Inquilab Logo

عروس البلادمیں ہُو کا عالم ،لا ک ڈائون کو عوام کی بھرپور حمایت

Updated: April 11, 2021, 11:27 AM IST | Saadat Khan/Kazim Shaikh/Saeed Ahmed Khan | Mumbai

لیکن ۲؍ دنوں کے سخت لاک ڈائون کے بعد ۵؍ دنوں تک کاروبار کی سہولت دینے کا مطالبہ ،قلابہ سے بائیکلہ تک ہر جنکشن پر پولیس کا پہرہ ،دکانیں بند رہنے سے شہریوں کو دقتوں کا سامنا کرنا پڑا

The traffic junction outside the CST station, which is the identity of Mumbai. Picture:PTI
ممبئی کی شناخت کی حیثیت رکھنے والے سی ایس ٹی اسٹیشن کے باہر کا ٹریفک جنکشن جہاں عموماً جام رہتا ہے ۔تصویر :پی ٹی آئی

کورونا کےتشویشناک پھیلائو سے فکرمندہوکر ریاستی حکومت نے جہاں ۵؍اپریل سے ممبئی سمیت مہاراشٹر میں رات کا کرفیو نافذ کیاہے وہیں ہر ہفتہ جمعہ کی رات ۸؍بجے سے پیر کی صبح ۷؍بجے تک لاک ڈائون لگانے کا فرمان جاری کیاتھا جس کے مطابق جمعہ کی رات ۸؍بجے سے ممبئی اور مضافات کی اہم شاہراہوں پر موٹر گاڑیوں کے ذریعے آمدو رفت کرنے والوں سے پوچھ تاچھ کی گئی ۔ علاوہ ازیں ۶۰؍گھنٹےکے متو اتر لاک ڈائون کے پہلے دن سنیچر کو شہر کے بیشتر علاقے بند رہے۔عوام نے ۲؍روزہ لاک ڈائون کی حمایت تو کی لیکن بقیہ ۵؍ دن کیلئے پابندیوں میں نرمی کا مطالبہ کیا۔ شہریوں کا رجحان ہےکہ حکومت نے ۲؍دنوں کے لاک ڈائون کےبعد ۵؍دنوں تک کارو بار کی اجازت دینےکا اعلان کیاہے ، اس لئے۲؍دنوں کے لاک ڈائون پر سختی سے عمل کیا جانا چاہئے ۔ اگرپیر سے حکومت نےکاروبار نہیںکرنے دیا توپھر احتجاج کیاجاسکتاہے۔سبزی ترکاری فروخت کرنےوالوںکو  دکان لگانے کی اجازت دینےکےباوجود کچھ  علاقوںمیں پولیس نے ان پر لاٹھی  چارج بھی کیا۔ حالانکہ بیشتر لوگو ںنے جمعہ کو ہی کھانے پینے کی اشیاء اور دودھ وغیرہ کا ذخیرہ کرلیاتھا اس لئے سنیچر کو شہر کے بیشتر علاقوں میں ہُو کا عالم رہا ۔  قلابہ سے بائیکلہ تک ہر جنکشن پر پولیس کا پہرہ رہا۔ چکلہ اسٹریٹ ، بھنڈی بازار اور جے جے جنکشن کےقریب موٹر گاڑیوں کی آمدورفت پرروک لگانےکیلئے پولیس نے بیریکیڈ نصب کئے تھے۔ ناخدامحلہ کی سماجی شخصیت سلمان روگھےکے بقول’’ تاجر بہت پریشان ہیں۔ مالی طورپر ٹوٹ گئے ہیں۔ وہ چاہتے ہیںکہ انہیں کاروبار کرنے کی اجازت دی جائے لیکن حکومت اس بات کو نہیں سمجھ رہی ہے۔ ۲؍دنوںکے مکمل بند کےبعد وہ کاروبارکرنےکی اجازت چاہتےہیں۔ اس لئے انہو ںنے سنیچر کو اپنی دکانیں بندر کھیں۔‘‘ جے جے جنکشن کے ڈاکٹر جاوید کوثرنے بتایاکہ ’’ایک مریض کو کرافورڈ مارکیٹ دیکھنے کیلئے گیاتھا۔ اس دوران بھنڈی بازار، محمد علی روڈ اور کرافورڈ مارکیٹ کے علاوہ جے جے جنکشن پر  پولیس کا زبردست پہرہ ہے۔ گاڑیوںکی آمدورفت روکنے کیلئے ان مقامات پر بیر یکیڈ لگا دئیے گئے ہیں۔ 
  نل بازار کے علی بھائی کےبقول’’پھل اور سبزیوں کی دکانوں کےعلاوہ تمام دکانیں بند  ہیں۔ دکانداروںنے یہ سوچ کر ۲؍دنوں کے لاک ڈائون کی حمایت کی ہے کہ ہفتہ کے باقی دن کاروبار کرنےکاموقع ملے گا۔ ویسے دکاندار حکومت کی پالیسی سے ناخوش ہیں۔‘‘ بھنڈی بازار کی سماجی کارکن شبانہ تائی نے بتایاکہ ’’ پورے علاقےمیں بندکا اثر ہے۔ تاجروںاور دکانداروںنےاس اُمید پر اپنا کاروبار بندرکھاہے کہ پیر سے انہیں ۵؍دن تک کاروبار کی اجازت دی جائےگی ۔ اگر پیرکو دکانداروںکو دکانیں کھولنےکی اجازت نہیں دی گئی تو پھر ہم احتجاج کریں گے ۔‘‘سانکلی اسٹریٹ پر دودھ اور بریڈ وغیرہ کا اسٹال چلانے والے محمد قمر نے کہاکہ ’’۲؍دنوں کے لاک ڈائون کی اطلاع سے جمعہ کو ہی عوام نے دودھ ،انڈے اور بریڈ وغیرہ خرید کررکھ لئے تھے۔ جو لوگ روزانہ آدھا لیٹر دودھ خریدتے تھے انہو ںنےبھی جمعہ کو ۲؍لیٹر دودھ خرید لیا تاکہ لاک ڈائون کی صورت میں تکلیف نہ ہو۔‘‘  عرب مسجد( مدنپورہ ) کے قریب کرانہ دکان چلانے والے  خان سمنانی نے بتایاکہ ’’سنیچر کو دکان کھولنےکےباوجود خریداروں کا پتہ نہیں تھا جبکہ جمعہ کوخریدارو ںنے بڑی تعداد میں اناج، تیل اور دیگرضروریات کی چیزیں خریدیں تھیں۔‘‘ ادھر میگھراج شیٹی مارگ ، باغ ربانی کے قریب سنیچر کی صبح تقریبا ً ۱۰؍بجے پولیس نے سبزی والوںپر لاٹھی چارج کردیا جس  کی وجہ سے یہاں بھگدڑ مچ گئی ۔حالانکہ حکومت نے سبزی والوں کواجازت دی ہے اس کے باوجود انہیں ماراگیاجس سے کافی ناراضگی پائی جارہی ہے ۔ ۶۰؍ گھنٹے کے مسلسل لاک ڈاؤن کی وجہ سے ایک بار پھر  پرانے لاک ڈاؤن کی یاد تازہ ہوگئی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK