Inquilab Logo

یوپی اسمبلی میں دوسرے دن بھی ہنگامہ، سرکار کےجواب سےغیرمطمئن

Updated: February 26, 2020, 11:47 AM IST | Agency | Lucknow

سولر پینل پر سبسیڈی اورآوارہ مویشیوں سے فصلوں کوہونے والے نقصان کی اسمبلی میں گونج،بجلی فراہمی کےتعلق سے بھی حکومت کے کئی دعوے

علامتی تصویر۔ تصویر : آئی این این
علامتی تصویر۔ تصویر : آئی این این

 لکھنؤ: اترپردیش اسمبلی میں پرنسپل اپوزیشن سماج وادی پارٹی  اور کانگریس نے اسمبلی کی کارروائی کے دوران متعدد مسائل پر وقفہ سوالات کے دوران تسلی بخش جواب نہ ملنے پر اسمبلی سے واک آوٹ کیا۔ سماج وادی پارٹی اراکین اسمبلی نے سولر پینل لگائے جانے پر حکومت کی جانب سے دی جانی والی سبسیڈی کے سوال پر وزیر توانائی سریکانت شرما کے جواب سے عدم اتفاق کرتے ہوئے واک آوٹ کیا تو وہیں کانگریس نے آوارہ مویشیوں کے ذریعہ کسانوں کی فصلوں کو  ہونے والے نقصان پر اسمبلی کا بائیکاٹ کیا۔پہلے سوال میں ایس پی اراکین نے الزام لگایا کہ حکومت سولر پاور یونٹس لگوانے والے صارفین/کسانوں کو دی جانے والی سبسڈی کی تفصیلات فراہم نہیں کررہی ہے۔اس کے جواب میں شرما نے کہا کہ حکومت ایسے کسان جو پانچ ہارس پاور(ایچ پی) کے سولر پمپ لگوار رہے ہیں ان کو۷۵؍ فیصد سبسیڈی فراہم کررہی ہے۔ اسی طرح حکومت۱۵؍ہزار روپے فی ہارس پاور(ایچ پی) اور زیادہ سے زیادہ ۳۰؍ہزار   روپے چھت پر سولر پلانٹ لگانے کے لئے فراہم کررہی ہے۔حکومت نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ حکومت کی جانب سے بجلی کنکشن کی فراہمی کیلئے بڑے پیمانے پر چلائی گئی مہم کے بعد گزشتہ ۳؍ سال میں  بجلی کے مطالبے میں۵۴؍ فیصد اضافہ ہوا ہے ۔وہیں سنجے گرگ(سماج وادی پارٹی) کے مطابق ریاست میں فی کس بجلی خرچ تقریباً۶۰۶؍ یونٹ ہے جو اتراکھنڈ ،دہلی، ہریانہ، پنجاب سمیت متعدد ریاستوں سے کم ہے۔ایس پی کے اراکین لگاتار وزیر سے سوال کرتے رہے اور جب وہ تشفی بخش جواب نہیں دے سکے تو انہوں نے واک آوٹ کر دیا۔ آوارہ مویشیوں کے ذریعے کسانوں کی فصلوں کو تباہ کئے جانے کے سوال کے جواب میں ریاستی مویشی پروری کے وزیر چودھری لکشمی نارائن نے کسانوں کی فصلوں کو ہونے والے نقصانات کے دعوے کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں گزشتہ برسوں میں زرعی پیداوا رمیں کافی اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے مدھیہ پردیش، راجستھان سے آوارہ مویشیوں کو یوپی  بھیجنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کانگریس اراکین سے کہا کہ  وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کی حکومت ان چیزوں کو روکے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK