لاک ڈاؤن کے دوران جون تا ستمبر یہ کمائی ایمرجنسی خدمات پر مامور عملہ کے سفر کرنے سے ممکن ہوئی ہے۔ ریلوے کا خزانہ بھر رہا ہے اور عام مسافر اب بھی سفر کی راہ دیکھ رہے ہیں
EPAPER
Updated: September 16, 2020, 8:14 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
لاک ڈاؤن کے دوران جون تا ستمبر یہ کمائی ایمرجنسی خدمات پر مامور عملہ کے سفر کرنے سے ممکن ہوئی ہے۔ ریلوے کا خزانہ بھر رہا ہے اور عام مسافر اب بھی سفر کی راہ دیکھ رہے ہیں
لاک ڈاؤن کے دوران جہاں عام مسافر اب بھی لوکل ٹرینوں میں سفر کی راہ دیکھ رہا ہے اور وہ اس بات کا منتظر ہے کہ جلد از جلد لوکل ٹرینوں میں سفر کی اجازت دی جائے تاکہ منزل تک پہنچنے کے لئے سفر کی صعوبتوں سے کسی قدر اسے چھٹکارا مل سکے۔ دوسری جانب ایمرجنسی عملہ کے لئے ۱۵؍جون سے شروع کی جانے والی لوکل ٹرینوں میں سفر کرنے کے سبب ریلوے کا خزانہ بھر رہا ہے۔ اس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ ویسٹرن ریلوے میں ۱۵؍جون سے ۱۵؍ستمبر تک ۳؍ماہ میں ایک کروڑ ۱۲؍ لاکھ ۹۹؍ ہزار ۹۸۱؍ سے زائد ٹکٹ فروخت ہوئے، ۹۰۲؍ کروڑ روپے سے زائد آمدنی ہوئی اور ایک کروڑ ۱۸؍ لاکھ مسافروں نے سفر کیا۔اسی طرح اگر ایک مہینے کے مسافروں اور آمدنی کو پیش نظر رکھا جائے تو ۳؍ لاکھ ۳؍ہزار ۴۸۳؍ ٹکٹ فروخت ہوئے۔ تقریباً۲۷؍ لاکھ مسافروں نے سفر کیا اور ۲۷۵؍کروڑ۴۵؍ لاکھ روپے کی آمدنی ہوئی۔ اگر ایک دن کا حساب رکھا جائے تو۳۱؍ ہزار ۲۳۳؍ٹکٹ فروخت ہوئے۳۱؍لاکھ ۲۵؍ہزار روپے کی آمدنی ہوئی اور۲؍لاکھ ۱۱؍ہزار مسافروں نے سفر کیا۔
ویسٹرن ریلوے انتظامیہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس میں سیزن ٹکٹ اور یومیہ ٹکٹ ماہانہ اور سہ ماہی پاس وغیرہ شامل ہیں۔ ویسٹرن ریلوے کے چیف پی آر او سمیت ٹھاکر کا کہنا ہے کہ یومیہ ہر چیز کا حساب اس لئے بھی رکھا جا رہا ہے کہ اس سے مسافروں کی تعداد اور آمدنی تو معلوم ہی ہوتی ہے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ حکومت کی جانب سے لازمی خدمات کے لئے وقفے وقفے سے زمروں میں جو اضافہ کیا گیا ہے اس سے تعداد کتنی بڑھی ہے اس کا بھی اندازہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اس سے ٹرینوں کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر پیش بندی کا بھی موقع ملتا ہے۔ سینٹرل ریلوے میں بھی یومیہ، ماہانہ اور سہ ماہی مسافروں کی تعداد اور آمدنی ویسٹرن ریلوے کے مقابلےمیں کہیں زیادہ ہے کیونکہ سینٹرل ریلوے میں ہاربر لائن کا سیکشن بھی جڑا ہوا ہے۔ چنانچہ ان تفصیلات کی روشنی میں یہ واضح ہوجاتا ہے کہ لاک ڈاؤن میں خسارے کے باوجود ریلوے کا خزانہ بہر حال مسلسل بھر رہا ہے۔