Inquilab Logo

یوپی: بی جےپی کے ریاستی انچارج کی اچانک گورنر سے ملاقات

Updated: June 07, 2021, 1:34 PM IST | Inquilab News Network | Lucknow

بی جے پی کے ریاستی انچارج رادھاموہن سنگھ سنیچر کو دہلی میں قومی صدر جے پی نڈا کے ساتھ موجود تھے، وہ اچانک لکھنؤ لوٹ آئے اور اتوار کو گورنر آنندی بین سے ملاقات کی،کہا جارہا ہےکہ انہوں نے ایک بند لفافہ بھی گورنر کوسونپا ہے ، قیاس آرائیوں کا بازار گرم لیکن رادھا موہن نے اسے رسمی ملاقات بتایا

Radha Mohan Singh during a meeting with Governor Anandi Ben Patel.Picture:INN
رادھا موہن سنگھ ،گورنر آنندی بین پٹیل سے ملاقات کےدوران ۔تصویر :آئی این این

سنگھ ، بی جے پی ، مودی اور شاہ نے گزشتہ دنوں یوپی میں آئندہ اسمبلی الیکشن کے پیش نظر یوپی کی حکومت کی سرجری کے لیے اہم میٹنگیں کی ہیں۔ اس کے بعد یوپی میں سیاسی ہلچل تیز ہوگئی ہے۔ بی جے پی کے ریاستی انچارج رادھاموہن سنگھ سنیچر کو دہلی میں قومی صدر جے پی نڈا کے ساتھ موجود تھے۔ وہ اچانک لکھنؤ لوٹ آئے ہیں اور اتوار کو گورنر آنندی بین پٹیل سے ملاقات کی ، یہ بھی کہا جارہا ہے کہ ایک بند لفافہ بھی گورنر کو سونپا گیا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی ایک مرتبہ پھر یوگی کابینہ میں تبدیلی کی قیاس آرائیاں تیز ہوگئی ہیں۔ 
 اگرچہ رادھا موہن سنگھ کا کہنا ہے کہ گورنر سے ملاقات رسمی ہے ۔ کابینہ کی توسیع کا فیصلہ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کریںگے۔بی جے پی کے یوپی انچارج دہلی سے یوپی واپس آگئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وہ اسمبلی اسپیکر ہردئے نارائن دکشت سے بھی مل سکتے ہیں۔وہیں رادھا موہن سنگھ نے کہا کہ جب سے میں ریاست کا انچارج بناہوں ، تب سے گورنر سے ملاقات نہیں ہوئی تھی ۔ یہ ایک رسمی ملاقات ہے ۔ کابینہ میں توسیع کے سوال پر انہوں نے کہا کہ جو بھی عہدے خالی ہیں ، مناسب وقت پر وزیراعلیٰ خود ہی ان پر تقرری کریںگے ۔وزیراعلیٰ کے سوال پر انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ اچھا کام کر رہے ہیں۔ وہ سبھی میں مقبول ہیں، کورونا سے نمٹنے میں انہوں نے جس طرح سے کام کیا ہے ، وہ سب کے سامنے ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یوپی میں حکومت اور پارٹی اچھا کام کر رہی ہے ۔ کچھ لوگ اپنے دماغ کی پیداوار سے کچھ بھی کہہ رہے ہیں۔انہوں نے پنچایت الیکشن میں بھی اچھاکام کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے دیہی علاقوں میں مقامی پارٹیوں کی زیادہ سیٹیں ہوا کرتی تھیں ، اس مرتبہ ہم نے زیادہ سیٹیں جیتی ہیں۔ ضلع پنچایت ممبر کے الیکشن میں بھی اچھا مظاہرہ کیا ہے ۔ ضلع پنچایت صدور کے الیکشن میں بھی اچھا مظاہرہ کریںگے۔دہلی سے لکھنؤ آئے ریاستی انچارج رادھا موہن سنگھ نے سنیچر کو دیر رات پارٹی دفتر میں ریاستی صدر سوتنتر دیو سنگھ سے جنرل سیکریٹری سنیل بنسل کے ساتھ میٹنگ کی ۔ ذرائع کے مطابق میٹنگ میں قومی صدر کی جانب سے ملی ہدایات پر بات چیت ہوئی ہے ۔ ذرائع سے ملی اطلاعات کے مطابق ریاستی انچارج رادھا موہن سنگھ نے ایک بند لفافہ بھی گورنر کو دیا ہے ۔ جس کے بعد بی جے پی میں چہ میگوئیاں تیز ہوگئی ہیں۔ دراصل یوپی میں۶؍ ماہ بعد اسمبلی الیکشن ہونے والے ہیں۔ ایسے حالات میں قیاس لگایا جارہا ہے کہ یوگی کابینہ میں توسیع ہوسکتی ہے ۔ ایم ایل سی بنے اے کے شرما کو کابینہ میں بڑی ذمہ داری دی جاسکتی ہے ۔ حالانکہ بی جے پی لیڈران اس سے انکار کر رہے ہیں، لیکن پارٹی لیڈران کی میٹنگوں اور بی جےپی ریاستی انچارج کی گورنر سےملاقات پر قیاس آرئیوں کا بازار گرم ہے ۔ اس دوران تجزیہ کاروں کا کہنا ہےکہ ریاست میں اگلے سال ہونے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر تمام پارٹیوں نے سرگرمیاں شروع کردی ہیں۔اس دوران کانگریس نے بھی یوپی کے ساتھ کچھ دیگر ریاستوں میںتنظیمی ساخت میں تبدیلیوں کا اعلان کیاتھا جبکہ بی جے پی لیڈران کے درمیان بھی میٹنگوں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ریاست میں انتخابات کیلئے ابھی۶؍ ماہ سے زیادہ کا وقت باقی ہے لیکن پارٹی کے لیڈروں کی دہلی سےلکھنؤ آمدورفت بڑھ گئی ہے اور قیاس آرائیاںبھی خوب ہورہی ہیں۔
  دوسری جانب  پارٹی کے قومی صدر جے پی نڈا نے مشن ۲۰۲۲ءکیلئےمورچہ سنبھال لیا ہے۔۵؍ اور۶؍ جون کوجے پی نڈا نے پانچ ریاستوں بشمول یوپی کے انچارج اور قومی جنرل سیکریٹریز کی میٹنگ بلائی تھی جہاں آئندہ برس اسمبلی الیکشن ہونے والے ہیں۔انہوں نے پارٹی کے ان عہدیداران کو ہدایت دی تھی کہ جو جس ریاست کا انچارج ہے وہ وہاں کی مکمل تفصیلات کے ساتھ ہی آئیں۔نئی دہلی میں بلائی گئی اس دوروزہ میٹنگ میں نڈا یوپی، اتراکھنڈ، پنجاب، ہماچل پردیش، گوا اور گجرات کے انچارج سے وہاں کی موجودہ صورتحال، پارٹی اور حکومت کے درمیان تال میل، ریاست میں عوام کے درمیان گرتی ساکھ یا بڑھتی مقبولیت ، اندرون پارٹی سر پھٹول سمیت تمام معاملات کا جائزہ لیا گیا۔  اس کے ساتھ ہی، وہاں مجوزہ اسمبلی انتخابات میں پارٹی کےا مکانات کو بہتر کرنے پر بھی غور و خوض کیاگیا۔میٹنگ میں کووڈ کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیاگیاتھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK