Inquilab Logo

یروشلم میں امریکی قونصل خانہ دوبارہ کھولنے کا اعلان

Updated: May 27, 2021, 8:04 AM IST | washington

ڈونالڈ ٹرمپ کے حکم پر بند کئے گئے دفتر کو دوبارہ کھولنے کے فیصلے کو ایک اہم ’علامتی تبدیلی‘ قرار دیا جا رہا ہے ۔ انتھونی بلنکن فلسطین کے بعد مصر اور اردن کے حکمرانوں سے ملاقات کرنے پہنچے۔ حماس تک امداد نہ پہنچنے دینے کادعویٰ دہرایا ۔ حماس نے کہا ’’ ہمیں عالمی امداد میں سے ایک پیسہ بھی نہیں چاہئے‘‘

Palestinian Authority President Mahmoud Abbas and US Secretary of State Anthony Blankenship (Photo: Agency)
فلسطین اتھاریٹی کے صدر محمود عباس اور امریکی وزیر خارجہ انتھوی بلنکن ( تصویر: ایجنسی)

امریکی وزیرخارجہ انتھونی  بلنکن نے فلسطینیوں کے ساتھ اہم سفارتی روابط بحال کرنے کی غرض سےیروشلم میں امریکی قونصل خانہ  دوبارہ کھولنے اور فلسطینی اتھاریٹی کیلئے  تقریباً چالیس ملین (چار کروڑ) ڈالر کی نئی امداد کا وعدہ کیا ہے۔امریکی وزیرخارجہ کا یہ اعلان سابق صدر ٹرمپ کی پالیسیوں میں یکسر تبدیلی کے اشارے کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
  منگل کو  نیتن یاہو کے بعد محمود عباس سے   ملنے یروشلم پہنچےانتھونی بلنکن نے اس بات کو دہرایا کہ  فلسطینیوں کو دی جانے والی امداد میں سے حماس کو کچھ نہیں مل پائے گا۔امریکی وزیرخارجہ نے بار بار اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان دہائیوں پر محیط تنازع کا ذکر کیا اور دونوں فریقوں سے ہمدردی کا اظہار کیا۔ تاہم انہوں نے طویل المدتی امن پر کم ہی زور دیا۔ اطلاع کے مطابق، اس کی وجہ ماضی میں کئی امریکی حکومتوں کی جانب سے اس ضمن میں ہونے والی کوششوں کی ناکامی بھی ہو سکتی ہے۔ تاہم بلنکن نے جلد ہی ایسے ماحول کے پیدا ہونے کی امید ظاہر کی  جو ایک دن مذاکرات کی طرف لے جائے گا۔محتاط انداز میں اپنی توقعات کے اظہار کے باوجود امریکی وزیر  خارجہ نے واضح کیا کہ صدر جو بائیڈن اپنے پیش رو صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے برعکس خطے کیلئے  ایک جیسی حکمت عملی چاہتے ہیں۔ان کے الفاظ میں، ’’ میں نے صدر (محمود عباس) کو بتایا ہےکہ میں یہاں اس لئے( آیا) ہوں کہ امریکہ کے فلسطینی اتھاریٹی کے ساتھ تعلقات کو از سر نو استوار کرنے میں امریکہ کے عزم کو اجاگر کر سکوں۔ ایک ایسا تعلق جو باہمی احترام اور اس مشترکہ یقین پر قائم ہے کہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کو سلامتی، آزادی، مواقع اور اپنے وقار کیلئے برابر اقدامات کا حق حاصل ہے۔‘‘ 
 انتھونی  بلنکن نے اس موقع پر کہا کہ امریکہ یروشلم میں دوبارہ قونصل خانہ کھول رہا ہے۔ یہ وہ دفتر ہے، جو گزشتہ چار سال سے امریکہ کے سفارتخانے کے طور پر استعمال ہوتا رہا ہے۔، بلنکن کے اس اعلان کو ایک بڑی علامتی اہمیت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے امریکی سفارتخانے کو تل ابیب سے مقدس شہر یروشلم منتقل کر دیا تھا اور وہاں کے آپریشن کو اسرائیل کیلئے امریکی سفیر کے سپرد کر دیا تھا۔ امریکی وزیر خارجہ نے اس دفتر کو دوبارہ قونصل خانے کے طور پر کھولنے کی حتمی تاریخ نہیں دی ہے، لیکن ایک سینئر امریکی سفارتکار مائیکل رتنے نے، جو یروشلم میں قونصل جنرل بھی رہ چکے ہیں کہا ہے کہ وہ جلد اس خطے میں واپس آئیں گے۔ انتھونی بلنکن نے فلسطینیوں کیلئے مزید ۳۸ء۵؍  ملین ڈالر امداد کا بھی اعلان کیا ہے۔ اس طرح بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے اب تک فلسطینیوں کیلئے مجموعی امداد ۳۶۰؍ ملین تک پہنچ گئی ہے۔ اس سے قبل ٹرمپ انتظامیہ نے فلسطینیوں کیلئے تقریباً تمام امداد بند کر دی تھی۔
   واضح رہے کہ فلسطین کے بعد انتھونی بلنکن  مصرپہنچے جہاں انہوں نے  صدر عبدالفتاح السیسی سے ملاقات کی ، پھر وہ اردن گئے جہاں ان کی ملاقات شاہ عبداللہ (دوم) سے ہوئی۔ ان ملاقاتوں کے بعد بھی انتھونی بلنکن نے وہی بات دہرائی تھی جو انہوں نے اسرائیل میں کہی تھی کہ ’’اسرائیل اور فلسطین دونوں ہی کو مساوی طور پر محفوظ اور مستحکم رہنے کے حق حاصل ہے۔‘‘  یاد رہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ بندی  میں مصر نے اہم کردار ادا کیا تھا جبکہ اردن ، اور قطر بھی اس کوشش میں شامل تھے۔ 
  حماس کو ایک پیسہ بھی نہیں چاہئے
  ادھر اسرائیل کو ناکوں چنے چبوانے والی جنگجو تنظیم حماس  کے لیڈر یحییٰ سنور نے  بدھ کو ایک پریس کانفرنس کی اور کہا کہ عالمی برادری کی امداد میں سے حماس کو ایک پیسہ بھی نہیں چاہئے۔ یاد رہے کہ انتھونی بلنکن نے پہلے نیتن یاہو ، پھر محمود عباس کے ساتھ ملاقات کے دوران یہ بات کہی تھی کہ امریکہ اس بات کو یقینی بنائے گاکہ عالمی امداد  کا کوئی حصہ حماس تک نہ پہنچ سکے۔  اسی کا جواب دینے کیلئے غالبا یحییٰ سنور نے یہ پریس کانفرنس کی تھی۔  انہوں نے کہا کہ ’’ ہم عالمی برادری کی جانب سے غزہ کی تعمیر نو کے اقدامات اور اس کی امداد کیلئے ان کا شکریہ بھی ادا کرتے ہیں اور  انہیں مبارکباد بھی دیتے ہیں لیکن ہمیں ( حماس کو) اس امداد میں سے ایک پیسہ بھی نہیں چاہئے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ ہماری تنظیم کے پاس فنڈ اکھٹا کرنے کیلئے اپنے ذرائع موجود ہیں۔‘‘ ایک سوال کے جواب  میں انہوں نے کہا کہ’’ ایران، عرب ممالک اور دنیا کا ایک بڑا لبرل طبقہ جو ہماری کاوشوں کا حامی ہے اور جو ہمارے عوام اور ان کے حقوق سے ہمدردی رکھتا ہے  ہماری مدد کرتا ہے۔‘‘ 

palestine Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK