Inquilab Logo

کمبوڈیا میں امریکی وزیر دفاع کی اپنے چینی ہم منصب سے ملاقات

Updated: November 23, 2022, 11:39 AM IST | Agency | Phnom Penh

کمبوڈیا میںامریکی وزیر دفاع آسٹن لائیڈ اور چینی وزیر دفاع وی فینگے نے آسیان تنظیم کے دفاعی وزراء کے اجلاس کے وقفےمیں ملاقات کی

US Defense Minister Austin Lloyd and Chinese Defense Minister Wei Fenghe met.Picture:INN
امریکی وزیر دفاع آسٹن لائیڈ اور چینی وزیر دفاع وی فینگے کی ملاقات ۔۔ تصویر :آئی این این

امریکی وزیر دفاع آسٹن لائیڈ اور چینی وزیر دفاع  وی فینگے  نے آسیان تنظیم کے دفاعی وزراء کے اجلاس کے وقفےمیں کمبوڈیا میں ملاقات کی ۔دونوں وزراء کے درمیان  سنگاپور میں اس سال جون میں    ملاقات ہوئی تھی۔ اس کے بعد یہ  دوسرا موقع ہے جب ان دونوں کے درمیان ملاقات ہوئی ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق   پنٹاگن کے ترجمان پیٹ رائڈر نے اس  بارے میں سے  بتایا  کہ آسٹن نے اپنے چینی ہم منصب سے ملاقات میں کچھ متنازع مقامات پر  چینی فوج کی موجودگی پر خدشات کا اظہار کرتےہوئے کہا کہ  چینی طیاروں کی علاقے میں پروازوں سے ممکنہ مزاحمت کا خطرہ بڑھ گیا ہے جسےکم کرنے کیلئے بات چیت  کی اشد ضرورت ہے ۔ دوسری جانب خبر لکھے جانے تک چین نے اس بارے میں کسی قسم کا بیان نہیں دیاہے۔  یاد رہےکہ ان دونوں وزراءکی ملاقات گزشتہ ہفتے امریکی  اور چینی صدور کی  جی۲۰؍  کانفرنس کے وقفے میں ہونے والی ملاقات  ہوئی ہے۔اس ملاقات کے دوران امریکی صدر  جو بائیڈن نے چینی ہم منصب پر واضح کیا تھا کہ  دونوں ملکوں کے درمیان  مسابقت کے جذبے کو کسی جھڑپ میں تبدیل نہ کرنے کیلئے رابطوں کا سلسلہ بحال رہنا چاہئے۔  امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن  اور  ان کے چینی ہم منصب وی فینگے  کی ملاقات  کو فریقین کے درمیان کشیدگی پر قابو پانے کیلئے اہم اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔  کمبوڈیا کے شہر سیئم ریئپ میں وزرائے دفاع کی کانفرنس کے موقع پر    دونوں ملاقات  کی۔ یادر ہےکہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اُس وقت عروج پر پہنچ  گئی تھی جب امریکی ایوان نمائندگان کی ا سپیکر نینسی پلوسی نے تائیوان کا دورہ کیا تھا جس پر چین نے برہمی کا اظہار کیا تھا اور جنگی مشقیں شروع کر دی تھیں لیکن امریکہ کی جانب سے کہا گیا کہ اس کا دونوں ممالک میں تناؤ پیدا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے مگر  اس کے چند روز بعد یکے بعد دیگرے کئی امریکی عہدیداروں نے تائیوان کے دورے کئے جن میں کانگریس کے نمائندے بھی شامل تھے جس سے کشیدگی مزید بڑھ گئی تھی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK