Inquilab Logo

ہاتھرس میں آبروریزی کی شکار دلت لڑکی کی موت سے پورا ملک غمزدہ

Updated: September 30, 2020, 11:45 AM IST | Abdullah Arshad | Lucknow

اُترپردیش کے مختلف شہروں کے علاوہ دہلی اور دیگر ریاستوں میں بھی احتجاج۔ دہلی میں مظاہرین اور پولیس کے ساتھ تصادم ۔ یوپی پولیس کے ساتھ یوگی سرکار بھی تنقیدوں کی زد پر۔ مایاوتی، پرینکا گاندھی، اکھلیش یادو، سنجے سنگھ اور دیگر لیڈروں کا ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ

protest in Delhi - Pic : PTI
دہلی میں احتجاج کے دوران مظاہرین کا پولیس کے ساتھ تصادم (تصویر: پی ٹی آئی

اترپردیش کے ضلع ہاتھرس میں اجتماعی عصمت دری کا شکار ہونے والی متاثرہ نے ۱۵؍ روز تک موت سے جنگ کے بعد منگل کو بالآخر دم توڑ دیا۔اس نے دہلی کے صفدر جنگ اسپتال میں آخری سانس لی۔ دو روز قبل ہی اسے علی گڑھ سے دہلی علاج کیلئے لایا گیا تھا۔اس  موت پر پورا ملک غمزدہ ہے۔ دہلی سے لے کر یوپی تک لوگ سڑکوں پر اُتر آئے اور ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس معاملے میں ہاتھرس پولیس نے چاروں نامزد ملزمین کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہےتاہم، پولیس کا رول اس معاملے میں مشکوک رہا ہے کیونکہ اس نے پہلے عصمت دری کی دفعہ کے تحت معاملہ درج ہی نہیں کیا تھا۔ یہی سبب ہے کہ یوپی حکومت کے رویے پر بھی شبہ کااظہار کیا جارہا ہے کہ ملزمین کو سیاسی سرپرستی میسر ہے۔
  متاثرہ کے ساتھ درندوں نے کس طرح کا وحشیانہ سلوک کیا تھا،اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پہلے متاثرہ کو اغو اکرکے ایک کھیت میں لے جایا گیا جہاںاس کی اجتماعی  آبروریزی ہوئی،اس کے بعددلت لڑکی کی زبان کاٹ دی گئی تاکہ  وہ ملزمین کا نام اپنی زبان سے نہ لے سکے۔ بدمعاشوں نے صرف اتنے پر اکتفا نہیں کیا بلکہ اس مظلوم کی کمر کی ہڈی بھی توڑ دی تاکہ وہ خود اپنے قدموں سے چل کر اسپتال تک نہ پہنچ سکے۔ حالانکہ ہاتھرس کے پولیس کپتان نے اس کی موت کے بعد ٹویٹ کرکے صفائی پیش کی کہ متاثرہ کے بارے میں فرضی اور غلط باتیں میڈیا کے ذریعہ پھیلائی جارہی ہیں، اس کی زبان کاٹنے کی بات غلط ہے۔ 
  خیال رہے کہ ہاتھرس کے تھانہ چندپا میں رہنے والی دلت لڑکی ۱۴؍ ستمبر کو کسی کام سے جارہی تھی کہ گائوں کے  اعلیٰ ذات  کے چار لڑکوں سندیپ ، لوکش ، رامو اور روی نے اس کا اغوا کرلیا اور پاس کے ایک کھیت میں لےجاکر اس کے ساتھ حیوانیت کامظاہرہ کیا۔ اس معاملے میں پولیس نے متاثر ہ کے گھر والوں کی شکایت پر پہلے صرف چھیڑ چھاڑ اور مار پیٹ کا معاملہ درج کرنےکے بعد اسے علی گڑھ کے جے این ہاسپٹل میں علاج کیلئے بھیج دیا ۔ معاملے نے جب طول پکڑا اور عوام احتجاج کرنے لگےتو ۸؍ روز بعد پولیس نے اپنی’ لکھا پڑی‘ میں عصمت دری کا بھی اضافہ کردیا۔
  بتایا جاتا ہے کہ پولیس والے جب اس کا بیان درج کرانے پہنچے تو وہ بول نہیں سکتی تھی،اسلئے اس نے اشاروں اشاروں سے پوری بات بتائی۔ کہا جاتا ہے کہ متاثرہ کی داستان سن کر بیان لینے والے پولیس اہلکاروں کی بھی آنکھیں بھر آئیں ،اس کے باوجود اگر اس معاملے کی سنگینی کو محسوس نہیں کیا گیا تو یقیناً اس معاملے کے ملزمین کے ساتھ سیاسی پرستی کی بات رہی ہوگی۔ اس واقعے کے ۸؍ دن بعد یعنی ۲۲؍ ستمبر کو  پولیس نے عصمت دری کی دفعہ کااضافہ کیا ۔متاثرہ کے گھر والوںکے مطابق، پولیس شروع ہی سے اس معاملے کو دبانے کی کوشش کرتی رہی، یہی سبب ہے کہ اس نے صرف مارپیٹ کا معاملہ درج کیا۔  پہلے مارپیٹ اور اس کے بعد چھیڑ چھاڑ اور ۸؍ روز کے بعد اجتماعی  آبروریزی کا معاملہ درج کیا گیا ٍ۔حالانکہ، بعد میںپولیس نے کارروائی کرتے ہوئے اس معاملے میں چار ملزمین کو گرفتار کیا۔ 
 اب جبکہ یہ معاملہ ہاتھرس سے باہر نکل کر ملک گیر موضوع بن گیا ہے اور ملک کے مختلف خطوں میں اس کیخلاف احتجاج ہورہے ہیں، تب بھی ہاتھرس پولیس  یہ کہہ رہی ہے کہ متاثرہ کے ساتھ ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔اس معاملے میں پولیس کپتان کا کہنا ہے کہ میڈیا کے ذریعہ فرضی باتیں بتائی جارہی ہیں۔ انھوں نے کہاکہ جس وقت متاثرہ بولنے کے قابل ہوئی پولیس نے اس کا بیان درج کرکے کارروائی کرتے ہوئے چاروں ملزمین کو گرفتار کرکے جیل روانہ کردیا اور اس کے بیان کے تحت ہی دفعات میں اضافہ کیا گیا ۔ پولیس کپتان ہاتھر س نے بتایا کہ دیر شام تک متاثرہ کی لاش گھر والے گائوں لے کر آنے کی تیاری کر رہے ہیں، اس کیلئے پولیس نے تمام انتظامات مکمل کر لئے ہیں ۔انھوںنے کہا کہ پولیس حالات کا سامنا کرنے کیلئے پوری طرح سے تیار ہے ۔
 متاثرہ کی موت نے ہر کسی کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔اپوزیشن جماعتوں نے اس کیلئے یوگی سرکار کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے اوراس پر چوطرفہ تنقید شروع ہوگئی ہے۔  تنقید کرنے والوںمیںکانگریس، سماجوادی پارٹی، بی ایس پی، آر ایل ڈی  عام آدمی پارٹی اور سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی شامل ہیں۔ان پارٹیوں کے لیڈروں نےاس معاملے کیلئے براہ راست یوگی سرکار کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔کانگریس جنرل سیکریٹری اور یوپی انچارج پرینکا گاندھی، بی ایس پی سپریمو مایاوتی، ایس پی سربراہ اکھلیش یادو اور ’آپ‘ لیڈر سنجے سنگھ نے اپنے اپنے بیان اور ٹویٹ میں وزیر اعلیٰ یوگی کو گھیرنے کی کوشش کی ہے۔مایاوتی نے فاسٹ ٹریک کورٹ میں مقدمہ چلانے کا بھی مطالبہ کیا ہے جبکہ ا کھلیش نے اس واردات کو افسوسناک اور تشویشناک بتاتے ہوئے حکومت سے کسی بھی طرح کی بہتری کی امید نہ رکھنے کی بات کہی ہے۔وہیں پرینکا نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ یوپی میں لا اینڈ آرڈر نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہ گئی ہے۔ مجرم کھلے عام گھوم رہے ہیں۔ قصورواروں کو سخت سزا دیں یوگی جی کیونکہ خواتین کی سیکوریٹی آپ کی ذمہ داری ہے۔  
 دریں اثنامنگل کی شام کو اے ڈی جی( قانون) پرشانت کمار نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی جانب سے متاثرہ کے گھر والوں کو دس لاکھ روپوں کا معاوضہ دینے کاا علان کیا گیا ہے۔انھوںنے بتایا کہ جلد ہی اس معاملے میںگرفتار ملزمین کے خلاف چارج شیٹ داخل کی جائے گی ۔ انھوںنے کہاکہ قانون سے بالا تر کوئی نہیں ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK