Inquilab Logo

تشدد سازش کا نتیجہ، حکومت کو اِس تحریک کو توڑنے نہیں دیں گے

Updated: January 28, 2021, 9:50 AM IST | Agency | New Delhi / Mumbai

ہلی میں منگل کو یوم جمہوریہ کے موقع پرکسان پریڈ کے دوران تشدد کو سازش کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کسان لیڈروں نے پرعزم لہجے میں اعلان کیا ہے کہ وہ اس بہانے حکومت کو اس تحریک توڑنے کی اجازت نہیں دیںگے۔ انہوں نے تشدد کیلئے ’’اداکار دیپ سدھو جیسے سماج دشمن عناصر‘‘ کو مورد الزام ٹھہرایا اور کہا کہ مذکورہ عناصر نے کسانوں  کے پرامن احتجاج کو تباہ کرنے کی کوشش کی۔

Farmers Protest - Pic : PTI
سنیکت کسان مورچہ کے لیڈران کسانوں سے خطاب کرتے ہوئے۔(تصویر: پی ٹی آئی

دہلی میں منگل کو یوم جمہوریہ کے موقع پرکسان  پریڈ کے دوران تشدد کو سازش کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے   کسان لیڈروں نے  پرعزم لہجے میں اعلان کیا ہے کہ وہ اس بہانے حکومت کو اس تحریک توڑنے کی اجازت نہیں دیںگے۔ انہوں نے تشدد کیلئے ’’اداکار دیپ سدھو جیسے سماج دشمن عناصر‘‘ کو مورد الزام ٹھہرایا اور کہا کہ مذکورہ عناصر نے کسانوں  کے پرامن احتجاج کو تباہ کرنے کی کوشش کی۔ 
 حکومت ہل گئی تھی اس لئے گھناؤنی سازش رچی گئی
  منگل کے افسوسناک تشدد کے بعد سمیوکت کسان مورچہ نے منگل کی شام ایک ہنگامی میٹنگ طلب کی جس میں  تحریک کیلئے مستقبل کی حکمت عملی طے کی جائےگی۔ منگل کے تشدد کا حوالہ دیتے ہوئے ۴۱؍ کسانوں کے اتحاد ’کسان مورچہ ‘ نے اداکار دیپ سدھو اور کسان مزدور سنگھرش سمیتی کو تنقید کا نشانہ بنایا اوران پر تحریک کو برباد کرنے کا الزام عائد کیا۔  اس تعلق سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ ’’مرکزی حکومت کسانوں کے اس احتجاج سے  بری طرح  ہل گئی تھی اس لئےکسان مزدور سنگھرش سمیتی اور اس پرامن احتجاج کی مخالفدیگر  تنظیموں کے ساتھ مل کر ایک گھناؤنی سازش رچی گئی ۔ ان لوگوں نے مظاہرہ شروع  ہونے کے ۱۵؍ دن بعد سے ہی مظاہرہ کیلئے اپنی جگہ الگ کرلی تھی۔ یہ لوگ ان تنظیموں کا حصہ نہیں تھے جنہوں نے مل کر اس تحریک کو آگے بڑھایا۔ 
 تحریک پرامن طریقے سے جاری رکھنے کا عزم
 کسان تنظیموں کے اتحاد نے مظاہرہ پر بیٹھے کسانوں  سےپرامن   احتجاج   پر ڈٹے رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’کسان تنظیمیں کسانوں کی پرامن تحریک کو نقصان پہنچانے کی کوشش پر حکومت ہند، اس کے انتظامیہ،  مذکورہ بالا کسان تنظیموں اور ان سماج دشمن عناصر کی مذمت کرتی ہیں  جنہوں  نے کسانوں کی پرامن تحریک کو نقصان پہنچانے  کی کوشش کی۔‘‘جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کسان مورچہ نے کہا ہے کہ ’’ہم حکومت اور پرامن احتجاج  کے دشمنوںکو اس تحریک کو توڑنے کی اجازت نہیں دیں گے۔کل (منگل) کے واقعات نے کسان مخالف طاقتوں کو واضح طور پر علاحدہ کردیا ہے۔‘‘
سیاسی پارٹیوں نے بھی تشدد کو بی جےپی کی سازش بتایا
 سیاسی پارٹیوں نے بھی  دہلی میں یوم جمہوریہ کے موقع پرسیکوریٹی کے غیر معمولی انتظامات کے  لال قلعہ تک پہنچنے میں کسانوں کی کامیابی پر حیرت کااظہار کرتے ہوئے کسی  مظاہرہ کو کمزور کرنے کیلئے سازش کا اندیشہ ظاہر کیا ہے۔ عام آدمی پارٹی  کے لیڈر راگھو چڈھا  نے براہ راست بی جےپی کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ ’’کسانوں کے ٹریکٹر پریڈ میں افراتفری پھیلانے کیلئے  بی جےپی نے دیپ سنگھ سدھو کی شکل میں اپنے ایجنٹ کو استعمال کیا۔‘‘ واضح رہے کہ دیپ سنگھ سدھو نے   پارلیمانی الیکشن میں بی جےپی  کیلئے اور خاص طورسے سنی دیول کیلئے انتخابی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔ منگل کو وہ ان مظاہرین میں شامل تھے جنہوں نے لال قلعہ پر پہنچ کر سکھوں کا پرچم لہرایا۔ ا ن پر کسانوں  سے خطاب     کے دوران بھی اشتعال انگیزی کا الزام ہے۔ 

