Inquilab Logo

دنیا بھر میں کورنا وائرس کی ویکسین کو مساوی طور پرتقسیم کیا جائے: ڈبلیو ایچ او

Updated: November 25, 2020, 6:50 AM IST | Agency | Washington

عالمی ادارۂ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈنہم نے خدشہ ظاہر کیا کہ کہیں ویکسین کی دوڑ میں غریب اور کمزور اقوام کو روند نہ دیا جائے۔ انہوں نے اپیل کی کہ جتنی عجلت ویکسین کو دریافت کرنے میں دکھائی گئی اتنی ہی تیزی اس کی غڑیب ممالک میں تقسیم کو یقینی بنانے میں دکھائی جائے۔ ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر کے مطابق تاریخ میں کوئی بھی ویکسین اتنی جلدی دریافت نہیں کی گئی جتنی جلدی کورونا وائرس کی ویکسین کو دریافت کیا گیا ہے

covid vaccine - Pic : INN
کووڈ ویکسین ۔ تصویر : آئی این این

عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بین الاقوامی برادری سے کورونا ویکسین کی عالمی سطح پر ، ساتھ ہی مقامی  سطح پر مساوی طور پر  فراہمی کی درخواست کی ہے۔ تاکہ ہر طبقہ اس سے فیض اٹھا سکے۔ ساتھ ہی تقسیم کی کوشش اتنی ہی تیزی سے کرنے کی مانگ کی ہے جتنی تیزی سےس کی تیاری کیلئے کوشش کی گئی ہے۔جینیوا میں  ایک پریس بریفنگ  کے دوران  ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ایڈنہم گیبراسس نے امریکہ اور جرمنی کی دوا ساز کمپنیوں’ فائزر‘ اور ’بائیو این ٹیک‘ کی مشترکہ کوششوں سے حالیہ تیار کردہ ویکسین کی تعریف کی۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ سائنسی کامیابی کو بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے امریکہ کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن اور یورپ کے ریگولیٹر کی جانب سے کورونا کی ویکسین کی جانچ  اور اس کی منظوری کی بھی ستائش کی۔
 کوئی ویکسین اتنی جلدی تیار نہیں ہوئی 
 ڈبلیو ایچ او کے سربراہ کا کہنا تھا کہ تاریخ میں کوئی بھی ویکسین اس قدر جلدی تیار نہیں ہوئی جتنی جلد ی کورونا کی ویکسین کو تیار کیا گیا ہے۔ ان کے بقول سائنسی برادری نے ویکسین کی تیاری کے لئے ایک نیا معیار متعین کر دیا ہے۔ٹیڈروس ایڈنہم نے زور دے کر کہا کہ بین الاقوامی برادری کو لازمی طور پر ویکسین کی دستیابی اور دنیا کے غریب ممالک میں اس کی فراہمی کو ممکن بنانے کا بھی نیا معیار متعین کرنا چاہئے۔اُن کا کہنا تھا کہ جس قدر عجلت  کورونا وائرس کے انسداد کی ویکسن بنانے  میںکی گئی اسی طرح اس کی منصفانہ تقسیم میں بھی عجلت ہونی چاہئے۔
 غریب اقوام کو کہیں روند نہ دیا جائے  
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ غریب اور زیادہ کمزور اقوام کو ویکسین کی دوڑ میں کہیں  روند نہ  دیا جائے ۔ واضح رہے کہ رواں برس کے آغاز میں ڈبلیو ایچ او نے دیگر اداروں کی معاونت سے کورونا وائرس سے متعلق ایکسس  کووڈ ۱۹؍ ٹولز (اے سی ٹی) اور کو آپریٹیو ویکسین ڈیولپمنٹ گروپ (کوویکس)  تشکیل دیئے تھے تاکہ کورونا وائرس کی مؤثر ویکسین دنیا بھر میں یکساں طور پر دستیاب ہو سکے۔ اس حوالے سے ٹیڈروس کا کہنا تھا کہ اب اس پروجیکٹ میں ۱۸۷؍ ممالک اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔
 ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر کے مطابق کورونا وائرس کی ویکسین کی خریداری اور فراہمی کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور علاج کیلئے فوری طور پر چار ارب ۳۰؍کروڑ ڈالر درکار ہیں۔ اُن کے بقول آئندہ برس ۲۳؍ ارب ۸۰؍ کروڑ ڈالروں کی ضرورت ہو گی۔ٹیڈروس نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کی مضبوط معیشتوں کیلئے یہ پروگرام اچھی سرمایہ کاری ہو گا۔ اگر وبا کا طبی حل فوری طور پر بڑے پیمانے پر دستیاب ہو تو اس سے آئندہ پانچ برس میں عالمی سطح پر آمدنی میں ۹۰؍کھرب ڈالر کا اضافہ ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں معاونت امداد نہیں ہے۔ یہ وبا کو جلد ختم کرنے کا تیز ترین راستہ ہے اور یہ عالمی معیشت کو بحال کرنے کی مہم    ہے۔  
  واضح رہے کہ امریکہ اور جرمنی نے ویکسین کی تقسیم کا پروگرام تیار کر لیا ہے جبکہ روس نے ویکسین تو تیار کرلی ہے لیکن اس کی تقسیم کے حتمی پروگرام کا کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔  ڈبلیو ایچ او  جو کہ اب تک امریکہ کے نشانے پر رہا ہے ، اپنے طور پر کسی ویکسین کی فراہمی میں کامیاب نہیں ہوا ہے بلکہ اس کا کہنا ہے کہ یہ ضروری نہیں ہے کہ  ویکسین  کے حاصل ہو جانے سے کورونا پر قابو پالیا جائے البتہ اس نے ویکسین کی دریافت پر خوشی ظاہر کی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK