Inquilab Logo

ویمن آف کریج ایوارڈ ۲۰۲۱ء: ۷؍ افغان خواتین بعد از مرگ ایوارڈ کیلئے منتخب

Updated: March 08, 2021, 7:47 AM IST | Agency | Washington

سری لنکا، نیپال، ایران، برما، ترکی ،چین اوردیگر ممالک سے مختلف شعبوں کی خواتین کو بھی امریکی اعزاز لیکن ہندوستان اور پاکستان سےکسی خاتون کا انتخاب نہیں کیا گیا

Afghan Womens - Pic : INN
افغان خواتین ۔ تصویر : آئی این این

عالمی یوم خواتین کے  موقع پرامریکی محکمہِ خارجہ کی جانب سے اس سال باہمت خواتین کی خدمات کے اعتراف میں  تفویض کئے جانے والے’ `ویمن آف کریج ایوارڈ‘  کیلئے منتخب کی گئیں خواتین کی فہرست میں افغانستان سے تعلق رکھنے والی ۷؍ خواتین کو بعد از مرگ اس اعزاز سے نواز نے کا  غیر معمولی فیصلہ کیا گیا ہے۔
 اب تک ۱۵۵؍ خواتین کو  یہ ایوارڈ دیا جاچکا ہے
 امریکی محکمۂ خارجہ نےمارچ ۲۰۰۷ءمیں اس ایوارڈآغاز کیا تھا۔دنیا بھر میں سخت خطرات اور اپنی جان کی پرواہ  کئے بغیر امن، انصاف، انسانی حقوق، صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے غیر معمولی جرات اور لیڈر شپ کے اعتراف میں دیئے جانے والے اس عزاز سے اب تک ۷۵؍  ممالک سے تعلق رکھنے۱۵۵؍ خواتین کو  سرفراز کیا جاچکا ہے۔
انتخاب کا طریقہ کار کیا ہے؟
  مختلف ملک میں تعینات امریکی سفارتی مشن اپنے میزبان ملک سے کسی غیر معمولی خدمات انجام دینے والی خاتون کے نام کی سفارش کرتے ہیں جس پر محکمہ خارجہ کے سینئر عہدیدار اس  کی حتمی فہرست کی منظوری دیتے ہیں۔
 امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن دنیا بھر سے خواتین کو ان کی غیر معمولی جر أت اور بہادری کے اعتراف میں آج ( ۸؍ مارچ ) کو سالانہ انٹرنیشنل ویمن آف کریج ایوارڈ دیں گے۔کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے احتیاط کے پیشِ نظر یہ تقریب آن لائن ہو گی۔ اس میں سماجی فاصلے کا احترام کرتے ہوئے پریس کے نمائندے شامل  ہو سکیں گے،۔ محکمۂ خارجہ کی ویب سائٹ پر  اس تقریب کوبراہ راست نشر کیا جائے گا۔ امریکہ کی خاتونِ اوّل ڈاکٹر جل بائیڈن  افتتاحی کلمات ادا کریں گی۔
 افغانستان  کی ۷؍؍ خواتین کو بعد از مرگ اعزاز 
 اس سال افغانستان سے تعلق رکھنے والی ایسی ۷؍ خواتین لیڈروں اور کارکنوں کویہ  ایوارڈ دیا جا رہا ہے جنہوں نے گزشتہ سال افغانستان میں عوام کی زندگی کو بہتر بنانے کیلئے اپنی  جان گنوائیں یا قتل کردی گئیں۔امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ ایسی بہادر خواتین کےقتل  صنف نازک کے خلاف ایک انتباہی رجحان  سے آگاہ کرتے ہیں ۔ امریکہ تشدد کے ایسے واقعات کی شدید مذمت کرتا ہے۔
   اعزاز کیلئے منتخب  خواتین میںفا طمہ نتاشا خلیل  جو افغانستان کے آزاد و خود مختار کمیشن برائے انسانی حقوق کی عہدیدار تھیں، جون ۲۰۲۰ءمیں کابل دفتر جاتے وقت  ایک  حملے میں وہ ڈرائیور سمیت  جاں بحق  ہوگئی تھیں۔
جنرل شرمیلا فروغ افغانستان کی نیشنل ڈائر یکٹوریٹ آف سیکوریٹی میں جینڈر یونٹ کی سربراہ تھیں، انہیں بھی مارچ ۲۰۲۰ءمیں کابل میں بم حملے میں ہلاک کر دیا گیاتھا۔
مریم نور زاد صوبہ وردک اور بامیان کے دور دراز علاقوں میں مڈ وائف کی خدمات انجام دیتی تھیں۔ انہیں بھی مئی ۲۰۲۰ءمیں کابل کے ایک  اسپتال  کےمیٹرنیٹی  وارڈ میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ اس  حملےمیں کئی خواتین اور نومولود بچے بھی ہلاک ہوئے تھے۔
پولیس افسرفاطمہ رجبی( ۲۳) انسدادَ منشیات ڈویژن میں تعینات تھیں۔ انہیں  اپنے آبائی گھر جاتے  وقت بس روک کر اغوا کیا گیا تھا اور پھر دو ہفتے بعد ان کی لاش ملی تھی۔
فرشتے امیر محمد جو محکمہ جیل  میں بطور گارڈ تعینات تھیں،  انہیںاکتوبر ۲۰۲۰ء ٹیکسی  سے گھر جاتے  وقت  نا معلوم حملہ آور نے گولی ماردی تھی۔
 ’انعکاس ‘ریڈیو اور ٹیلی وژن کی رپورٹرملالئی میوند کو بھی  نامعلوم حملہ آور نے ڈرائیور سمیت گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ اس سے ۵؍ سال قبل ان کی والدہ کو  جو خود بھی ایک سرگرم کارکن تھیں کو   نامعلوم حملہ آور نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
خواتین کے حقوق اور جمہوریت کیلئےکام کرنے والی سرگرم کارکن فرشتے کوہستانی( ۲۹) کو بھی دسمبر  ۲۰۲۰ء میں نامعلوم حملہ آور نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
ہندوستان اور پاکستان سے کسی  خاتون کا نام نہیں
 ذرائع کے مطابق اس سال ایوارڈ کیلئے دنیا بھر کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والی باہمت خواتین کو منتخب کیا گیا ہے لیکن اس فہرست میں ہندوستان اور پاکستان سے کسی بھی خاتون کا نام شامل نہیں کیا  گیا جبکہ فہرست میں افغانستان، سری لنکا، نیپال، ایران، برما، ترکی اور چین ، لاطینی امریکہ اور افریقی  خواتین کے نام شامل ہیں۔
سری لنکا، نیپال، میانمار، ایران، چین کی خواتین n اس اعزاز کیلئےسری لنکا کی رانیتھا گنن راجہ کو بھی منتخب کیا گیا ہے۔وہ پیشہ سے  وکیل ہیں۔ وہ گمشدگیوں  کے معاملوںاور بغیر کسی فردِ جرم کے جیل میں قید افراد کو انصاف دلانے کیلئے بغیر کسی معاوضے کے   سرگرم  رہتی ہیں۔
نیپال کی مسکان خاتون کو یہ ایوارڈ تیزاب پھینکنے والوں کے خلاف سخت ترین سزا کے نئے قانون کو منظور کروانے کیلئے دیا جا رہا ہے۔
میانمار سے تعلق رکھنے والی پھوئے پھوئے آنگ ایک ابھرتی ہوئی لیڈر ہیں ۔ انہیں مختلف نسل اور مذاہب کے افراد کے درمیان خیر سگالی   کی کوششوںپر ایوارڈ دیا جا رہا ہے۔
ایران کی شطرنج کھلاڑی  شہرے بیاتکو کو اس اعزاز کیلئے منتخب کیا گیا ہے۔ دعویٰ کیاگیا ہے کہ ۲۰۲۰ء خواتین کی شطرنج کی عالمی چیمپئن شپ میں شریک ہونے اور وہاں بغیر حجاب کے تصویر کھنچوانے پر ایران میں پابندیوں کا سامنا ہے۔  اب وہ برطانیہ میں سکونت پذیر ہیں اورخواتین کے حقوق کیلئے کام کر رہی ہیں۔
ترکی کی کنان گیولیو گزشتہ۳۱؍ سال سے خواتین کے حقوق  کیلئےسرگرم ہیں۔ وہ خواتین کی بہبود کیلئے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں کے ایک اتحاد’ ٹرکش فیڈریشن آف ویمن اسو سی ایشن‘ کی صدر ہیں۔ انہیں صنفی مساوات اور تعلیم کے شعبے میں خواتین کی شرکت بڑھانے کیلئے  خدمات پر ویمن آف کریج ایوارڈ دیا جا رہا ہے۔
چین کی وانگ یواپنے ملک میں انسانی حقوق کی سب سے ممتاز وکیل ہیں۔ انہیں عوامی حقوق  کیلئے کام کرنے پر گرفتار کیا گیاہے۔
nصومالیہ کی وکیل زہرا محمد احمد کو ان کی خدمات کے اعتراف میں ایوارڈ دیا جا رہا ہے۔
nمصر اور اسرائیل اور فلسطینی علاقے میں طبی خدمات انجام دینے پرایک کیتھولک راہبہ سسٹر الیسیا ویساس مورو کو یہ ایوارڈ دیا جا رہا ہے۔
  علاوہ ازیں لاطینی امریکہ، مشرقی یورپ اور افریقہ میں خواتین اور شہری حقوق کیلئے کام کرنے والی سرگرم خواتین کی خدمات کے اعتراف میں انہیں  اس باوقار  ایوارڈ سے نوازا جائے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK