Inquilab Logo

مشرق وسطیٰ میں نیٹو جیسا اتحاد قائم کیا گیاتو ہم حمایت کریں گے: شاہ عبداللہ

Updated: June 26, 2022, 10:43 AM IST | oman

امریکی صدر کے مشرق وسطیٰ کے دورے سے قبل اردن کے حکمراں کا’ بامعنی‘ بیان، جو بائیڈن کی جانب سے بھی اتحاد کی تجویز کا امکان

King Abdullah (left) with Biden (file photo)
شاہ عبداللہ ( بائیں) جو بائیڈن کے ساتھ (فائل فوٹو)

اردن کے شاہ عبداللہ نے نیٹو کے طرز پر مشرق وسطیٰ میں بھی فوجی اتحاد قائم کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں یہ بھی کہاکہ  ایسے فوجی اتحاد کا چارٹر بہت واضح رکھنے کی ضرورت ہوگی۔اردن کے فرمانروا نے اس امر کا اظہار جمعہ کو `سی این بی سی کو دیئے گئے ایک انٹرویو کیا۔  وہ کہہ رہے تھے اگر نیٹو جیسا فوجی اتحاد وجود میں لایا جاتا ہے تو وہ ان لوگوں میں سے ہوں گے جو سب سے پہلے اس کی تائید کریں گے۔ لیکن ضروری ہے کہ یہ پوری دنیا پر محیط ہو، نیز بڑا واضح ہو کہ ہم اس میں کیسے آئیں گے  اور ہمارے لئے یہ کیا اور کیسے کرے گا۔ بصورت دیگر یہ ہر ایک کو کنفیوژ رکھے گا۔
 خیال رہے اسرائیل اور عرب دنیا کے درمیان فوجی تعاون کا تصور امریکہ نے کئی سال پہلے سے دے رکھا ہے تاکہ ایران اور اس کے  عزائم کا مقابلہ مل کر کیا جاسکے۔اب اسی ماہ جون میں امریکی قانون سازوں نے کانگریس کے دونوں ایوانوں میں اس طرح کے بل پیش کئے ہیں جو مشرق وسطے میں عربوں اور اسرائیل کے مشترکہ فضائی دفاعی نظام کی تشکیل کا باعث بن سکے۔ ایران کے بڑھتے ہوئے خطرے کا مقابلہ کیا جاسکے۔ ام مسودہ ہائے قانون میں ایرانی ڈرون طیاروں کی بڑھتی ہوئی صلاحیت کے علاوہ خطے میں موجود امریکی فوجیوں کی جانوں کو محفوظ رکھنا بھی ہدف ہے۔کانگریس کے دونوں ایوانوں میں یہ بل الگ الگ پیش کئے گئے ہیں مگر ان کی تھیم ایک جیسی ہے۔ ایوان نمائندگان میں پیش کیا مذکورہ بل ڈیمو کریٹ اور ری پبلکن دونوں طرف کے قانون سازوں نے مشترکہ طور پر پیش کیا ہے۔ صدر جو بائیڈن کے دورے  سے محض چند ہفتے پہلے قانون سازی کا یہ ڈول ڈالا جانا اہم ہے۔ دوسری جانب اسرائیل کے ایک سرکاری ذمہ دار نے اس بارے میں کہا ہے کہ امریکہ، اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان کسی نام کے بغیر پہلے سے ہی ایک بے نامی قسم کا دفاعی تعاون موجود ہے جو ایرانی حملوں کو ناکام بھی بنا چکا ہے۔اب جبکہ امریکی صدر جو بائیڈن اگلے ماہ مشرق وسطیٰ کے دورے پر آرہے ہیں تو ایران کی طرف سے خطے کو درپیش خطرے اور اس کا تدارک ایک اہم ایشو ہے۔ جو بائیڈن اسرائیل سے ہو کر سعودی عرب جائیں گے۔ وہ مغربی کنارے میں فلسطینی اتھاریٹی کے سربراہ محمود عباس سے بھی ملیں گے۔ خطے میں بطور امریکی صدر ان کی  یہ پہلی آمد ہوگی۔
 بظاہر وہ اسرائیل اور عرب ممالک کیلئے ایرانی خطرے کا توڑ معاہدہ ابراہیم سے جوڑتے ہوئے آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ اس معاہدہ ابراہیم کی وجہ سے اسرائیل، متحدہ عرب امارات اور بحرین کے درمیان کافی تبدیلی آچکی ہے۔ اسلئے عرب اسرائیل قربت اور تعاون کی راہیں کھولنے کیلئے معاہدہ ابراہیم کو کافی اہم سمجھا جارہا ہے۔ امریکی حکام میں سے ایک نے پچھلے ہفتے رپورٹرز کو بتایا کہ صدر کے مشرق وسطیٰ کے دورے  میں منفرد نوعیت کی چیزیں آگے بڑھیں گی ۔ اس کے ساتھ ہی نیول ٹاسک فورس، اور دفاعی ڈھانچہ قائم کیا جائے گا۔

Joe Biden Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK