Inquilab Logo

ججوں کی تقرری کا موجودہ نظام بالکل درست اور شفاف ہے: یویوللت

Updated: November 14, 2022, 11:07 AM IST | Agency | New Delhi

سابق چیف جسٹس نے وزیر قانون کے اعتراضات کا جواب دیا،سبکدوشی کے بعد راجیہ سبھا کی رکنیت لینے کوغیر مناسب اور غیر اخلاقی قرار دیا

Uday Umesh Lalit .Picture:INN
جسٹس یویوللت ۔ تصویر:آئی این این

  ملک کے سابق چیف جسٹس یویو للت جو حال ہی میں اپنے عہدہ سے سبکدوش ہوئے ہیں ، نے این ڈی ٹی وی کو خصوصی انٹر ویو دیتے ہوئے کئی موضوعات پر کھل کر گفتگو کی اور وزیر قانون کے ذریعے کولیجیم سسٹم پر تنقیدو ں کا بھی  جواب دیا۔ انہوں نےکہا کہ جہاں تک ججوں کی تقرری کے موجودہ نظام کی بات ہے تو میں یہ آن ریکارڈ کہنا چاہتاہوں کہ یہ نظام بالکل درست ، شفاف اور متوازن ہے۔ یویوللت نے وزیر قانون کرن رجیجو کی جانب سے حال ہی میں کولیجیم سسٹم پر کی گئی تنقیدوں کے تعلق سے کہا کہ یہ ان کی ذاتی رائے ہو سکتی ہے لیکن میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ یہ بالکل متوازن نظام ہے جس میں تمام نقطۂ نظر کو دیکھا جاتا ہے اور اس کی جانچ کی جاتی ہے۔ ساتھ ہی ہر زاویے سےجانچا اور پرکھا جاتا ہے اس کے بعد ہی کسی جج کے نام کی سفارش کی جاتی ہے۔جسٹس یویو للت نے کولیجیم نظام پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ججوں کی تقرری کے لئے ان کے نام ایسے ہی روانہ نہیں کئے جاتے ہیں بلکہ اس کے لئے سب سے پہلے کئی مرحلوں میں ججوں کے پرفارمنس ، ان کے دئیے گئے فیصلے ، کام کرنے کے طریقے  اور ان کے کریئر ریکارڈ غرض ہر پہلو پر غور ہوتا ہے۔ جسٹس للت نے بتایا کہ اس عمل میں سرکار بھی ہمارے ساتھ ہوتی ہے ۔ ایسے میں یہ ہماری سمجھ سے باہر ہے کہ وزیر قانون اس طرح کا بیان دے کر’بھرم‘ پھیلانے کی کوشش کیوں کررہے ہیں۔ جسٹس للت نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ججوں کی تقرری میں جتنی تاخیر کی جائے گی اتنا ہی سپریم کورٹ اور دیگر عدالتوں پر بوجھ بڑھے گا۔ اس لئے یہ ضروری ہے کہ حکومت اور کولیجیم کے درمیان گفت و شنید کا آغاز ہو تا کہ اگر کوئی مسئلہ ہے تو اسے جنگی پیمانے پر ختم کیا جاسکے اور ججوں کی تقرری کی راہ نکالی جاسکے۔ یاد رہے کہ چند روز قبل ہی سپریم کورٹ نے حکومت کو کولیجیم کے ذریعے بھیجی گئی سفارشات پر اب تک عمل نہ کرنے پر سخت سست کہا ہے ۔ انہوں نے اس خصوصی انٹر ویو کے دوران یہ بھی واضح کیا کہ سبکدوشی کے بعد ججوں کو حکومت سے مراعات یا راجیہ سبھا کی رکنیت نہیں لینی چاہئے۔ یہ غیر مناسب اور غیر اخلاقی حرکت ہے۔ انہوں نے اس دوران  ماضی میں امیت شاہ کی طرف سے  بطور وکیل پیش ہونے کے سوال پر کہا کہ اس کی کوئی اہمیت نہیں کیوں کہ اس کیس میں وہ ’لیڈ ‘ وکیل نہیں تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK