Inquilab Logo

یوگی نے کہا اگر کوئی مرنے آ رہا ہے تو پھروہ زندہ کیسے رہ سکتا ہے

Updated: February 20, 2020, 9:21 AM IST | Agency | Mumbai

یوپی میں  شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہروں کے دوران مارے گئے ۲۰؍ سے زائد افراد کے تعلق سے انتہائی بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا ہے کہ ’’اگر کوئی مرنے کیلئے ہی آرہا ہے تو وہ زندہ کیسے رہ سکتاہے۔‘‘ اس کے ساتھ ہی انہوںنے پولیس کو کلین چٹ بھی دے ڈالی اور کہا کہ ’’فسادی فسادی کی ہی گولی سے مارے گئے ہیں۔‘‘

یوگی آدتیہ ناتھ ۔ تصویر : آئی این این
یوگی آدتیہ ناتھ ۔ تصویر : آئی این این

  ممبئی : اتر پردیش میں  شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہروں کے دوران مارے گئے ۲۰؍ سے زائد افراد  کے تعلق سے انتہائی بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے  وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ  نے کہا ہے کہ ’’اگر کوئی مرنے کیلئے ہی آرہا ہے تو وہ زندہ کیسے رہ سکتاہے۔‘‘ اس کے ساتھ ہی انہوںنے پولیس کو کلین چٹ بھی دے ڈالی اور کہا کہ ’’فسادی فسادی کی ہی گولی سے مارے گئے ہیں۔‘‘
   یہ باتیں انہوں نے ریاستی اسمبلی میں سماجوادی پارٹی کے اس مطالبے پر کہیں کہ مظاہروں کے دوران ہونے والی اموات کی عدالتی جانچ کروائی جائے۔ کسی جانچ کی ضرورت کو ہی خارج کرتے ہوئے  یوگی نے پولیس کو کلین چٹ  دے ڈالی اور کہا کہ ’’پولیس کی گولی سے کوئی نہیںمرا ہے۔ جو مرے ہیں وہ خودفسادیوں  کی گولی سے مرے ہیں۔‘‘ دوسری طرف ان کا کہنا تھا کہ ’’اگر کوئی سڑک پر لوگوں کو گولی مارنے کی نیت سے ہی جائیگا تو پھر یاتو وہ مرے گیا پولیس والا مرے گا۔‘‘ یوگی آدتیہ ناتھ جنہوں نے مظاہرین  سے بدلہ لینے کا اعلان کر رکھا ہے، نے پولیس کی ظالمانہ کارروائیوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’پولیس کی تعریف کی جانی چاہئے ۔ ‘‘
  یوگی آدتیہ ناتھ اسمبلی میں یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ پولیس کی گولی سے ایک شخص بھی نہیں مرا ہے جبکہ بجنور کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سنجیو تیاگی انڈین ایکسپریس کو دیئے گئے اپنے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کرچکے ہیں کہ پولیس کانسٹیبل موہت کمار  کے ذریعہ ’’اپنے دفاع میں‘‘ کی گئی فائرنگ میں  محمد سلیمان  نامی نوجوان ہلاک ہوا ہے۔  اس کے بعد ہی ۶؍ پولیس اہلکاروں  کے خلاف ایف آئی آر بھی درج ہوئی تھی۔ 
  یوگی آدتیہ ناتھ نے  شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف ہونے والے مظاہروں کو بھی سازش قراردے دیا۔انہوں نے کہا کہ ’’مظاہروں کے پیچھے ایک بڑی سازش کا پردہ فاش ہوا ہے۔‘‘ کانپور، الہ آباد اور لکھنؤ میں خواتین کے مظاہروں سے بھی وزیراعلیٰ پریشان نظر آئے۔اسمبلی میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں  نے کہا کہ ’’آزادی کے نعرے بلند ہورہے ہیں، کیسی آزادی؟ ہمیں جناح کے خوابوں کیلئے کام کرنا ہے یا گاندھی کے خوابوں کیلئے؟ پولیس کی تعریف کی جانی چاہئے کہ دسمبر کے تشدد کے بعد بھی کوئی فساد نہیں ہوا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK