اجیت پوار کی جانب سے مصیبت زدہ کسانوں کے زخموں پر نمک ،وقت پر قرض ادا کرنے کی عادت ڈالنے کی تلقین ، پوچھا’ ’کب تک آپ ’مفت‘ کی توقع کرتے رہیں گے؟‘‘
EPAPER
Updated: November 02, 2025, 7:04 AM IST | Pune
اجیت پوار کی جانب سے مصیبت زدہ کسانوں کے زخموں پر نمک ،وقت پر قرض ادا کرنے کی عادت ڈالنے کی تلقین ، پوچھا’ ’کب تک آپ ’مفت‘ کی توقع کرتے رہیں گے؟‘‘
وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کی جانب سے کسانوں کی قرض معافی کیلئے تاریخ کا اعلان کرتے ہی ان کے نائب اجیت پوار نے قرض معافی کے تعلق سے ایک غیر ذمہ دارانہ بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہمیں الیکشن جیتنا تھا اس لئے ہم نے قرض معافی کا وعدہ کر دیا تھا لیکن کسانوں کو چاہئے کہ وہ قرض ادا کرنے کی عادت ڈالیں۔‘‘ نائب وزیر اعلیٰ نے یہ تک کہہ دیا کہ کسان کب تک ’مفت‘ کی توقع رکھیں گے؟ ان کے بیان پر ہنگامہ مچ گیا اور کسانوں کی قرض معافی کیلئے احتجاج کرنے والے بچو کڑو نے اس پر سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔
یاد رہے کہ مہایوتی لیڈران نے اسمبلی الیکشن کے دوران کسانوں سے قرض معافی کا وعدہ کیا تھا لیکن اقتدار میں آتے ہی وہ یہ وعدہ بھول گئے۔ اجیت پوار نے ایک پروگرام کے دوران یہ تک کہا تھا ’’ میرا ایک بھی بیان بتا دیجئے جس میں میں نے کسانوں کی قرض معافی کا وعدہ کیا ہو۔ ‘‘ لیکن گزشتہ دنوں سابق وزیر بچو کڑو نے جب ناگپور میں احتجاج کیا اور کسانوں نے پورے ناگپور شہر کو جام کر دیا تو حکومت کے ہوش ٹھکانے آئے اور وزیر اعلیٰ نے بچو کڑو کو بلاکر کمیٹی بنانے اور ۳۰؍ جون ۲۰۲۶ء تک کسانوں کے قرض معاف کرنے کا اعلان کیا۔ اس اعلان کے بعد اجیت پوار نے اپنے حلقۂ انتخاب بارامتی میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے یہ کہتے ہوئے تنازع کھڑا کر دیا کہ ’’صفر فیصد شرح سے آپ کو قرض دیا جاتا ہے ، تو آپ وقت پر قرض ادا کرنے کی عادت ڈالئے ناں! ہر بار آپ کہیں گے کہ مفت میں دیجئے ، ہر بار آپ کہیں گے کہ قرض معاف کر دیجئے تو کیسے چلے گا؟ ایسے نہیں ہوتا۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ صاحب (شرد پوار) نے ایک بار قرض معاف، کیا پھر ایک بار دیویندر (فرنویس) جیس نے معاف کیا۔ اس کے بعد جب میں ادھو جی کی حکومت میں تھا اس وقت بھی ہم نے قرض معاف کیا۔ اس بار ہمیں دوبارہ جیت کر آنا تھا تو ہم نے کہہ دیا کہ ہم کسانوں کا قرض معاف کریں گے لیکن اس کی وجہ سے ضلع بینکوں پر بوجھ بڑھ رہا ہے ۔ لوگ پیسے بھرنے کیلئے تیار ہی نہیں ہیں۔ انہوں نے وضاحت کے ساتھ کہا’’ ہم جہاں جہاں ممکن ہوگا، ضلع بینک، ڈی پی ڈی سی، ضلع پریشد، اور ریاستی حکومت کی جانب سے مدد دلوائیں گے لیکن ہر بار مدد نہیں ملے گی، آپ کو بھی ہاتھ پیر ہلانا ہوگا۔ یہ بات سب کے ذہن نشین ہونی چاہئے۔‘‘
اپوزیشن کی جانب سے سخت تنقید
اجیت پوار کے بیان پر اپوزیشن نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس کے ریاستی صدر ہرش وردھن سپکال نے کہا ہے ’’ عوام نے قرض معافی کا مطالبہ نہیں کیا تھا بلکہ مہایوتی کے لیڈران نے خود اسمبلی الیکشن کے دوران یہ وعدہ کیا تھا، اب جبکہ مہایوتی اقتدار میں ہے تو اس کے لیڈران اپنا دامن بچا رہے ہیں۔ ‘‘ سپکال کا کہنا تھا ’’ اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مہایوتی حکومت کسانوں کے تعلق سے کتنی بے حس ہے۔ کسان اس وقت مشکل میں ہیں اور وہ مدد چاہتے ہیں۔ اس لئے انہوں نے حکومت کو انتخابی منشور میں کیا گیا اس کا وعدہ یاد دلایا۔‘‘ ہرش وردھن سپکال نے کہا’’ اگر حکومت کسانوں کے قرض معاف نہیں کر سکتی تو اسے اقتدار چھوڑ دینا چاہئے۔ مہایوتی کو اب اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں رہ گیا۔
کسان لیڈر وجے جواندیا کا کہنا ہے کہ کسان ہر گزقرض معافی کا مطالبہ نہیں کریں گے اگر انہیں ان کی فصلوں کی مناسب قیمت ملے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال کپاس اور سویابین ایم ایس پی سے کم دام میں فروخت ہو رہے ہیں جبکہ حکومت نے کھاد اور کیمیکل کے دام بڑھا دیئے ہیں۔ وجے جواندیا کہتے ہیں کہ فصلوں کی لاگت ہر قدم پر بڑھ رہی ہے لیکن فصلوں کے دام نہیں بڑھ رہے ہیں۔ آج سویابین ساڑھے ۶؍ تا ۷؍ ہزار روپے فی کوئنٹل فروخت ہو رہا ہے جبکہ یہ آج سے ۱۵؍ سال پہلے کے دام ہیں۔ سویابین کو آج ۱۰؍ ہزار تا ۱۵؍ ہزار فی کوئنٹل فروخت ہونا چاہئے۔ ایک طرف کسان قرض لے کر فصلیں اگاتے ہیں ۔ دوسری طرف جب انہیں فروخت کرنےکا وقت آتا ہے تو حکومت اس کے مناسب دام دینے سے انکار کر دیتی ہے۔ ایسی صورت میں کسان کیسے گزارہ کریں گے؟‘‘
ایک اور کسان لیڈر راجو شیٹی نے اجیت پوار کے بیان پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’’ کسان کوئی بھیک نہیں مانگ رہے ہیں۔ اجیت پوار کا کہنا درست ہے لیکن پہلے بحیثیت حکومت وہ کسانوں کیلئے مناسب انتظامات کریں تاکہ انہیں اپنی فصلوں کو لاگت سے کم قیمت پر نہ بیچنا پڑے۔ وہ ایسی پالیسی تیار کریں کہ ایک بھی کسان پر کم قیمت پر فصلوں کو بیچنے کی نوبت نہ آئے۔ ان سے قرض معافی کا مطالبہ کرنے کیلئے ہم بھکاری نہیں ہیں۔