Inquilab Logo

ہم اسرائیل کی بلیک میلنگ برداشت نہیں کریں گے

Updated: June 25, 2021, 8:19 AM IST | gaza

حماس سمیت فلسطین کی تمام تنظیموں کی جانب سے صہیونی ریاست کو انتباہ۔ غزہ کی سرحدی گزرگاہوں کو کھولنے ، قطر سے آنے والی امداد کو منتقل کرنے نیز ماہی گیری پر عائد پابندیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ۔ اسرائیل پر غزہ کی تعمیر کیلئے اقوام متحدہ کی امداد کو قیدیوں کی رہائی سے مشروط کرنے پر اظہار ناراضگی

A female artist performs on the wall of a destroyed building in Gaza (Photo: Agency)
غزہ میں ایک خاتون آرٹسٹ تباہ شدہ عمارت کی دیوار پر اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے ( تصویر: ایجنسی)

اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والی ۱۱؍ روزہ جنگ کے دوران  صہیونی ریاست نے فلسطین کے علاقوں میں کئی طرح کی پابندیاں عائد کی تھیں جو کہ جنگ بندی کے ایک ماہ بعد بھی ختم نہیں کی گئی ہیں جس کی وجہ سے فلسطینی شہریوں کو کئی طرح کی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے  اسی کے پیش نظر حماس سمیت غزہ کی تمام تنظیموں نے متحدہ طور پر اسرائیل کو تنبیہ کی ہے کہ وہ جلد  از جلد ان پابندیوں کو ختم کرے۔ اس کیلئے غزہ میںواقع حماس کے دفتر میں  ان تمام تنظیموں کی ایک میٹنگ بلائی گئی تھی جس کے بعد اسرائیل کے نام ایک مشترکہ بیان جاری کیا  گیا۔
 فلسطینی تنظیموں نے اپنے مطالبات کی ایک فہرست جاری کی  ہے کہ جس میں اسرائیل سے کہا گیا ہے کہ وہ سرحدی گزرگاہوں کو کھول دے، قطر سے آنے والی مالی امداد کو منتقل ہونے دے اور ماہی گیری پر عائد  پابندیوں کو ختم کرے۔ یاد رہے کہ اسرائیل نے ۱۱؍ روزہ لڑائی کے دوران مصر اور اسرائیلی سرحد سے اشیائے ضروریہ کی نقل وحمل بند کروا دی تھی جسکی وجہ سے یہاں کاروبار تقریباً بند پڑ گئے ہیں۔ ایک روز قبل ہی  خبر آئی تھی کہ غزہ میں  واقع پیپسی کی فیکٹری کو اس لئے بند کر دیا گیا کہ اسے مشروبات کی تیاری کیلئے خام مال دستیاب نہیں ہے۔ اسی طرح کئی اور بھی کاروبار بند ہیں۔ 
 الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق ان تنظیموں نے اسرائیل کو متنبہ کیا ہے کہ اگر ان کے مطالبات جلد از جلد تسلیم نہ کئے گئے تو وہ اسرائیلی سرحد پر واقع باڑوں کے پاس ریلیاں نکالیں گے ۔  ساتھ ہی رپورٹ میں ان تنظیموں کی جانب سے راکٹ حملوں کی بات بھی کہی گئی ہے۔  ان تنظیموں نے اپنے بیان میں اسرائیل کی  جانب سے قیدیوں کے تبادلے کے عوض غزہ کی تعمیر نو کی پیش کش کومسترد کر دیا ہے۔  بیان میں کہاگیا ہے کہ ’’ہم اپنے عوام پر کسی طرح کا دبائو  قبول نہیں کریں گے ۔ نہ ہم اپنے اور ان کے معاملے کو خلط ملط کریں گے۔‘‘ واضح رہے کہ  اسرائیلی بمباری میں غزہ کی کئی بستیاں تباہ  اور عمارتیں مسمار ہو گئی تھیں۔ عالمی برادری نے ان کی تعمیر نو کیلئے امداد کا اعلان کیا ہے لیکن اسرائیل چاہتا ہے کہ حماس پہلے ان ۲؍ اسرائیلی قیدیوں کور ہا کرے جو اس کے قبضے میں ہے اور ان دو فوجیوں کی لاشیں واپس کرے جو اس نے روک رکھی ہیں۔ تب کہیں وہ عالمی امداد کیلئے راستہ دے گا۔ یاد رہے کہ فلسطین میں کسی بھی طرح کی امداد اسرائیل کی اجازت کے بغیر نہیں پہنچائی جا سکتی ۔   اطلاع کے مطابق  اقوام متحدہ اور مصر نے بھی حماس پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ کی تعمیر نو کیلئے  اسرائیلی قیدیوں کو چھوڑ دے ۔جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل اپنے قیدیوں کے عوض اس کے قیدیوں کو رہا کرے ۔ جہاں تک بات ہے غزہ کی تعمیر نو کی تو یہ عالمی برادری کا کام ہے اس میں اسرائیل کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔
  ان تنظیموں کا کہنا ہے کہ ’’ ہمارے عوام نئے چیلنج اور مساوت کیلئے تیار ہیں۔ ہمارے عظیم عوام  خاموش نہیں رہیں گے اور دشمن دیکھیں گے کہ ہم  ہر متبادل  کیلئے تیار ہیں اور ہم مزاحمت کریں گے۔ ہر معاملے میں اور طریقے سے۔‘‘ ڈیمو کریٹک فرنٹ فار لبریشن آف پیلسٹائن کے سینئر لیڈر طلال ابو ظریفہ نے ایک نیوز ایجنسی سے کہا ’’ اسرائیل قیدیوں کے تبادلے اور غزہ کی تعمیر نو کے علاوہ سرحدوں کو کھولنے کے معاملے کو آپس میں ملانا چاہتا ہے لیکن فلسطینی اس کیلئے تیار نہیں ہیں۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ قیدیوں کے بدلے فلسطینی قیدی رہا کروائے جائیں گے۔‘‘  ایک علاحدہ بیان میں حماس  لیڈر  یحییٰ سنوار نے کہا کہ ’’ دشمن ہمیں بلیک میل کرنے اور معاملے کا رخ موڑنے میں کامیاب نہیں ہوں گے ۔ ہم اپنے عوام پر دبائو برداشت نہیں کریں گے اور نہ ہی دونوں معاملوں کو خلط ملط کرنے دیں گے۔‘‘ اطلاع کے مطابق فلسطینی تنظیمیں ثالثوں ( مصر وغیرہ) کو ایک موقع دینے پر راضی ہیں لیکن وہ کسی بھی قسم کی مزاحمت بشمول راکٹ حملے کیلئے بھی تیار ہیں۔  یہ میٹنگ  حماس کی اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات  کے بعد بلائی گئی تھی جسے حماس  لیڈر یحییٰ سنوار نے ’منفی‘ قرار دیا تھا۔  یحییٰ سنوار کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کےوفد میں خصوصی رابطہ کار برائے مشرق وسطیٰ امن عمل   ٹور وینس لینڈ بھی تھے لیکن یہ ملاقات پوری طرح منفی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں انسانی بحران کو حل کرنے کے معاملے میں حماس کو بلیک میل کر رہا ہے۔یاد رہے کہ غزہ میں کوئی۱۴؍ سو ۴۸؍ عمارتیں مسمار ہو گئی ہیں جبکہ کوئی ۱۵؍ ہزار عمارتوں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے جن میں اقوام متحدہ کے اسکول بھی شامل ہیں۔ ان سب کی تعمیر نوکی ذمہ داری اقوام متحدہ کی ہے لیکن اسرائیل اس ذمہ داری کی آڑ میں فلسطینیوں سے اپنی شرطیں منوانا چاہتا ہے ۔  

palestine Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK