Inquilab Logo

کیا اسرائیل سے عرب ممالک کے معاہدے امریکی ووٹروں پر اثرانداز ہوں گے؟

Updated: September 19, 2020, 3:28 AM IST | Washington

بیشتر سروے ڈونالڈ ٹرمپ کی ناکامی کا اشارہ دے رہے ہیں ۔ یہودی ووٹر وں کی اکثریت بھی ان کے خلاف ہے، ایسی صورت میں ٹرمپ کو ان معاہدوں سے امید ہے۔

Abdullah bin Zayed, Abdul Latif Al-Zayani, Donald Trump and Netanyahu. Photo: INN
عبداللہ بن زاید، عبداللطیف الزیانی، ڈونالڈٹرمپ اور نتین یاہو۔ تصویر: آئی این این

امریکیوں نے گزشتہ منگل کو متحدہ عرب امارات اور بحرین کے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدوں پر دستخط کے مناظر ٹی وی اسکرینوں پر دیکھے۔ اس حوالے سے امریکی صدر اور ان کا انتظامیہ یہ امید کر ر ہے ہیں کہ اس پیش رفت کا امریکی ووٹر وں پر بھی اتنا ہی اثر ہو گا جتنا کہ مشرق وسطیٰ پر ہونے جا رہا ہے۔وہائٹ ہاؤس کے سائوتھ گارڈن میں دستخط کی تقریب کے اختتام کے بعد وہائٹ ہاؤس کی ترجمان کے دفتر نے اس اہم واقعے سے متعلق ایک پیج صحافیوں کو بھیجا۔ اس پیج کو ’’ڈونالڈ ٹرمپ مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کیلئے کام کر رہے ہیں ۔‘‘ کا ٹائٹل دیا گیا تھا۔یہ بات پہلے ہی سے کہی جا رہی ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ یہ ساری مشقت مشرق وسطیٰ میں امن سے زیادہ الیکشن سے قبل اپنی مقبولیت کے گرتے ہوئے گراف کو سنبھالنے کیلئے کر رہے ہیں ۔   حالانکہ جو بائیڈن اور ان کی ڈیموکریٹک پارٹی بھی یہی الزام لگا رہی ہے لیکن کیا واقعی اس کا امریکی الیکشن پر کوئی اثر ہونے والا ہے؟ گزشتہ کئی ماہ اور ہفتوں کے دوران سامنے آنے والی سروے رپورٹوں سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ امریکہ میں صدر ٹرمپ اور ان کے دوبارہ انتخاب کی مخالفت کرنے والے یہودی ووٹروں کا تناسب ۷۰؍ فیصدتک پہنچ گیا ہے۔
 یہ تناسب ۲۰۱۶ء میں ڈیموکریٹک امیدوار ہیلری کلنٹن کیلئے امریکی یہودیوں کے تناسب کے بہت قریب ہے۔ اور یہ آئندہ انتخابات میں جو بائیڈن کو ملنے والی حمایت کی عکاسی بھی کر رہا ہے۔ادھر رائے شماری سے متعلق اعداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ ۶۰؍فیصدسے زیادہ امریکی یہودیوں کا خیال ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ امریکیوں میں یہودیوں کے خلاف عداوت کا سبب بن رہے ہیں ۔ اس وجہ سے امریکی یہودی ٹرمپ کی مخالفت کر رہے ہیں ۔امریکی صدر نے اسرائیلی ریاست سے اپنے تعلقات کو باور کروانے کی کوششیں بھی کیں ۔ مثلا انہوں نے امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کیا۔ ٹرمپ نے یہ بھی بتایا کہ ان کی بیٹی ایوانکا یہودی ہو گئی ہیں ۔اس حوالے سے امریکی انجیلی مسیحیوں کے ووٹروں کا مزاج بھی حسب سابق نظر آ رہا ہے۔ گزشتہ انتخابات یعنی ۲۰۱۶ء میں انجیلی مسیحیوں نے (جن کا امریکہ میں تناسب ۱۶؍ فیصد ہے ) بڑے پیمانے پر ٹرمپ کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ حالیہ سروے رپورٹوں میں ایک بار پھر اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ مذکورہ انجیلی مسیحیوں میں ۸۰؍فیصدامریکی صدر کی پالیسیوں سے اتفاق رکھتے ہیں ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ صدر ٹرمپ نے ان کے ووٹوں کو برقرار رکھا ہے۔
 اس بات کو واضح کرنا ضروری ہے کہ امریکی شہریوں کی ایک بڑی تعداد ٹرمپ انتظامیہ کی سرپرستی میں امن معاہدوں کو ایک اچھی پیش رفت شمار کر رہی ہے تاہم امن کو یقینی بنانے کے حوالے سے امریکیوں میں اب بھی وسیع پیمانے پر شکوک موجود ہیں ۔ ان میں تقریبا ۴۲؍کا خیال ہے کہ ایسا نہیں ہو گا۔ یہ عوامل امریکی صدر کیلئے مددگار نہیں ہیں ۔ اسی طرح خارجہ پالیسی امریکیوں کی اولین ترجیح نہیں ہے بلکہ ملکی معیشت اور کورونا وائرس اور طبی نگہداشت ان کیلئے کہیں زیادہ اہم ہیں ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ۳؍ نومبر کو امریکی ووٹر وہی فیصلہ سناتے ہیں جو سروے میں آیا ہے یا وہ ان معاہدوں کی وجہ سے ٹرمپ کو ووٹ دیتے ہیں ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK