تعلیم ، تعمیرات اور معیشت میں باہمی تعاون بڑھانے کی خواہش ظاہر کی،کابل ایئر پورٹ کے تعلق سے گفتگو جاری
EPAPER
Updated: September 15, 2021, 8:59 AM IST | kabul
تعلیم ، تعمیرات اور معیشت میں باہمی تعاون بڑھانے کی خواہش ظاہر کی،کابل ایئر پورٹ کے تعلق سے گفتگو جاری
طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ افغانستان اور ترکی کے درمیان تعلقات تاریخی اہمیت کے حامل ہیں اور ملا حسن اخوند کی نئی حکومت ترکی کے ساتھ تعاون بڑھانا چاہتی ہےایک ترک نیوز ایجنسی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ طالبان کی حکومت ترکی کے ساتھ کئی معاملات میں باہمی تعاون بڑھا سکتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ترک اور دیگر انجینئر افغانستان میں کام کر رہے ہیں اور ان کی کارکردگی اہمیت رکھتی ہے۔
سہیل شاہین نے بتایا کہ ’’ہم ترکی کے ساتھ تعلیم، تعمیرات اور معیشت میں تعاون بڑھانا چاہتے ہیں۔‘‘ترک صدر طیب اردگان کی خارجہ پالیسی سے متعلق ایک سوال پر طالبان کے ترجمان نے کہا کہ’’ ہر ملک اپنی خارجہ پالیسی اپنے مفادات کو مدنظر رکھ کر بناتا ہے اورہم اس کی عزت کرتے ہیں۔‘’ انہوں نے کہا کہ ’’اگر ترکی ایک مسلمان بھائی بن کر سامنے آتا ہے تو ہم اس کا خیر مقدم کریں گے۔ ہم ترکی کو ایک ’مسلمان بھائی‘ کے طور پر دیکھتے ہیں۔‘‘طالبان کے ترجمان نے یہ بھی کہاکہ کابل ایئرپورٹ کا آپریشن سنبھالنے کے سلسلے میں ترکی اور قطر سےگفتگو جاری ہے۔
خیال رہے کہ ترک صدر طیب اردگان نے افغانستان کی عبوری حکومت بننے پر کہا تھا کہ وہ یہ نہیں جانتے کہ یہ عبوری حکومت کتنی دیر تک قائم رہ سکے گی۔ انھوں نے کہا تھا کہ اسے مستقل حکومت کہنا مشکل ہے اور یہ کہ ترکی افغانستان کی عبوری حکومت پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ اس کے علاوہ ترک وزیر خارجہ مولود چائوش اوغلو نے واضح کیا تھا کہ طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کے حوالے سے ترکی کسی جلدی میں نہیں ہے اور دنیا کو بھی جلد بازی نہیں کرنی چاہئے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ’’امید ہے افغانستان خانہ جنگی کی طرف نہیں جائے گا۔ ہم کابل ایئرپورٹ کے حوالے سے قطر اور امریکہ سے بات چیت کر رہے ہیں۔‘‘