Inquilab Logo

امریکہ کی طالبان کیساتھ لین دین کی مشروط اجازت

Updated: December 24, 2021, 1:38 PM IST | Agency | Washington

اقوام متحدہ اور امریکہ کے بعض حکام کو طالبان پر عائد پابندیوں سے استثنیٰ دیا گیا ہے تاکہ وہ افغانستان میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی کام کیلئے ان سے رابطہ کر سکیں۔ اس میں محدود پیمانے پر تجارتی لین دین بھی شامل ہے۔ ایک سال بعد اس پورے عمل کا جائزہ لیا جائے گا اور توسیع یا پابندی کا فیصلہ ہوگا

The crisis in Afghanistan could escalate if the world powers do not show restraint.Picture:INN
عالمی طاقتوں نے نرمی نہیں برتی تو افغانستان کا بحران اور شدید ہو سکتا ہے۔ تصویر: آئی این این

) طالبان نے  بالواسطہ ہی سہی طالبان کے ساتھ محدود پیمانے  پر تجارت کی اجازت دیدی ہے۔ بدھ کو باضابطہ طور پر امریکی اور اقوام متحدہ کے اہل کاروں کیلئے استثنیٰ  جاری کیا گیا ہے تاکہ طالبان کے ساتھ سرکاری طور پر کچھ کاروبار کیا جا سکے۔ اس اقدام کا مقصد افغانستان کیلئے امدادی اشیا کی رسد جاری کرنا ہے، تاکہ ملک میں درپیش انسانی بحران کی شدت میں کمی لائی جا سکے۔ تاہم، ابھی یہ بات واضح نہیں ہے کہ آیا اس اقدام کے نتیجے میں اقوام متحدہ کی جانب سے تجویز کردہ ۶۰؍ لاکھ ڈالر کی ادائیگی کی راہ ہموار ہو گی یا نہیں جس پر  طالبان  کے اقتدار میں آنے پر روک لگا دی گئی تھی۔ 
  ایک رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ چاہتا ہے کہ  آئندہ سال سے طالبان کی زیر سرپرستی وزارت داخلہ کے عملے کو ماہانہ تنخواہوں کے مد میں اعانت کی سہولت فراہم کی جائے، جو عالمی ادارے کی تنصیبات کی نگرانی کرتے ہیں۔ انہیں ماہانہ خوراک کا الاؤنس دیا جائے گا، یہ تجویز سامنے آنے کے بعد یہ بحث چھڑی تھی آیا ایسا کرنا امریکہ کی جانب سے لگائی گئی پابندیوں کی خلاف ورزی کے زمرے میں تو نہیں آتا؟ امریکی محکمہ خزانہ نے اس پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے کہ آیااس تعلق سے کوئی نیا لائسنس جاری ہو گا جس کے مطابق طالبان پر عائد امریکی پابندیوں کے باوجود اقوام متحدہ ایسی ادائیگیاں کر سکے گا۔بالآخر بدھ کو امریکی محکمۂ خزانہ نے جنرل لائسنس جاری کیا جس کا مقصد افغانستان کیلئے انسانی بنیادوں پر امدادی رسد جاری کرنے میں نرمی برتنا  ہے۔ دو عدد لائسنس جاری ہونے کے بعد اب امریکی اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں سے تعلق رکھنے والے کارکنان اور اقوام متحدہ کے اہل کار سرکاری کاموں کیلئے افغانستان سے لین دین کر سکتے ہیں۔ یہ اجازت نامہ حکمراں تنظیم طالبان یا حقانی نیٹ ورک کیلئے بھی ہوگا۔
 تیسرے لائسنس کے ذریعے کچھ سرگرمیوں کیلئے  جن میں انسانی ہمدردی منصوبے شامل ہیں، غیر سرکاری تنظیموں کو امریکی پابندیوں سے استثنیٰ دیا گیا ہے تاکہ وہ طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے ساتھ مل کر  کام  سکیں۔امریکی انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار نے کہا ہے کہ افغانستان کی معیشت کو مزید سکڑنے سے بچانے کیلئے طالبان کو اقدام کرنا ہو گا۔ اہلکار نے صحافیوں کو بتایا کہ’’ جس بات کی ہم کوشش کر سکتے ہیں اور جو ہم کریں گے وہ یہ کہ انسانی بحران کی شدت کو کم کرنے کیلئے  افغان عوام کو وسائل فراہم کریں گے اور ان عام لائسنسوں کی مدد سے ہمیں اجازت ہو گی کہ ہم ان تنظیموں کو کام جاری رکھنے دیں۔‘‘ واضح رہے کہ جب گزشتہ اگست میں طالبان نے اقتدار پر قبضہ کیا تو   امریکہ نے افغانستان پر کئی طرح کی پابندیاں عائد کر دیں  جس کی وجہ سے افغانستان میں معیشت کا بحران شدت اختیار کر گیا۔ ایسی صورت میں جب امریکی افواج کےانخلا کا کام جاری تھا اور مغربی حمایت یافتہ سابق حکومت معزول ہو گئی تھی ، امریکہ اور دیگر عطیہ دہندہ حلقوں نے افغانستان کی مالیاتی اعانت بند کر دی اور ورلڈ بینک میں جمع  افغانستان کے  اثاثوں کو منجمد کر دیا گیا گیا جن کی مالیت ۹؍ ارب ڈالر سے زیادہ تھی۔
 اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ لگ بھگ دو کروڑ ۳۰؍ لاکھ لوگ،جو کہ کُل آبادی کا ۵۵؍ فی صد بنتے ہیں، انھیں خوراک کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جبکہ تقر یباً ۹۰؍ لاکھ افراد ایسے ہیں جنھیں قحط کی صورتحال کا خطرہ لاحق ہے، وہ بھی ایسی صورت میں جب موسم سرما مزید شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ ایک بیان میں، امریکی وزیر خارجہ ا انتھونی بلنکن نے کہا ہے کہ `امداد کی سطح بڑھانے کے کام میں ہم اپنے ساتھیوں کی کوششوں کی حمایت جاری رکھیں گے، تاکہ اس ضرورت کے وقت درکار ضروری امداد فراہم کی جا سکے۔
 دوسری جانب اس بحران کے حل میں مدد دینے کیلئے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں عطیہ دہندگان، اعانتی گروپوں اور مالیاتی اداروں کو استثنیٰ دیا گیا ہے تاکہ وہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کر سکیں جبکہ اقوام متحدہ کی جانب سے طالبان لیڈروں  اور متعلقہ اداروں کے اثاثے منجمد کئے گئے تھے۔جیفری دلاورنٹس، اقوام متحدہ میں امریکی مشن کے ایک سینئر مشیر ہیں۔ نئے اقدام کی منظوری پر زور دیتے ہوئے، انھوں نے کہا ہے کہ یہ استثنیٰ محض انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اور اِسی نوعیت کی دیگر سرگرمیوں کیلئےہے، تاکہ افغانستان میں بنیادی انسانی ضروریات پوری کی جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کام کا کونسل کی جانب سے ایک سال بعد جائزہ لیا جائے گا۔ اس فیصلے کو امریکہ کی طالبان کے تئیں نرمی قرار دیا جا رہا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK