Inquilab Logo

بھوپال گیس سانحہ کی ۳۷؍ ویں برسی پر بھی متاثرین انصاف کے منتظر

Updated: December 04, 2021, 11:24 AM IST | Agency | Bhopal

کئی دہائیاں بیت جانے کے بعد بھی زہریلی گیس کی وجہ سے متاثرین کے ہاں معذور بچے پیدا ہورہے ہیں

 Umair, who is suffering from Down syndrome, is in need of siblings.Picture:INN
؍۱۲؍ سالہ عمیر جو ڈاؤن سنڈروم کی وجہ سے اپنے بھائی بہنوں کا محتاج ہے۔ تصویر: آئی این این

دنیا کے بدترین صنعتی حادثات میں سے ایک بھوپال گیس سانحہ کی ۳۷؍ ویں برسی پربھی متاثرین انصاف کیلئے نہ صرف منتظر ہیں بلکہ اس کیلئے احتجاج پر مجبور ہیں۔  ۲؍ اور ۳؍ دسمبر ۱۹۸۴ء کی درمیانی شب پیش آنے  والے اس سانحہ کی ۳۷؍ ویں برسی پر جمعہ کو بھی    متاثرین کے مفادات کیلئے کام کرنے والی تنظیموں نے  انصاف سمیت مختلف مطالبات کو لے کر ملٹی نیشنل کمپنیوں کے خلاف احتجاج کیا۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا نے یہاں اتوارا علاقے میں ایک مظاہرہ کیا جس میں زیادہ سے زیادہ معاوضہ، انصاف، گیس متاثرین کے خاندانوں  کیلئے مفت  تاعمر علاج اور گیس متاثرین کے بے سہارا افراد کو باعزت پنشن دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ تنظیموں کی جانب سے خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ گیس سانحہ کے۳۷؍ سال بعد جب تیسری نسل جوان ہورہی ہے، بھوپال  کے وہ خاندان جو گیس سانحہ سے متاثر ہوئے تھے وہ اب  بھی اس  کے اثرات جھیل رہے ہیں۔ یونین کاربائیڈ نامی کمپنی سے رِسنے والے ۴۰؍ ٹن زہریلی گیس میتھائل آئیسو سائینیٹ سے متاثر ہونے والے خاندانوں کی تیسری نسل بھی اس  سے متاثر پیدا ہورہی ہے۔ پی ٹی آئی کی ایک خبر کے مطابق اب بھی متاثرہ خاندانوں میں پیدا ہونے والے بچے معذور پیدا ہورہے ہیں۔ خبر کے مطابق  جوا فراد گیس کے رساؤ کے وقت خود بچے تھے، اب ان کے ہاں پیدا ہونے والے بچے سیلیبل پالسی، جسمانی معذوری اور بینائی سے محروم پیدا ہورہے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق فی الحال بھوپال سانحہ سے متاثرہ خاندان  کے ۳؍ سال کی عمر تک کے بچے اس  کے اثرات جھیل رہے ہیں۔ ایسے بچوں کی خصوصی نگہداشت اور  ان کیلئے خصوصی کلاسیز کا اہتمام ضروری ہے۔  سرکاری اعدادوشمار کے مطابق  بھوپال گیس سانحہ میں ۲؍ ہزار ۲۵۹؍ افراد ہلاک ہوئے تھے مگر سماجی کارکنان کا دعویٰ ہے کہ مہلوکین کی تعداد ۲۰؍ ہزار سے کم نہیں تھی۔ جو بچ گئے ان پر اس گیس کے تباہ کن اثرات ہوئے۔بڑی تعداد میں  بچے معذور پیدا ہوئے جن میں ڈاؤن سنڈروم، مسکیولر ڈِسٹروپھی اور توجہ ایک جگہ مرکز نہ رکھ پانے کی بیماریاں شامل ہیں۔ ۳۷؍ سال پرانے سانحہ کی وجہ سے معذور پیدا ہو نے والے بچوں میں ۱۱؍ سالہ الفیز، ۱۳؍ سالہ عمیر،۱۹؍ سالہ ایشا اور ۲۵؍ سالہ محسن شامل ہیں۔  یہ وہ بچے ہیں جو چلنے پھرنے سے محتاج ہیں اور سارا دن اپنے گھر  اور بیڈ پر محصور  اور اپنی ہر ضرورت کیلئے دوسروں پر منحصر رہتے ہیں۔ 

bhopal Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK