Inquilab Logo

سیلاب کی وجوہات معلوم کرنے کیلئے آر ٹی آئی کا سہارا

Updated: August 29, 2021, 9:17 AM IST | saeed ahmed khan | Mumbai

سیلاب اورانتظامیہ کی لاپروائی کے متعلق آرٹی آئی کے ذریعے ۲۱؍سوالات کئے گئے، ممبئی کی مختلف ملی تنظیموں کے ذریعے بنائی گئی کوآرڈی نیشن کمیٹی کی پیش رفت ،آرٹی آئی کے جواب کی بنیاد پرانتظامیہ کی نااہلی کے خلاف لیگل سیل کے ذریعے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانےکی بھی تیاری

View of the first meeting held at Hajj House. (File photo)
حج ہاؤس میں پہلے کی جانے والی میٹنگ کا منظر۔(فائل فوٹو)

:کوکن سیلاب کی وجوہات اور انتظامیہ کی لاپروائی پرآرٹی آئی کے ذریعے ۲۱؍ سوالات کئے گئے ہیں۔یہ پیش رفت راحت رسانی اوربازآبادکاری میںمصروف ممبئی کی مختلف ملی تنظیموں کے ذریعے بنائی گئی کوآرڈی نیشن کمیٹی کی جانب سے کی گئی ہے ۔آرٹی آئی کے جواب کی بنیاد پرانتظامیہ کی نااہلی کے خلاف لیگل سیل کے ذریعے عدالت کادروازہ کھٹکھٹانےکی بھی تیاری کی جارہی ہے تاکہ انتظامیہ کی جوابدہی کے ساتھ آئندہ اس طرح کی تباہی سے بچا جاسکے اور یہ بھی معلوم ہوسکے کہ اس طرح کے حالات سے نمٹنے کیلئے انتظامیہ کے پاس کس قسم کی تیاری ہے اورکس طرح کی ٹیکنالوجی ہے ۔ راحت رسانی اوربازآبادکاری کے سلسلے میںحج ہاؤس اوراسلام جمخانہ میںمتعدد میٹنگیں کی جاچکی ہیں۔واضح ہوکہ تمام ملی اورسماجی تنظیموں کی جانب سے متاثرین کی راحت رسانی میںبڑھ چڑھ کر حصہ لیا گیا اورممبئی کے اہل خیر کی جانب سے ضرورت کی اشیاء اب بھی متاثرین تک پہنچانے کا سلسلہ جاری ہے اور بازآبادکاری کا عمل بھی جاری ہے۔ 
 آرٹی آئی کے ذریعے یہ سوالات کوآرڈی نیشن کمیٹی میںشامل دانش لانبے ،اقبال مہاڈک اورسلیم الوارے کی جانب سے پوچھے گئے ہیں۔ حکومت کی جانب سےیہ اطلاع دی گئی ہےکہ آپ کے سوالات پرمشتمل خطوط مل گئے ہیں، اسے متعلقہ محکموں کوبھیجا جارہا ہے۔
 حج ہاؤس اوراسلام جمخانہ میں ہونےوالی متعدد میٹنگوں کے بعد ممبئی کی مختلف تنظیموں کے ذمہ داران پر مشتمل کوآرڈینیشن کمیٹی بنائی گئی تھی اورکا م میںآسانی کیلئے مختلف لوگوں کو الگ الگ ذمہ داریاں دی گئی تھیں۔لیگل ٹیم کے اراکین ایڈوکیٹ امین سولکر، ایڈوکیٹ فقیر محمد ٹھاکر ، ایڈوکیٹ شاداب کاٹے، پرنسپل سراج چوگلے، فرید شیخ، ڈاکٹر وسیم پھوپھلونکر ، مبشر جمعداراوردیگر اراکین کے مشورے کے بعد آرٹی آئی کے ذریعے سیلاب کی وجوہات معلوم کرنے کی جانب قدم بڑھایا گیا ہے۔ 
 ایڈوکیٹ فقیر محمدٹھاکور کے مطابق ’’اس سلسلے میںبرادران وطن کوبھی ساتھ لیاجائے اور حکومت سے یہ مطالبہ کیا جائے کہ بازآبادکاری کیلئے ریاستی حکومت کی جانب سے جو رقم متعین کی گئی ہے وہ مہنگائی کے لحاظ سے بالکل ناکافی ہے اس میںتو بیت الخلاء اورغسل خانہ بھی بمشکل بن سکے گا، متاثرین کوخاطر خواہ معاوضہ دیاجائے تاکہ کم سے کم ان کے سروں پر آسانی سے چھت مہیا ہوسکے یا پھرمکانات کی مرمت اورتعمیر ِ نو مہاڈاکے ذریعے کروائی جائے ۔‘‘
 متاثرین کی باز آباد کاری کے سلسلے میں کی جانے والی میٹنگوں میں پیش پیش رہنےوالے مفتی محمداشفاق قاضی نے بتایا کہ’’ آر ٹی آئی کے ذریعے صحیح معلومات حاصل ہوںگی اورسیلاب کی بنیادی وجوہات کا پتہ چل سکے گا ۔پھر اسی بنیاد پر حکومت سے رابطہ قائم کیا جائے گا تاکہ سیلاب کے ذمہ داران افسران کی جوابدہی بھی طے ہو اور آئندہ ایسے حالات سے بچا جاسکے ۔ اسکے علاوہ اگرمتاثرین کی بازآبادکاری کے لئے حکومت نے معقول معاوضہ نہ دیا توحق معلومات کے ذریعے حاصل کردہ تفصیلات کی بنیاد پرعدالت کادروازہ کھٹکھٹانے میںمدد ملے گی ۔

kokan Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK