کانگریس کے بجٹ آفس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ملک میں ملازمتوں پر وباء کے برے اثرات آئندہ۱۰؍ سال تک ختم نہیں کئے جا سکیں گے۔
EPAPER
Updated: July 04, 2020, 3:14 AM IST | Washington
کانگریس کے بجٹ آفس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ملک میں ملازمتوں پر وباء کے برے اثرات آئندہ۱۰؍ سال تک ختم نہیں کئے جا سکیں گے۔
امریکہ میں لاک ڈاؤن کھولنے کا بھیانک نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے اور مختلف ریاستوں میں کورونا وائرس معاملوں کی تعداد تیزی سے اضافہ ہوا ہے ۔وباء کے سبب امریکہ کی معیشت بری طرح تباہ ہوگئی ہے۔ وہیں اس درمیان ملک کے بگڑتے معاشی حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئےکانگریس کے بجٹ آفس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ملک کی معیشت اور ملازمتوں پر وباء کے برے اثرات آئندہ۱۰؍سال تک ختم نہیں کئے جا سکیں گے۔ بجٹ آفس کے مطابق ۲۰۳۰ء کےچوتھے کوارٹر میں بے روزگاری کی شرح۴ء۴؍ فیصد تک ہو گی۔یہ اس کے باوجود ہے کہ صرف جون میں لاک ڈاؤن نرم ہونے سے ملک میں ۴۸؍ لاکھ افراد کو روزگار ملا ہے، جس سے بے روزگاری کی شرح۱۳ء۳؍فیصد سے کم ہوکر۱۱ء۱؍فیصد ہوگئی ہے۔
ذرائع کے مطابق امریکہ میں جون کے دوسرے ہفتے میں مزید ۱۵؍لاکھ افراد نے محکمہ محنت کو آگاہ کیا کہ وہ بیروزگار ہوگئے ہیں اور انھیں مدد کی ضرورت ہے۔ دعویٰ کیا گیا تھا کہ کورونا وائرس کے بحران کی وجہ سے آمدنی سے محروم ہوجانے والے امریکیوں کی تعداد۴؍ کروڑ۴۰؍ لاکھ تک پہنچ گئی ہے جو امریکی ورک فورس کا ۲۹؍ فیصد ہے۔
وہیں لاک ڈائون میں نرمی کے بعدحکام کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ نئے بیروزگار افراد کی تعداد ہر ہفتے کم ہو رہی ہے ،پھر بھی بیروزگار ہوجانے والوں کی تعداد بڑھی ہے۔
حکومت کے زیر انتظام پروگرام میں ملازمت پیشہ افراد کے علاوہ خود کفیل افراد بھی بے روزگاری بھتے کیلئے درخواست دے رہے ہیں ۔ ان کی تعداد میں ہر ہفتے ایک لاکھ سے زائد افراد کا اضافہ ہورہا ہے۔ اس اندازہ ہوتا ہے کہ معاشی بحران سے ہر طبقہ متاثر ہے۔مرکزی بینک کے سربراہ جیروم پاول نے خبردار کیا تھا کہ لاکھوں لوگ دوبارہ روزگار حاصل نہیں کرپائیں گے یا انھیں ملازمت حاصل کرنے میں کئی سال لگ جائیں گے۔فیڈرل ریزرو نے پیش گوئی کی تھی کہ سال کے آخر تک بیروزگاری کی شرح ۳۹؍ فیصد ہوگی اور معیشت۶؍ فیصد گھٹے گی۔
واضح رہے کہ امریکہ تاحال کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جہاں ناصرف کورونا مریض بلکہ اس سے ہلاکتیں بھی اب تک دنیا کے تمام ممالک میں سب سے زیادہ ہیں ۔ ان حالات میں معاشی تنزلی بھی پریشان کن ثابت ہورہی ہے۔