کسانوں کیخلاف ۲۲؍ ایف آئی آر، ۳۷؍ لیڈر نامزد 

منگل کو دہلی میں کسان ٹریکٹر پریڈ کے دوران تشدد کی وارداتوں کیلئے براہ راست کسان لیڈروں  کو ملزم بناتے ہوئے دہلی پولیس نے ۲۲؍ ایف آئی آر درج کی ہیں۔ مجموعی طور پر ۳۷؍ کسان لیڈروں کو ملزم بنایاگیا ہے جن میں راکیش ٹکیت، یوگیندر یادو، درشن پال اور گرنام سنگھ چڈھونی جیسے اہم لیڈر شامل ہیں۔ پولیس انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ تشدد کی مذکورہ واردات میں اس کے ۳۰۰؍ اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
  خبر لکھے جانے تک۹۳؍ افراد کی گرفتاری کی تصدیق کی گئی ہے جبکہ ۲۰۰؍ کے آس پاس افراد کو حراست میں لیاگیا ہے۔ متنازع زرعی قوانین کے خلاف جاری کسان تحریک کو یوم جمہوریہ کے موقع پر نکلی ٹریکٹر ریلی کے دوران ہوئے تشدد نے زبردست جھٹکا پہنچایا ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہےکہ وہ تشدد میں ملوث افراد کی شناخت کیلئے جگہ جگہ نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی ریکارڈنگ کا استعمال کررہی ہے۔ پولیس کے مطابق ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ سمے پور بدلی میں جو ایف آئی آر درج کی گئی ہے اس میں  ۳۷؍ کسان لیڈروں کو ملزم بنایاگیا ہے۔ان میں  یوگیندر یادو، راکیش ٹکیت ، سرون سنگھ پنڈھیر، ستنام سنگھ پنّو جیسے کئی کسان لیڈران کے نام شامل بتائے جا رہے ہیں۔ 
 پنجابی اداکار اور گلوکار دیپ سدھو (جو لال قلعہ میں جھنڈا لہرانے والوں میں شامل تھے) اور پنجاب کے سابق گینگسٹر 
 لکھبیر سنگھ عرف لکھّا سدھانی جو اب سماجی کارکن بن گئے ہیں ، پر بھی دہلی پولیس کی نظر۔ لکھا نے بدھ کو جاری کئے گئے اپنے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ وہ تشدد میں شامل نہیں تھے اور طے شدہ روڈ پر ٹریکٹر مارچ کے بعد مظاہرہ گاہ لوٹ آئے تھے۔ تشدد کے معاملے پر دہلی پولیس نے جو ایف آئی آر درج کی ہے، اس میں الزام ہے کہ پولیس کی جانب سے ٹریکٹر ریلی کے لیے جو این او سی جاری کی گئی تھی اس پر عمل نہیں کیا گیا۔قابل ذکر ہے کہ تشدد کے واقعات میں۸؍ بسوں اور ۱۷؍ نجی گاڑیوں اور دیگر املاک کو نقصان پہنچنے کی خبریں سامنے آئی ہیں ۔ جو پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں ان میں  سے کئی کو ٹراما سنٹر میں بھی داخل کرنا پڑا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK