Inquilab Logo

دنیا باہمی تنازعات مٹا کر کورونا وائرس کیخلاف متحد ہو

Updated: April 05, 2020, 5:44 AM IST | Agency | Geneva

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے کہا ہے کہ ہم دنیا کو تنازعات سے نکال کر ان کی تمام توانائیاں اور کوششیں کورونا وائرس کے نتیجے میں پھیلنے والی وباء کے خلاف جنگ کے لئے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ باہمی تنازعات سے باہر نکلیں اور اپنے وسائل کو کورونا کے خلاف استعمال کریں۔ایک  ٹی وی  چینل کو دئیے گئے  انٹرویو میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کا خطرہ ٹلا نہیں اور یہ وباء ابھی تک عروج پر ہے۔ میں پوری دنیا کے ممالک سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ لڑائیاں بند کر کے اپنی تمام توجہ اور وسائل اس عالمی وباء کے خلاف استعمال کریں۔

Antonio Guterres- Pic : PTI
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس تصویر: پی ٹی آئی

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے کہا ہے کہ ہم دنیا کو تنازعات سے نکال کر ان کی تمام توانائیاں اور کوششیں کورونا وائرس کے نتیجے میں پھیلنے والی وباء کے خلاف جنگ کے لئے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ باہمی تنازعات سے باہر نکلیں اور اپنے وسائل کو کورونا کے خلاف استعمال کریں۔ایک  ٹی وی  چینل کو دئیے گئے  انٹرویو میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کا خطرہ ٹلا نہیں اور یہ وباء ابھی تک عروج پر ہے۔ میں پوری دنیا کے ممالک سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ لڑائیاں بند کر کے اپنی تمام توجہ اور وسائل اس عالمی وباء کے خلاف استعمال کریں۔
 انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس وبا سے نمٹنے کے لئے دُنیا میں تنازعات کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کورونا کے بارے میں خاموش ہے اور اس کی ذمہ داری اس وبا کو دور کرنے کے لئے کام کرنا ہے۔انہوں نے کہا کورونا دنیا میں تنازعات کےخاتمے کا بہترین موقع ہے مگر بدقسمتی سے ہم اس موقعے سے فائدہ اٹھانے سے بہت دور ہیں۔ اس وقت پوری دنیا کو علاقائی تنازعات ختم کرکے کووڈ ۱۹؍ کے اس طوفان کا مل کر مقابلہ کرنا چاہئے۔ یہ کسی ایک ملک، قوم یا معاشرے کا نہیں بلکہ پوری دنیا کا مشترکہ چیلنج ہے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کیمرون، جمہوریہ وسطی افریقا، کولمبیا، لیبیا ، میانمار، فلپائن، جنوبی سوڈان، سوڈان، شام، یوکرین اور یمن میں ہونے والے تنازعات میں شامل فریقین نے ہماری تجاویز کو قبول کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ صرف اعلانات نہیں ہمیں عملا جنگ بندی چاہئے۔ ہم متنازع علاقوں میں جاری لڑائیاں ختم کرنے پر عمل درآمد دیکھنا چاہتے ہیں۔ بہت سے تنازعات کافی پرانے ہیں اور وہ آسانی کے ساتھ حل نہیں ہوسکتے۔ اس کے علاوہ جنگجو فریقین میں گہری عدم اعتمادی اور شکوک و شبہات ہیں۔
  واضح رہے کہ کورونا وائرس کی وبا پھیلنے  سے قبل امریکہ اور چین  کے درمیان کاروباری جنگ جاری تھی اور وہ ایک دوسرے کو اقتصادی  نقصان  پہنچانے کی کوشش کر رہے تھے۔ ساتھ ہی ایران  سے بھی امریکہ کی چپقلش جاری تھی  اور امریکہ مسلسل ایران کو حملے کی دھمکیاں دے رہا تھا ۔ ایران بھی اسے زبانی جواب دے رہا تھا۔ اس  کے علاوہ عراق میں امریکی فوج کے خلاف عوام احتجاج کر رہے تھے ، نیز جنگجو  امریکی فوجی اڈو پر حملے کر رہے تھے۔ شام میں خانہ جنگی چل رہی تھی۔ 
 خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی طرف سے یہ مطالبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کورونا وائرس ۱۸۸؍ ممالک میں پھیل چکا ہے۔ اب تک ۵۸؍ہزار سے زائد افراد کورونا کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں جب کہ متاثرین کی تعداد ۱۰؍ لاکھ کا ہندسہ پار کر چکی ہے۔ اب تک اس بیماری کا شکار ہونے والے ۲؍لاکھ سے زائد افراد  افراد صحت یاب بھی ہوئے ہیں۔اٹلی میں فروری کے آخرمیں وبائی بیماری کے ذریعہ پہلی موت ریکارڈ کی گئی تھی اور اموات کے اعتبار سے اٹلی سب سے آگے ہے جہاں اب تک ۱۴؍ ہزار سے زیادہ لوگ فوت ہو چکے ہیں۔اس کے بعد اسپین میں ۱۰؍ ہزار اور فرانس میں  ۵؍ہزار افراد ہلاک ہوئےہیں۔ چین جہاں یہ بیماری سب سے پہلے پھیلی تھی وہاں اب ہلاکتوں اور متاثرین کی تعداد بہت کم ہو گئی ہے۔ چین میں ۸۱؍ہزار افراد کورونا کا شکار ہوئے جبکہ مرنے والوں کی تعداد ۳؍ ہزار ۳۲۲؍ہے۔ امریکہ  میں اب تک ڈھائی لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر  ہو چکے ہیں جبکہ ۶؍ ہزار سے زائد کو لوگوں کی موت  ہوچکی ہے۔ یہاں کے ڈاکٹروں نے خود اس بات کا خدشہ ظاہر کیا ہے کہ تقریباً ۲۵؍ لاکھ لوگ اس سے متاثر ہو سکتے ہیں  اور دو لاکھ تک اموات ہو سکتی ہیں۔  حالانکہ اس دوران بھی ڈونالڈ ٹرمپ کی چین پر الزام تراشی جاری ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK