ریلائنس ’ انیل دھیروبھائی امبانی گروپ‘ کے ذریعہ قرض کی ادائیگی نہ ہونے کےسبب بینک نے سخت قدم اٹھایا، سانتاکروز میں واقع ہیڈ کوارٹرز کے علاوہ جنوبی ممبئی میں واقع ۲؍فلیٹ پر بھی خود مالی تنگی کا شکار بینک نے قبضہ کرلیا
EPAPER
Updated: July 31, 2020, 10:15 AM IST | Agency | Mumbai
ریلائنس ’ انیل دھیروبھائی امبانی گروپ‘ کے ذریعہ قرض کی ادائیگی نہ ہونے کےسبب بینک نے سخت قدم اٹھایا، سانتاکروز میں واقع ہیڈ کوارٹرز کے علاوہ جنوبی ممبئی میں واقع ۲؍فلیٹ پر بھی خود مالی تنگی کا شکار بینک نے قبضہ کرلیا
نجی شعبے کے یس بینک نے۲؍ہزار ۸۹۲؍کروڑ روپےکےبقایا قرض کی ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے انیل امبانی گروپ کےسانتاکروز میں واقع صدر دفتر کو ضبط کرلیا ہے۔یس بینک کے بدھ کو دیئے گئے نوٹس کے مطابق بینک نے ریلائنس انفراسٹرکچر کے ذریعہ قرض ادا نہ کئے جانے کی وجہ سےجنوبی ممبئی میں۲؍ فلیٹوں پر بھی قبضہ کرلیا ہے۔
کمپنیوں کی مالی حالت بہت خراب ہے
انیل دھیروبھائی امبانی گروپ (اے ڈی اے جی) کی تقریباًتمام کمپنیاں سانتاکروز کے دفتر’ریلائنس سینٹر‘ سے چل رہی ہیں۔ تاہم ، پچھلے کچھ برسوںکے دوران گروپ میں شاملکمپنیوں کی مالی حالت کافی خراب ہوگئی ہے۔کچھ کمپنیاں دیوالیہ ہوگئیں ، جبکہ کچھ کو اپنا شیئربیچنا پڑا۔
بینک نے۶؍ مئی کو نوٹس دیا تھا
یس بینک نے بتایا کہ اس نے ریلائنس انفراسٹرکچر کو۶؍ مئی کو۲؍ہزار۸۹۲ء۴۴؍کروڑ روپے کے بقایا جات کی ادائیگی کیلئےنوٹس دیا تھا۔ ۶۔؍دن کے نوٹس کے باوجود ، گروپ بقایاجات کی ادائیگی نہیں کرسکا۔ جس کے بعدانہوں نے۲۲؍جولائی کو تینوں جائیدادوںپر قبضہ کرلیا۔بینک نےعوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ ان پراپرٹیوں سے متعلق کوئی لین دین نہ کریں۔ اے ڈی اے جی گروپ گزشتہ سال اسی ہیڈ کوارٹر کو لیزپر دینا چاہتا تھا تاکہ وہ قرض کی ادائیگی کے لئے پیسہ جمع کرسکے۔ اس کا صدر دفتر ۲۱؍ ہزار ۴۳۲؍ مربع میٹر میں پھیلا ہواہے۔۲؍دیگر جائیدادیں جنوبی ممبئی کے ناگن محل میںہیں۔ یہ دونوں فلیٹ بالترتیب ایک ہزار ۷۱۷؍مربع فٹ اور ۴؍ ہزار ۹۳۶؍مربع فٹ کے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ یس بینک کے خراب قرضوں کی ایک بڑی وجہ اے ڈی اے جی گروپ کمپنیوں کو دیئے گئے قرض ہیں۔
یس بینک کا بورڈ آف ڈائریکٹرزتحلیل ہوگیا تھا
نان پرفارمنگ اسیٹس(این پی اے)کی وجہ سے اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے زیرقیادت بینکوں کے گروپ نے بینک میں ۱۰؍ ہزار کروڑ روپے کاسرمایہ خرچ کرکے اسے بحران سےنکال دیا۔ بینک کے لئے ریلیف پیکیج سے قبل حکومت اور ریزرو بینک نے یس بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو مارچ میں تحلیل کردیا تھا۔اس کے ساتھ ہی بینک کے نئے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کاتقرر کیا تھا۔