Inquilab Logo

جنوبی افریقہ میں سابق صدر کی گرفتاری کے بعد پر تشدد احتجاج

Updated: July 15, 2021, 6:16 AM IST | Johannesburg

توہین عدالت کے الزام میں گرفتار جیکب زوما کے حامیوں کی جانب سے ملک بھر میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی وارداتیں، متعدد مقامات پر پولیس کے ساتھ جھڑپ ۔ ۷۲؍ افراد کی موت۔ مزید سیکوریٹی فورس طلب۔ موجودہ صدر کی جانب سے امن کی اپیل جبکہ مظاہرین جیکب کی رہائی پر بضد

A security guard warns the crowd in Johannesburg (Photo: Agency)
جوہانسبرگ میں ایک سیکوریٹی اہلکار بھیڑ کو متنبہ کرتے ہوئے ( تصویر: ایجنسی)

جنوبی افریقہ میں سابق صدر جیکب زوما کے جیل جانے پر پورے ملک میں پرتشدد مظاہرے شروع ہو گئے۔  اس دوران بڑے پیمانے پر توڑ پھوڑ اور لوٹ مار ہوئی۔ جبکہ تشدد میں کوئی  ۷۲؍ افراد ہلاک ہو گئے ۔مشتعل ہجوم کی منگل کو پولیس کے ساتھ بھی  جھڑپیں ہوئیں ساتھ ہی انہوں نے ملک کے  مختلف شہروں میں  تجارتی  مراکز میں توڑ پھوڑ کی۔ تشدد کے واقعات کا آغاز گزشتہ دنوں اس وقت ہوا جب جیکب زوما نے توہین عدالت کے جرم میں سنائی  گئی ۱۵؍ماہ قید کی سزا کاٹنا شروع کی تھی۔
 جنوبی افریقہ میں گزشتہ کئی برسوں کی بدترین بدامنی  کے دوران  لوٹ مار کرنے والوں نے گائنٹنگ صوبے کے سب سے بڑے شہر جوہانسبرگ سمیت مختلف شہروں میں شاپنگ مال اور دیگر دکانوں اور تجارتی  مراکز میں توڑ پھوڑ کی۔ تشدد کے ایسے واقعات جیکب زوما کے آبائی صوبے کوازولو نتال اور سوویٹو صوبے میں بھی پیش آئے جبکہ سیکوریٹی فورس بظاہر اس لوٹ مار اور حملوں کو روکنے میں ناکام دکھائی دی۔
  میڈیا رپورٹوں کے مطابق مظاہرین کے سڑکوں پر آنے کی ایک اور وجہ،، معاشی مشکلات کے خلاف احتجاج بھی ہے۔ ان مشکلات میں گزشتہ ایک سال کے دوران پھیلے کورونا وائرس کے سبب مزید اضافہ ہوا ہے۔ ساتھ ہی بدامنی کے سبب ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور جنوبی افریقہ کے حکام نے اعلان کیا ہے کہ وہ دو صوبوں کے اندر پولیس اہلکاروں کی تعداد بڑھا رہے ہیں۔
 پولیس نے منگل کے روز کہاتھا کہ زیادہ تر اموات کی وجہ وہ دھکم پیل تھی جو لوٹ مار کے دوران دیکھنے میں آئی۔ گزشتہ ہفتے سے شروع ہونے والے مظاہروں میں اب تک ایک ہزار سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔جنوبی افریقہ کے صدر سرل راما فوسا نے پیر کو قوم سے خطاب میں ملک کے اندر تشدد اور لوٹ مار کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے شہریوں کے پرامن رہنے پر زور دیا تھا۔صدر رام افوسا کا کہنا تھا کہ تشدد، لوٹ مار اور لاقانونیت کا راستہ صرف تباہی اور بربادی کی طرف ہی لے جائے گا۔ ادھر زوما فاؤنڈیشن نے منگل کو کہا ہے کہ جب تک نسل پرستی کے خلاف لڑنے والے سابق جنگجو سلاخوں کے پیچھے رہتے ہیں، ملک میں امن نہیں آئے گا۔
فاؤنڈیشن نے ٹویٹر پر ایک اعلان میں کہا کہ ’’جنوبی افریقہ میں امن اور استحکام صدر جیکب زوما کی فی الفور رہائی کے ساتھ مشروط ہے۔‘‘ جنوبی افریقہ کی وزیرِ دفاع ماپیسا ناکولا نے ایک نیوز کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ وہ نہیں سمجھتیں کہ موجودہ صورتِ حال ملک کے اندر ہنگامی حالت کے نفاذ کی متقاضی ہے۔واضح رہے کہ ۲۰۱۸ء میں جیکب زوما کا ۹؍ سالہ دور اقتدار ختم ہونے کے بعد  بدعنوانی کے الزامات کا سامنا  کرنا پڑا تھا اور اس ضمن میں ریاستی تحقیقات میں معاونت نہ کرنے پر انہیں عدالت نے توہینِ عدالت کا مرتکب قرار دے کر ۱۵؍ ماہ قید کا حکم دیا تھا۔سابق صدر جیکب زوما کے وکیل نے پیر کے روز جنوبی افریقہ کی آئینی عدالت کے سامنے اپنے دلائل میں کہا کہ ` زوما کو دی جانے والی سزا منسوخ کی جائے۔ اس پر فاضل جج نے کہا کہ وہ ان کی درخواست پر غور کریں گے اور آئندہ کسی دن فیصلہ سنائیں گے۔ واضح رہے کہ ۷۹؍ سالہ جیکب زوما ۲۰۰۹ء سے ۲۰۱۸ء تک جنوبی افریقہ کے صدر رہے ۔ اس کے بعد ان پر بدعنوانی کا مقدمہ چلایا گیا تھا جس کی سماعت کے دوران ہی ان پر توہین عدالت کا معاملہ درج کیا گیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK