔حالانکہ افغان عوام کیلئے مختلف ممالک سے مالی مدد کا سلسلہ جاری ہے لیکن چین کی کوشش ہے کہ اس کی طرح کئی اور بھی ممالک اسے تسلیم کریں۔ ماہرین کی نظر میں اس کی دو وجوہات ہیں۔ ایک  تو یہ کہ افغانستان چین کا پڑوسی ملک ہے وہاں ہونے والی سرمایہ کاری اور کاروبار کی وجہ سے چین کو بھی  فائدہ پہنچے گا  ۔ جبکہ دوسری وجہ یہ ہے کہ افغانستان کو مضبوط کرنے سے امریکہ کو بھی عالمی برادری کے درمیان زچ کرنا آسان ہو جائے گا۔  فی الحال عالمی برادری کے دیگر ممالک کی جانب سے تاثرات سامنے نہیں آئے ہیں لیکن چین کے اثر و دبدبے کے سبب بہت ممکن ہے کئی اہم ممالک افغانستان کے ساتھ نرم رویہ اختیار کریں اور اس کے ساتھ سفاری اور تجارتی تعلقات قائم کریں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK