Inquilab Logo

مرکز سے گفتگو کیلئےہمیں کسی ثالثی کی ضرورت نہیں

Updated: June 15, 2021, 7:56 AM IST | srinagar

’ جموں و کشمیراپنی پارٹی‘ کے صدر سید محمد الطاف بخاری کا پُر اعتماد لہجہ ، جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کی تنسیخ کے بارے میںایک نیوز پورٹل کو انٹر ویودیتے ہوئے کہا کہ’’ `ہمارے دلّی کے ساتھ اختلافات ہو سکتے ہیں لیکن وہاں سرکار ہماری ہے وزیر اعظم ہمارے ہیں ، ہم ان کے ساتھ مل کر بلاواسطہ بات کر سکتے ہیں `‘‘

Jammu and Kashmir party chief Altaf Bukhari has signaled talks with the Center. (File photo)
جموں وکشمیر اپنی پارٹی کے سربراہ الطاف بخاری نے مرکز سے بات چیت کا اشارہ دیا ہے ۔(فائل فوٹو)

’ جموں و کشمیراپنی پارٹی‘ (جے کے ای پی)کے صدر سید محمد الطاف بخاری نےپُر اعتماد لہجے میںمرکز سے گفتگو کرنے کا اشارہ دیا ہے ۔ان  کا کہنا ہے کہ دہلی میں سرکار اور وزیر اعظم ہمارے ہیں اور ہم ان سے کبھی بھی مل کر بات کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’ دہلی اور جموں و کشمیر کے سیاسی لیڈروں کے درمیان کبھی بھی تعلقات منقطع نہیں ہوتے ہیں، ایسا ہوتا ہے کہ کبھی فون کی گھنٹی سنی جاتی ہے تو کبھی نہیں سنی جاتی ۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کی تنسیخ کے بارے میں نیشنل کانفرنس کا بے خبر ہونا نا ممکن ہے۔ الطا ف بخاری نے ایک مقامی نیوز پورٹل کے ساتھ آن لائن انٹریو کے دوران یہ باتیں کہیں۔
 الطاف بخاری نے کہا کہ `ہمارے دلّی کے ساتھ اختلافات ہو سکتے ہیں لیکن وہاں سرکار ہماری ہے، وزیر اعظم ہمارے ہیں ہمیں کسی کی ثالثی کی ضرورت نہیں ہے ہم ان کے ساتھ مل کر بلاواسطہ بات کر سکتے ہیں `۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا دلّی سے ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا ٹیلی فون بج گیا ہے ، ان کا کہنا تھا کہ `دہلی سے (جموں و کشمیر کے سیاسی لیڈروں) کے فون ہمیشہ بجتے ہیں لیکن کبھی گھنٹی سنی جاتی ہے تو کبھی نہیں سنی جاتی ۔
نیشنل کانفرنس کو سب پتہ تھا !
 انہوں نے کہا کہ ’’میں یہ ماننے کے لئے تیار نہیں ہوں کہ نیشنل کانفرنس کو یہ بات معلوم نہیں تھی کہ دفعہ۳۷۰؍ اور۳۵؍ اے کو ختم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور نیشنل کانفرنس کے لیڈروں کے درمیان۲۷؍ جولائی۲۰۱۹ء  کو جو بات ہوئی وہ عوام کو اب تک نہیں بتائی گئی لیکن کسی نہ کسی دن ضرور لوگوں کو وہ باتیں معلوم ہوں گی۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ کچھ سیاسی جماعتوں نے عدالت عظمیٰ میں دفعہ۳۷۰؍ا ور۳۵؍ اے کے خلاف محض اس لئے عرضیاں دائر کی ہیں تاکہ وہ یہ باور کر سکیں کہ ہم اس کے خلاف لڑ رہے ہیں۔بجلی بحران کے بارے میں پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو یہ سچ بات بولنی چاہیے کہ وہ بجلی خریدنے کی طاقت نہیں رکھتی ہے، وہ اس کے بجائے لوگوں پر بجلی چوری کرنے کا الزام لگاتے ہیں۔ جے کے اے پی  کے صدر نے جموں و کشمیر کے تعلیمی نظام کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ’’ `میں یہاں کی تعلیمی پالیسی آج تک سمجھنے سے قاصر ہوں، ۲۰۱۸ء میں این سی ای آر ٹی کا نصاب رائج کیا گیا اور آج اس کو تبدیل کرنے پر کام کیا جا رہا ہے۔ میں انتظامیہ کو خبرا دار کرنا چاہتا ہوں کہ وہ ہمارے بچوں کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ نہ کریں اور نہ ہی ہماری تاریخ کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی کوشش کریں۔
کشمیر کی سیاسی پارٹیوںکے جلد نئی دہلی کے دورہ کا امکان 
 مرکزی حکومت جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی پوزیشن کے خاتمے  کے ۲۰؍ ماہ بعد پہلی مرتبہ جموں وکشمیر کی سیاسی جماعتوں ، خاص طور پر کشمیر کی پارٹیوں اور گپکار اعلامیہ (پی اے جی ڈی)  میں شامل  پارٹیوں کے ساتھ نئی ​​دہلی میں سنجیدہ بات چیت کرسکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق  یہ  پارٹیاں  نئی دہلی میں بی جے پی کی اعلیٰ قیادت سے ملنے کے لئے جائیں گی ۔ ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہےکہ’’مرکز کے لوگ کئی ہفتوں سے جموں و کشمیر کی علاقائی سیاسی  پارٹیوں کے بڑے لیڈروں کے ساتھ رابطہ میں ہیں جس میں اس خطے کی سب سے پرانی سیاسی جماعت نیشنل کانفرنس (این سی) بھی شامل ہے ۔ جس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبد اللہ ہیں جو گپکار اتحاد کے سربراہ بھی ہیں۔
 اس کے علاوہ پیپلز کانفرنس کے سجاد لون اور جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے الطاف بخاری کو بھی اس میں شامل کیا جاسکتا ہے ۔ مرکز کی طرف سے۵؍ اگست۲۰۱۹ء کو آرٹیکل۳۷۰؍کو منسوخ کرنے کے اقدام کے بعد سے کشمیر کی صورتحال تبدیل ہوئی ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ اگر یہ پہل سود مند ثابت ہوئی توامکان ہے کہ جموں و کشمیر کے سیاسی لیڈران نئی دہلی کا سفر کریں گے اور بی جے پی کی اعلیٰ قیادت سے ملاقات کریں گے۔امکان ہے کہ یہ مذاکرات جموں و کشمیر کوریاست کا درجہ دینے اور یہاں  انتخابات منعقد کرانے کے سلسلے میں ہوں گے ۔ قابل غور ہے کہ ڈاکٹر فاروق عبد الله نے ۹؍ جون کو سری نگر میں پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی رہائش گاہ پر گپ کار اتحاد کے لیڈران کے ساتھ ملاقات کے بعد وسیع اشارے دیئے تھے۔ذرائع نے بتایا کہ گپکار اتحاد سے وابستہ پانچوں  پارٹیوں نے جن میں پی ڈی پی بھی شامل ہے ،  نئی دہلی کی پیش کش پر تبادلہ خیال کیا ۔ یہ بھی لگ رہا ہے کہ  ڈاکٹرعبد الله حد بندی  کے عمل میں شامل ہوں گے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK