Inquilab Logo

فائربریگیڈ کی این او سی کے بغیر سٹی سینٹر مال کھولنے کی اجازت نہیں

Updated: November 28, 2020, 12:30 PM IST | Nadeem Asran | Mumbai

مالکان کے ذریعے دکانیں کھولنے کی اجازت دینے کی عرضی پر بی ایم سی نے ہائی کورٹ میں اطلاع دی

Millions of rupees were lost in the blaze at City Center Mall.Picture :INN
سٹی سینٹرمال میں بھیانک آتشزدگی میں دکانداروں کا کروڑوں کا نقصان ہوا تھا۔ تصویر:آئی این این

آرچڈ سٹی سینٹر مال میں لگنے والی بھیانک آگ جس پر ۵۶؍ گھنٹوں کی سخت مشقت کے بعد فائر بریگیڈنے قابو پایا تھا ،میں ہونے والے کروڑوں روپے کے نقصان کے بعد اس شاپنگ  مال کے ۴؍ دکان مالکوں نے بامبے ہائی کورٹ میں قانونی حیثیت کی حامل دکانوں کے مالکان کو دکان کھولنے کی اجازت دینے کی اپیل کی ہے ۔اس پر  بی ایم سی نے بامبے ہائی کورٹ  میں بتایا کہ جب تک فائر بریگیڈ سٹی سینٹر مال کا مکمل طور پر جائزہ نہیں لے لیتا اور دکانوں کو دوبارہ شروع کرنے کے سلسلہ میں نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) نہیں دے دیتا،اسے کھولنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔ سٹی سینٹر مال کے ۴؍ دکانداروں نے شاپنگ مال  دوبارہ شروع کرنے کے ضمن میں داخل کردہ عرضداشت  میں  اپیل کی ہے کہ ۲۰۰۶ء میں شاپنگ مال میں بنائی گئی قانونی  دکانوں جو  پلان کے مطابق بنائی گئی تھی اور جو قانونی طور پر منظور شدہ ہیں،کو دوبارہ کھولنے کی اجازت دی جائے ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بی ایم سی ڈیولپرس کے ذریعہ بنائی گئی غیر قانونی دکانوں کو منہدم کر دے ۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے ضمن میں  گائیڈلائن کے ساتھ دکانوں کو کھولنے اور بند کرنے کی اجازت دی جائے ۔ عرضداشت گزاروں کے بقول شاپنگ مال میں بھیانک آگ ضرورلگی تھی لیکن اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے اور اس میں کام کرنے والے۳۰۰؍ افراد کو بچا لیا گیا تھا۔ انہوں نے  ڈیولپرس نیل کمل رئیلٹرس اینڈ بلڈرس پرائیویٹ لمیٹیڈ کے خلاف سخت کارروائی کی اپیل بھی کی ہے جنہوں نے شاپنگ مال میں غیر قانونی تعمیرات کی اجازت دی جس کی وجہ سے وہاں غیر قانونی دکانوں میں  موبائل فون اور اس کے ساز و سامان کا ذخیرہ کیا گیا اور یہی چیزیں آگ کے پھیلنے  اور سنگین صورت اختیار کرنے کا سبب بنی تھیں ۔ انہوںنے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف ۲۰۱۸ء میں داخل کردہ عرضداشت کا بھی حوالہ دیا جس میں چیف فائر آفیسر سے درخواست کی گئی تھی کہ شاپنگ مال میں دکانوں کی غیر قانونی تعمیرات کا جائزہ لیا جائے اور فائر سیفٹی کے انتظامات جائیں ۔عرضداشت گزاروں کے وکیل جمشید مستری نے بتایا کہ شاپنگ مال میں صرف ۳۴۴؍ دکانیں قانونی ہیںجبکہ اب مال میں ایک ہزار ۲۳۳ ؍ دکانیں غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی ہیں ۔  دریں اثناء بی ایم سی کی جانب سے وکیل ملند ساٹھے نےکہا کہ ’’شاپنگ  مال میں دکانوں کی قانونی تعمیرات کے مطابق فائر بریگیڈ  کا جائزہ جب تک مکمل نہیں ہوجاتا اور جب تک فائر بریگیڈاس سلسلہ میں این او سی جاری نہیں کر دیتا،  قانونی دکانوں کو بھی دوبارہ شروع کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے ۔ عدالت  نے فریقین کی باتیں سننے کے بعد سماعت  ۷؍ دسمبر تک  ملتوی کر دی ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK