Inquilab Logo

یو پی کانگریس کا دھان کسانوں کی حمایت میں تحریک چلانے کا انتباہ

Updated: October 22, 2020, 10:01 AM IST | Agency | Lucknow

یو پی انچارج پرینکا گاندھی کے مطابق بی جے پی حکومت کسانوں کے حق مارنے والےبلوں پر کانفر نس توکررہی ہے لیکن کسان کادرد نہیں سن رہی ہے۔اجے کمار للو نے حکومت پر آنکھیں بند کرنے کا الزام عائد کیا

Ajay Kumar Lallu - PIC : PTI
لکھنؤ:کانگر یس کے ریاستی صدر اجے کمار للو۔ ( پی ٹی آئی

اتر پردیش کانگریس نے  دھان کسانوں کی حمایت میں بڑےپیمانے پر تحریک چلانے کا انتباہ دیا  ہے۔ اس کی ابتداء آج ( جمعرا ت سے) کی جائے گی اور ریاست کے تمام اضلا ع میں کانگریس کارکن سڑکوں پر اتریں گے ۔  
  اس معاملے میں کانگریس کی جنرل سیکریٹری اور یو پی انچارج پرینکا گاندھی نے بدھ کو ٹویٹر پر لکھیم پوری کھیری کے محمدی علاقے کی نوین غلہ منڈی میں موجود ایک دھان کسان کا ویڈیو اس تبصرے کے ساتھ شیئر کیا :’’ بی جےپی سرکار کسانوں کاحق مارنے والے بلوں پر سرکاری کھاٹ( چارپائی) پر کانفرنس تو کررہی ہے لیکن کسانوں کا دردنہیں سن رہی ہے ۔ اتر پردیش کےتمام مقامات پر کسان اپنا دھان ایک ہزار۸۶۸؍روپے فی کوئنٹل ایم ایس پی سے ۸۰۰؍ روپے کم۱۱؍سو۔ ایک ہزار فی کوئنٹل  پر بیچ ر ہے ہیں ۔ ایسا تب ہے جب ایم ایس پی کی گارنٹی ہے۔ سوچئے جب ایم ایس پی کی گارنٹی ختم ہوجائے گی ، تب کیا ہوگا؟‘‘
  اس سے پہلے  اترپردیش کانگریس کی انچارج نے اترپردیش حکومت پر دھان میں نمی کا حوالہ دے کر کسانوں کا استحصال کرنے کا الزام لگایا  تھا اور کسانوں کیلئے تحریک چلانے کا انتباہ دیا  تھا۔ انہوںنے ٹویٹ کیا: ’’اترپردیش کے دھان کسان بے حد پریشان ہیں۔ دھان کی خرید بہت کم ہورہی ہے جو تھوڑی بہت خرید ہورہی ہے، اس میں ۱۲؍سو روپے سے بھی کم ریٹ مل رہا ہے۔ یہی دھان کانگریس حکومت میں۳؍ ہزار۵۰۰؍روپے فی کوئنٹل تک خریدا گیا تھا۔ نمی کے نام پر کسانوں کا استحصال کیا جارہا ہے۔ شاید پہلی بار ایسا ہے کہ دھان گیہوں سے سستا بک رہا ہے۔ان حالات تو کسان کے اخراجات بھی نہیں نکلیں گے۔کسان اگلی فصل کیسے لگائے گا؟ بجلی بل میں لوٹ چل ہی رہی ہے۔ مجبوراً کسان قرض کے جال میں پھنستا جائےگا۔‘‘ 
  اس سلسلے میں اترپردیش کانگریس صدر اجے کمار للو نے  بتایا کہ دھان خرید میں  بدعنوانی اور دھان خرید مراکز پرانتظامیہ کی لاپروائی کیخلاف ان کی پارٹی۲۲؍اکتوبر کو تمام ضلع ہیڈکوارٹر پر مظاہر ہ کرے گی۔ للو   کےبقول:’’ کسان اپنے دھان کو فروخت کرنے کیلئے در در کی ٹھوکریں کھارہا ہے اور حکومت آنکھیں بند کئے ہوئے ہے۔تمام دعوؤں کے باجود ریاست میں اب بھی دھان خرید مراکز نہیں کھلے ہیں۔ جو تھوڑے بہت کھلے ہیں وہاں  دھان کسانوں کے ساتھ دھان میں نمی کے نام پر بھاری مقدار میں کٹوتی کر کے ان کا استحصال کیا جارہا ہے اور انہیں اپنا دھان دلالوں کے ہاتھوں کم داموں پر فروخت کرنے کیلئے مجبور کیا جارہا ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK