Inquilab Logo

بنگلہ دیشی اور پاکستانی دراندازوں کو نکالنے کیلئے جھنڈا بدلنے کی کیا ضرورت ہے

Updated: January 26, 2020, 11:07 AM IST | Inquilab Desk | Mumbai

شیوسینا کے ترجمان اخبار ’سامنا‘ کی راج ٹھاکرے کے رویہ پر تنقید، کہا : شہریت ترمیمی قانون کے سبب صرف مسلمان نہیں بلکہ ۴۰؍ فیصد ہندو بھی متاثر ہوں گے

ایم این ایس کا نیا جھنڈا ۔ تصویر : ٹویٹر ایم این ایس
ایم این ایس کا نیا جھنڈا ۔ تصویر : ٹویٹر ایم این ایس

 ممبئی : مہاراشٹر نونرمان سینا  کے سربراہ راج ٹھاکرے نے گزشتہ دنوں اپنی پارٹی کا جھنڈا تبدیل ( زعفرانی) کر دیا  تھا اور  ہندوتوا کی  پالیسی پر لوٹنے کا اعلان کیا تھا۔ اس موقع پر راج ٹھاکرے نے  اپنی پروانی روش کے مطابق  مسلمانوں  کے خلاف اشتعال انگیزی پھی  پھیلائی تھی اور مساجد سے لائوڈ اسپیکر ہٹوانے کا عزم ظاہر کیا تھا۔  اپنی تقریر میں انہوں نے شیوسینا کو بھی اشاروں اشاروں میں تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ ان کی اسی تقریر کا جواب دیتے ہوئے شیوسینا کے ترجمان اخبار ’سامنا ‘ نے  اپنے اداریے  میں راج ٹھاکرے پر طنز کیا ہے۔  سنیچر کو اخبار نے لکھا کہ ’’ بنگلہ دیشی اور پاکستانی مسلمانوں کو اس ملک سے باہر نکالنا ہے اس میں کوئی دو  رائے کہاں ہے؟  لیکن اس کیلئے اپنا جھنڈا بدلنے کی کیا ضرورت ہے؟‘‘ 
  اخبار نے  لکھاہے ’’ ایم این ایس سربراہ کو  اس بات کا حق ہے کہ وہ( کسی بھی معاملے پر) اپنا موقف پیش کریں اور اسے فروغ دیں لیکن  راج ٹھاکرے آج جو بات کہہ رہے ہیں، اسی موضوع پر ۱۵؍ دنوں قبل ان کا موقف کچھ اور تھا۔  ‘‘ اخبار لکھتا ہے کہ شیوسینا نے مراٹھی مانس کا معاملہ ہمیشہ ہی اٹھایا ہے اور یہ اب بھی اس کے ایجنڈے میں شامل ہے۔ پارٹی نے اپنا جھنڈا نہیں بدلا ہے، بنگلہ دیشی  اور پاکستانی مسلمانوں کو ملک 
سے باہر کرنے کے تعلق سے بھی کوئی دو رائے نہیں ہو سکتی لیکن اس کے لئے پارٹی کا جھنڈا بدلنا مضحکہ خیز ہے اور  دو الگ الگ جھنڈوں کے ساتھ پارٹی چلانا اپنے آپ میں دہری ذہنیت کا غماز ہے۔ واضح رہے کہ راج ٹھاکرے نے اپنی تقریر میں یہ بھی کہا تھا کہ الیکشن کے موقع پر ان کی پارٹی کا پرانا جھنڈا استعمال ہوگا  جس پر ان کا انتخابی نشان (انجن) بنا ہوا ہے۔ 
  اخبار نے کانگریس اور این سی پی کے  ساتھ اپنے اتحاد کا یہ کہتے ہوئے دفاع کیا ہے کہ  شیوسینا مہاراشٹر میں کسان، بے روزگاری  ، صحت اور  اناج وغیرہ کے معاملات پر توجہ دے گی، اور تین پارٹیوں پر مشتمل اس کی حکومت اس تعلق سے کئی اہم قدم اٹھانے والی ہے۔  اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ بی جے پی نے گزشتہ ۵؍ سال میں ( مہاراشٹر میں) جو نہیں کیا وہ مہاوکاس اگھاڑی کی حکومت نے صرف ۵۰؍ دنوں میں کر دکھایا۔  اس حکومت کو  عوام کی حمایت حاصل ہے۔ 
  سامنا نے لکھا ہے شہریت ترمیمی قانون منظور ہونے پر راج ٹھاکرے نے کہا تھاکہ امیت شاہ نے جلد بازی میں یہ قانون منظور کیا ہے۔ انہوں نے  روزگار اور معیشت جیسے اہم مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے اس قانون کو پیش کیا ہے۔ اب صرف ایک ماہ بعد راج ٹھاکرے کہہ رہے ہیں کہ وہ شہریت ترمیمی قانون کی حمایت میں ریلی نکالیں گے۔  اور اس کے لئے انہوں نے دو دو جھنڈے اپنے کندے پر اٹھا لئے ہیں۔ اخبار نے یہ بھی لکھا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے سبب صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ ۴۰؍ فیصد ہندو بھی متاثر ہوں گے ۔ اور یہ حقیقت عوام سے چھپائی جا رہی ہے۔  آسام میں این آر سی کے دوران ہندوئوں کی بڑی تعداد  رجسٹر سے باہر ہو گئی تھی۔ ملک کے سابق صدر جمہوریہ  کے بیٹے کا نام بھی رجسٹر سے باہر تھا۔  راج ٹھاکرے نے خود بھی ان چیزوں کی مخالفت کی تھی اب وہ کس بنا پر اس قانون کی حمایت کر رہے ہیں؟ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK