وینزویلاکی عدالت نے حکومت کا تختہ الٹنے اور صدر نکولس مدورو کو پکڑنے کے الزام میں امریکی اسپیشل فورسز کے۲؍ سابق فوجیوں کو۲۰؍، ۲۰؍سال قید کی سزا سنا دی۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق وینزویلا کے چیف پروسیکیوٹرنےٹویٹرپر بتایا کہ سابق امریکی فوجیوں لیوک ڈینمان اور ایرین بیری نے۴؍مئی کو تیسرے سابق امریکی فوجی کے ذریعے آپریشن میں حصہ لینے کا اعتراف کیا۔انہوں نے بتایا کہ تیسرا امریکی فوجی اس وقت واشنگٹن میں موجود ہے۔
امریکی فوجی ۔ تصویر : آئی این این
وینزویلاکی عدالت نے حکومت کا تختہ الٹنے اور صدر نکولس مدورو کو پکڑنے کے الزام میں امریکی اسپیشل فورسز کے۲؍ سابق فوجیوں کو۲۰؍، ۲۰؍سال قید کی سزا سنا دی۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق وینزویلا کے چیف پروسیکیوٹرنےٹویٹرپر بتایا کہ سابق امریکی فوجیوں لیوک ڈینمان اور ایرین بیری نے۴؍مئی کو تیسرے سابق امریکی فوجی کے ذریعے آپریشن میں حصہ لینے کا اعتراف کیا۔انہوں نے بتایا کہ تیسرا امریکی فوجی اس وقت واشنگٹن میں موجود ہے۔
ترین ولیم صاب نے بتایا کہ ’’امریکی فوجیوں نے حقائق کے لیے اپنی ذمہ داری تسلیم کی۔‘‘انہوں نے مزید بتایا کہ مقدمہ درجنوں دیگر مدعا علیہان کے لیے بھی جاری رہے گا۔تاہم چیف پروسیکیوٹر نے مزید تفصیلات دینے سے گریز کیا۔
واضح رہے کہ فلوریڈا سے تعلق رکھنے والے امریکی فوج کے ایک سابق عہدیدار نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتےہوئے تصدیق کی تھی کہ ان کے تربیت یافتہ ۲؍ امریکی اہلکار اس وقت وینزویلا کی حکومت کی تحویل میں ہیں۔امریکی فوج کے سینئر عہدیدار جورڈن گوڈریو نے کہا تھاکہ ۲؍امریکی ایرون بیری اور لیوک ڈینمن ان کے ساتھ کام کر رہے تھے اور انہیں پکڑ لیا گیا ہے، وہ میرے آدمی تھے اور میرے ساتھ کام کر رہے تھے۔انہوں نے مزید بتایا تھا کہ انہوں نے اتوار کو کولمبیا سےیہ آپریشن شروع کیا تھاجس کا مقصد وینزویلا کو فتح کرناتھا، شہر لا گوائراکےساحل پر کیے گئے اس آپریشن میں۸؍افراد مارے گئے۔انہوں نے گرفتار کیے گئے دونوں افراد کے نام بتاتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ یہ دونوں ان کے ساتھ عراق اور افغانستان میں کام کر چکے ہیں اور یہ افراد ’آپریشن گیڈیون‘ نامی مشن پر تھے۔
امریکی فوجی نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نےاپوزیشن لیڈرجوآن گوائیڈو کے ساتھ مدورو کی حکومت کا تختہ الٹنے کا معاہدہ کیا تھا لیکن گوائیڈو نے اس دعوے کی تردید کردی۔ تردیدکے جواب میں گوڈریو نے کہا تھا کہ اس معاہدے کی مالیت۲۰؍کروڑ ڈالر تھی اور ان کے پاس اس معاہدے کی دستاویز بھی موجود ہے جس پر گوائیڈو کے دستخط ہیں۔