Inquilab Logo

مظاہرین پر پولیس تشدد کیخلاف یوپی اسمبلی میں اپوزیشن کا ہنگامہ

Updated: February 15, 2020, 10:46 AM IST | Lucknow

سماج وادی پارٹی اور بی ایس پی کے اراکین کا واک آئوٹ ، کانگریسی اراکین نے چاہ ایوان کے قریب نعرے لگائے، ایوان کی کارروائی معطل ،اسپیکر نے اسے ’مایوس کن‘ قرار دیا۔

 یوپی اسمبلی میں اپوزیشن اراکین تختیاں اور پوسٹر اٹھائے ہوئے- تصویر: پی ٹی آئی
یوپی اسمبلی میں اپوزیشن اراکین تختیاں اور پوسٹر اٹھائے ہوئے- تصویر: پی ٹی آئی

 لکھنؤ:پارلیمنٹ کے بعد اترپردیش اسمبلی میں بھی شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں پر پولیس کارروائی کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ بجٹ سیشن کے دوسرے دن یعنی جمعہ کو بھی مظاہرین پر پولیس کی کارروائی اور ریاست میں نظم و نسق کی ابتر صورتحال پراپوزیشن نے زبردست ہنگامہ کیا۔ اس ہنگامے کی وجہ سے وقفۂ سوال کے اندر اسپیکر کو اسمبلی کی کارروائی دو بار ملتوی کرنی پڑی۔ اس احتجاج میں سماج وادی پارٹی ، کانگریس اور بی ایس پی تینوں ہی شامل تھیں ۔ اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت سماجوادی پارٹی نے سی اے اے مظاہرین پر پولیس کی کارروائی کے خلاف ایوان میں التواء کا نوٹس دیا تھا لیکن اسمبلی اسپیکر ہردئے نارائن دکشت نے اسے نامنظور کر دیا۔ اس پر پارٹی کے اراکین نے ایوان سے واک آئوٹ کر دیا۔ اپوزیشن لیڈر رام گووند چودھری نے کہا کہ’’ جب اسمبلی میں بولنے کی اجازت ہی نہیں ہے تو پھر وہاں رکنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔‘‘ سماجوادی پارٹی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بی ایس پی لیڈر لال جی ورما نے بھی یو پی میں احتجاج کے دوران پیش آنے والے واقعات کو برطانوی حکومت کے زمانے میں پیش آئے جلیانوالہ باغ قتل عام سے تعبیر کیا۔ اور ایوان سے واک آئوٹ کیا۔ تاہم کانگریس نے اپنا احتجاج جاری رکھا اور اس کے اراکین ابتر نظم ونسق اور سی اے اے مخالف احتجاج کے دوران پولیس کی کارروائی کے خلاف نعرے لگاتےہوئے ویل میں آگئے۔
 اپوزیشن پارٹیوں کے اس عمل کو ’مایوس کن‘ قرار دیتے ہوئے اسپیکر نے اسمبلی کی کارروائی کو ۲۰؍ منٹ کیلئے ملتوی کر دیا اس کے بعد انہوں نے پارلیمانی امور کے ریا ستی وزیر سریش کمار کھنہ کو بولنے کی اجازت دی لیکن اپوزیشن اراکین کا ہنگامہ جاری رہا۔ بالآخر اس ہنگامے کو ختم ہوتا نہ دیکھ کراسپیکر نے دوبارہ اسمبلی کی کارروائی ملتوی کر دی۔ اس دوران سریش کمار کھنہ نے الزام لگایا کہ اپوزیشن پارٹیاں جرائم پیشہ افراد کو بچانے کی کوشش کررہی ہیں اور دعویٰ کیا کہ ریاست کا نظم ونسق اس وقت کافی بہتر ہے۔ا سمبلی کی کارروائی ملتوی ہونے کی وجہ سے وقفۂ سوالات متاثر ہوا۔
  واضح رہے کہ یوپی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف حکومت نے نہ صرف کارروائی کی بلکہ مظاہرین پر گولیاں بھی چلوائیں ،جس کی وجہ سے پورے میں یوگی حکومت کی مذمت جاری ہے۔ اس پر پارلیمنٹ میں بھی آواز اٹھائی جا چکی ہے۔ 
 کانگریس اراکین کا اسمبلی احاطے میں سلنڈر کیساتھ احتجاج
  اتر پردیش اسمبلی میں جمعرات کو شروع ہوئے بجٹ اجلاس کے دوسرے دن یعنی جمعہ کو کانگریس اراکین نے اسمبلی احاطے میں رسوئی گیس سلنڈروں کے ساتھ احتجاج کیا اور حکومت مخالف نعرے لگائے صبح ۱۱؍ بجے اسمبلی کی کارروائی کا آغاز ہوتے ہی کانگریس قانون ساز پارٹی کی رہنما آرادھنا مشرا ’مونا‘ اور کانگریس کے ریاستی صدر اجے کمار ’للو‘ نے لکھنؤ کچہری میں دیسی بم سے وکیل پر حملے کا معاملہ اٹھایا اور نظم و نسق کے حوالہ سے بحث کا مطالبہ کرنے لگے۔ اس کے بعد دیگر متعدد ممبران نے بھی ان کی حمایت کی اور اپنے سیٹ سے کھڑے ہو گئے۔ تاہم، اسپیکر ہردئے نارائن دکشت نے ان کے مطالبات کو ماننے سے انکار کردیا۔ اسپیکر نے کہا کہ وقفہ سوالات کے دوران سینئر ممبران کا رخنہ اندازی کرنا غیر مناسب ہے۔قبل ازیں ، ریاستی کانگریس کے صدر اجے کمار للو اور پارٹی کے اسمبلی میں لیڈر انورادھا مشر اسمیت دیگر چار اراکین نے اسمبلی کے باہر احتجاج کیا۔ ان کے ہاتھوں میں مہنگائی سے متعلق پوسٹر بھی تھے جس پر ’’گیس کی قیمتیں کم کرو، مہنگائی ڈائن کھائے جات ہے‘‘ جیسے نعرے آویزاں تھے۔
  کانگریس کے ریاستی صدر نے کہا کہ مرکزی حکومت کو ملک کے عام آدمی اور غریبوں کی کوئی پروا نہیں ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت کچھ بڑے سرمایہ داروں کے اشارے پر کام کررہی ہے۔ رسوئی گیس کی قیمتوں میں اتنا زیادہ اضافہ کبھی نہیں کیا گیا جتنا کہ اس حکومت نے دو دن قبل کیا ہے۔ مرکزی اور ریاستی حکومت مہنگائی پر قابو حاصل کرنے میں مکمل طور سے ناکام ثابت ہوئی ہیں ۔ واضح رہے کہ دہلی اسمبلی الیکشن کے نتائج آنے کے بعد اچانک حکومت نے گیس سلنڈر کے داموں میں تقریباً ڈیڑھ سو روپے کا اضافہ کر دیا ہے۔ بعض لوگ حکومت پر طنز کر رہے ہیں کہ اس نے دہلی الیکشن میں ہوئی شکست کا انتقام لینے کی غرض سے عوام پر یہ بوجھ ڈالا ہے ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK