Inquilab Logo

متاثرین کا عیدالفطرکے بعد بی ایس یو پی کےمکانا ت میں زبردستی داخل ہونے کا انتباہ

Updated: April 25, 2022, 10:45 AM IST | Ayjaz Abdul Ghani | Kalyan

کم و بیش ۱۷؍ سال سے اپنے آشیانہ کے کیلئے ترس رہے گووند واڑی کے متاثرہ افرادکی باز آباد کاری تو نہیں ہورہی ہےلیکن ان کیلئے بیسک سروس فار ار بن پور( بی ایس یو پی) کے تحت تعمیر کر دہ  اونچی اونچی عمارتوں سے چور اور نشہ بازوں نے دروازے ، نل ، کھڑکیاں اور الیکٹرک سامان حتیٰ کے لفٹ بھی چوری کر لی ہے ۔

BSUP buildings whose houses have not yet been evacuated..Picture:INN
بی ایس یوپی کی عمارتیں جن کے مکانات ابھی تک متاثرین کوالاٹ نہیں کئے گئے ہیں۔تصویر: انقلاب

کم و بیش ۱۷؍ سال سے اپنے آشیانہ کے کیلئے ترس رہے گووند واڑی کے متاثرہ افرادکی باز آباد کاری تو نہیں ہورہی ہےلیکن ان کیلئے بیسک سروس فار ار بن پور( بی ایس یو پی) کے تحت تعمیر کر دہ  اونچی اونچی عمارتوں سے چور اور نشہ بازوں نے دروازے ، نل ، کھڑکیاں اور الیکٹرک سامان حتیٰ کے لفٹ بھی چوری کر لی ہے ۔ اب عمارتوں کی مین پائپ لائن اور مین گیٹ بھی چوری ہو گیا ہے۔ ایک جانب مقامی انتظامیہ متاثرین کو ان کے بنیادی حق سے محروم کررہا ہے تو دوسری جانب سماج دشمن عناصر ضروری سامان چرارہے ہیں جس سے ناراض ہو کر متاثر ین نے عید کے بعد زبردستی مکانات میں گھسنے کاانتباہ دیا ہے۔  کلیان ڈومبیولی میونسپل کارپوریشن( کے ڈی ایم سی) انتظامیہ نے بی ایس یو پی اسکیم کے تحت کروڑوں روپے خرچ کر کے ۷۱۵۲؍ مکانات تعمیر کرائے ہیں لیکن پتری پل سے عید گاہ تک (گووند واڑی بائی پاس) تعمیر کی گئی سڑ ک کے پروجیکٹ  متاثر ین کی ۱۷؍ سال گزر جانے کے بعد بھی باز آباد کاری نہیں ہو پائی ہے۔ کچورے( نیو گووند واڑی) میں بی ایس یو پی اسکیم کے تحت ۲۰۱۰ء سے ۱۹؍ عمارتیں بن کرتیار ہیں لیکن کے ڈی ایم سی کی مبینہ بے حسی کے سبب ہزاروں متاثرین در در بھٹکنے پر مجبور ہیں۔ گزشتہ روز عمارتوں کی حفاظت پر مامور سیکوریٹی گارڈ کو چاقو مار نے کی دھمکی دے کر تین چوروں نے لوہے کا مین گیٹ اور   مین پائپ لائن ہی چرا لی۔ پانی کی  لائن کاٹ کر لے جانے سے عمارت کا پورا کمپاؤنڈ تالاب میںتبدیل ہو گیا تھا۔ دوسرے دن محکمہ آب رسانی کے ملازمین نے پائپ لائن کی مرمت کی۔ اس ضمن میں مقامی سماجی کارکن شکیل خان نے انقلاب کو بتایا کہ برسوں سے ہزاروں متاثرین جن میں مسلمانوں کی تعداد زیادہ ہے، کرایہ کے مکانات میں رہنے پر مجبور ہیں جبکہ ۱۰؍ سال سے عمارتیں بن کر تیار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ عید گاہ روڈ کے متاثر ین نے باز آباد کاری کیلئے کئی مرتبہ کے شہری انتظامیہ کو میمورنڈم دیا اوراحتجاج بھی کیا تھا۔

kalyan Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK