ترپردیش کی مرادآبادپولیس نے یوپی ، اتراکھنڈ اور میزورم کے سابق گورنر عزیز قریشی کو رواں سال فروری میں سی اے اے مخالف احتجاجی اجلاس میں خطاب کرنے معاملے میں گرفتاری کا نوٹس بھیجا ہے۔مدھیہ پردیش سے تعلق رکھنے والے کانگریسی لیڈر عزیز قریشی فی الحال بھوپال میں مقیم ہیں۔ انہوں نے تصدیق کی ہے کہ مراد آباد پولیس نے انہیں نوٹس دیا ہے کہ اگر انہوں نے اس معاملے میں اپنا بیان ریکارڈ نہیں کروایا تو انہیں گرفتار کر کے عدالت کے روبرو پیش کیا جائے گا
اترپردیش کی مرادآبادپولیس نے یوپی ، اتراکھنڈ اور میزورم کے سابق گورنر عزیز قریشی کو رواں سال فروری میں سی اے اے مخالف احتجاجی اجلاس میں خطاب کرنے معاملے میں گرفتاری کا نوٹس بھیجا ہے۔مدھیہ پردیش سے تعلق رکھنے والے کانگریسی لیڈر عزیز قریشی فی الحال بھوپال میں مقیم ہیں۔ انہوں نے تصدیق کی ہے کہ مراد آباد پولیس نے انہیں نوٹس دیا ہے کہ اگر انہوں نے اس معاملے میں اپنا بیان ریکارڈ نہیں کروایا تو انہیں گرفتار کر کے عدالت کے روبرو پیش کیا جائے گا۔ سی اے اے مخالف احتجاج میں شامل ہونے پر پولیس نے عزیز قریشی سمیت ۱۳؍ افراد کے خلاف خلاف دفعہ ۱۴۳، ۱۴۵، ۱۴۹، اور ۱۸۸؍ کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ اس معاملے میں دیگر افراد نے اپنا بیان درج کروادیا ہے لیکن عزیز قریشی مراد آباد پولیس کے سامنے پیش نہیں ہوئے تھے۔
سابق گورنر کا کہنا تھا کہ انہوں نےمذکورہ بالا دفعات کے تحت کسی بھی جرم کا ارتکاب نہیں کیا ہے۔ وہ ملک کے آزاد شہری ہیں اور آئین نے انہیں بولنے اور احتجاج کرنے کی آزادی دی ہے۔ اسی کے مطابق انہوں نے اپنے ان بنیادی حقوق کو پوری ذمہ داری کے ساتھ استعمال کیا ہے۔سابق گورنر نے کہا کہ مسلمان ہندوستان میں برابر کے شہری ہیں ۔ ان کے بھی مساوی حقوق ہیں ، انہیں اپنے حقوق کی بھیک نہیں مانگنا چاہئے بلکہ انہیں اندرونی طاقت سے چھیننے کے قابل ہونا چاہئے۔قریشی نے یہ بھی کہا کہ ملک میں ایک طبقہ ایسا ہے جو جواہر لال نہرو ، مہاتما گاندھی اور سردار ولبھ بھائی پٹیل جیسے عظیم قائدین کے ذریعے قائم کردہ ملک کے سیکولر فریم ورک کو ختم کرنا چاہتا ہے اور ہندوستان کو ’ہندو راشٹر‘ میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ سی اے اے اور این آر سی جیسے اقدامات اور قوانین اس سمت میں پہلا قدم ہیں ۔سابق گورنر نے مزید کہا ہے کہ وہ مستقبل میں بھی جمہوری اور پرامن ذرائع سے تمام مسلم مخالف قوانین اور سی اے اے ، این آر سی جیسے قوانین کی مخالفت کرتے رہیں گے ، چاہے اس کا انجام کچھ بھی ہو۔ انہوں نے مزید بتایا کہ انہوں نے لکھنؤ ، شاہین باغ ، آگرہ ، میرٹھ ، مظفر نگر ، غازی آباد ، سنبھل اور دیگر مقامات پر بھی سی اے اے اور این آر سی کے احتجاجی مظاہروں سے خطاب کیا تھا۔ لکھنؤ میں بھی اس معاملے مقدمہ درج کیا گیا تھا اور قانونی کارروائی جاری ہے۔