Inquilab Logo

یوکرین بحران پر اقوام متحدہ کا ہنگامی اجلاس

Updated: February 23, 2022, 11:43 AM IST | Agency | New York

عالمی ادارے کا دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنے کیلئےبات چیت کا راستہ اپنانے پر زورمگر کیف کے سفیر نے اقوام متحد ہ کو ’بیمار‘ قرار دیا ۔اس دوران یوکرینی صدر نے کہاکہ : ’’اب یہ واضح ہو جائے گا کہ کون یوکرین کا دوست اور اتحادی ہے؟‘‘

A scene from the UN Security Council meeting in New York.Picture: AP/PTI
نیویار ک: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کا ایک منظر۔ تصویر:اےپی / پی ٹی آئی

 امریکہ کی درخواست پر روس اور یوکرین  کے تنازع کے حل کیلئے اقوام متحدہ کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا ۔ اس  دوران   دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنے کیلئےبات چیت کا راستہ اپنانے پر زور دیا گیا ۔    اقوام متحدہ نے  سلامتی کونسل   کے اجلاس میں روس کے مشرقی  حصےمیں فوج مامور کرنے کے اقدام پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس  معاملے کو حل کرنے کا واحد راستہ بات چیت ہے۔یوکرین میں علاحدگی پسند علاقوں کو روس کی جانب سے آزاد تسلیم کرنے اور اپنے فوجیوں کو وہاں ثالث  کے طور پر مامور کرنے کے بعدامریکہ اور اس کے اتحادیوں کی درخواست پر پیر کویہ اجلاس   طلب کیا گیا تھا۔  سلامتی کونسل  کے ہنگامی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سیاسی اور امن سازی کی سربراہ روزمیری اے ڈیکارلو نے کہا :’’ڈونیٹسک اور  لوہانسک کے کچھ علاقوں کو آزاد قرار دینے والا روس کا  فیصلہ یوکرین کی سالمیت اور خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔  بڑے تنازع کا خطرہ حقیقی ہے اور اسے کسی بھی قیمت پر روکنے کی ضرورت ہے۔ ہم مشرقی یوکرین میں روسی فوجیوں کی موجودگی کے حکم کی مذمت کرتے ہیں جسے امن کی کارروائی قرار دیا جا رہا ہے۔‘‘  اس دوران یوکرین کے سفیر سرگئی کسلیٹسا نے  اقوام متحدہ پر تنقید کی۔ ان کے بقول :’’ ۸؍ برس  تک جنگ کا ماحول پیدا کرنے اور بدامنی  پھیلانے کیلئے روس ایک وائرس تھا۔ اقوام متحدہ بیمار ہے جو کہ حقیقت ہے۔ یہ کریملن کے ذریعہ پھیلے وائرس کی زدمیں ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا :’’ یوکرین کی تسلیم شدہ بین الاقوامی سرحدوں میں روس کے کسی بھی بیان اور کارروائی کی وجہ سے کوئی  تبدیل نہیں ہوگی۔‘‘  اس دوران امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا: ’’آج صدر پوتن نے منسک معاہدہ توڑ دیا ہے۔ ہمیں اس پر کا علم ہے کہ وہ آگے رکنے والے نہیں ہیں۔ پوتن کے تازہ ترین اقدامات کے پیش نظر ہم سب کو ایک ساتھ آگے آنا ہوگا۔‘‘ ادھریوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ وہ روس کی جانب سے مشرقی یوکرین میں فوجیں بھیجنے اور اس کے دو صوبوں کو خود مختار تسلیم کرنے کے اقدام پر مغرب سے واضح حمایت کے طلب گار ہیں۔ یوکرینی صدر نے قوم سے خطاب کے دوران کہا کہ اب یہ واضح ہو جائے گا کہ کون یوکرین کا دوست اور اتحادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین خوفزدہ نہیں ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK