Inquilab Logo

کے ای ایم اسپتال میں نوجوان کی موت

Updated: September 13, 2020, 5:36 AM IST | Kazim Shaikh | Mumbai

دوبارہ وینٹی لیٹر پر رکھنے کا مطالبہ،دوبارہ مردہ قرار دینے پر اہل خانہ کی اسپتال میں ہنگامہ آرائی،ڈاکٹروں سے گالی گلوج، اسپتال انتظامیہ کی جانب سے ایف آئی آردرج

KEM Hospital - Pic : Inquilab
کے ای ایم اسپتال کے اسٹاف اور ڈاکٹروں پر شک

یہاں کے ای ایم اسپتال میں زیر علاج ۱۷؍ سالہ لڑکے کو مردہ قرار دیئے جانے کے بعد اہل خانہ نے مبینہ طور پر اسے زندہ بتایا اور ان کے مطالبے  پر مریض کو دوبارہ اسپتال کے وینٹی لیٹرپررکھاگیاجہاں تقریباً ۲؍گھنٹہ گزرجانے کے بعد اسے ایک بار پھرمردہ قرار دے دیاگیا ۔ اسی دوران متوفی کے اہل خانہ کی اسپتال میں  ہنگامہ آرائی کرتےہوئے ڈاکٹروں  کے ساتھ گالی گلوج کرتےہوئےدھمکی دی۔اسپتال کے ڈاکٹروں کی شکایت پرپولیس نےمریض کے گھروالوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے تحقیقات شروع کردی ہے ۔ دادر کے پربھا دیوی میں رہنے والا  اور ۱۲؍ ویںجماعت سے کامیاب ہونے والاجتن پرکاش پرمار ( ۱۷) کو۷؍ ستمبر کو شدیدبخار کی وجہ سے کے ای  ایم اسپتال میںعلاج کیلئے داخل کیاگیاتھا اور ۸؍ ستمبرکی رات تقریباً ڈھائی بجے اس کا انتقال ہوگیا۔  اس کے گھروالوں نے دعویٰ کیا کہ جتن کی دھڑکنیں چل رہی ہیں۔ اس لئے اسے دوبارہ وینٹی لیٹر پر رکھاجائے۔  لواحقین کا دعویٰ ہے کہ ڈاکٹروں نےچیک اپ نہیں کیا اور اسے مردہ قرار دے دیا اور وینٹی لیٹر مشین بھی بند کردی۔ 
 جتن کےوالد پرکاش پرمار بی ایم سی میں ملازمت کر تے ہیںاور ان کا دعویٰ ہےکہ جتن کو تیز بخار تھا اور اس نے علاج کے دوران دم توڑ دیا۔ جتن ایک باشعورطالب علم تھا ۔ اس نے کینیڈا میں مزید تعلیم حاصل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔
 متوفی جتن پرمار کے بھائی  نوین پرمارنے بتایا کہ ’جتن کو ۶؍ ستمبر کو تیز بخار تھا اور مقامی ڈاکٹر نے انہیں اسپتال میں داخل کروانےکامشورہ دیا تھا۔ہم نے اسے کئی اسپتالوں میں داخل کرنےکی کوشش کی لیکن بیڈ دستیاب نہیں  تھا جس کی وجہ سے ہم  نے کے ای ایم اسپتال میں علاج کیلئے داخل کیا تھا۔ جتن کو ۷؍ ستمبرکو کے ای ایم اسپتال کے آئی سی یو میں داخل کرایا تھا۔ اسپتال میں ان کی کووڈ کی رپورٹ بھی منفی پائی گئی تھی ۔  انھوں نےمزید کہا کہ’’ ۸؍ ستمبر کو رات میں ایک ڈاکٹر نے ہمیں بتایاکہ میرا بھائی مر گیا ہے اور جب ہم نے اس کےسینے سےکان لگایا تو وہ سانس لے رہا تھا۔ اس کےہاتھ  میں لرزہ طاری تھا۔ میں نے فو راً ڈاکٹر کو بتایا اور وینٹی لیٹر پر رکھ کر دوبارہ علاج شروع کرنےکو کہا۔ وینٹی لیٹر بھی نبض کی شرح ظاہر کررہا تھا۔ بعد میں پولیس اسپتال میں پہنچی اور ہم سب کو اسپتال سے باہرنکال دیا۔مجھے غصہ تھا کہ میرے بھائی کوزندہ ہونے  کے باوجودمردہ قراردےدیاگیا۔اس کےبعدمیں نےویڈیو ریکارڈنگ کے ذریعہ پوسٹ  مارٹم کامطالبہ کیا  ۔ اسپتال انتظا میہ  نےاس سے انکار کردیا۔ انھوں نے الزام لگایا کہ پہلی بار وینٹی لیٹر ہٹانےسےپہلے ڈاکٹروں نے  ہمیں آگاہ نہیں کیا اور  میں نے اپنے بھائی کو کھو دیا۔ 
 کے ای ایم اسپتال کے ڈین   ڈاکٹر ہیمنت  دیشمکھ کے ساتھ  ہونے والی گفتگو میں بتایاکہ جتن پرمار کے اہل خانہ کوڈ اکٹروں پر یقین کرناچاہئے۔ جتن کی موت کے بعد ہم نے پوری طرح جانچ کی تھی۔ یہ مصنوعی ہوا ہے جو پھیپھڑوں میں پمپ کردی جاتی ہے جس کی وجہ سے اس کی آواز آتی ہے۔ ڈاکٹروں کو دھمکی دینے کی وجہ سے ہم نےوینٹی لیٹر دوبارہ شروع کیا۔یہ وینٹی لیٹر صرف مکینیکل طور پر ہواکیلئےاستعمال ہوتا ہے اور یہ زندگی کی علامت نہیں ہے۔ ہم نےپوسٹ مارٹم کیا اور موت کی وجہ کارڈیک اٹیک پتہ چلی۔ ہمارے پاس پروٹوکول ہے  اور اسی کے تحت ہم   موت کے بارے میں اہل خانہ کو بتاتے ہیں ۔ڈین دیشمکھ نے مزید کہا کہ ہم نےبھوئی واڑہ پولیس  میں اس کی شکایت درج کرائی ہےاورپولیس نےاسپتال میں ڈاکٹروںکےساتھ ہونےوالی بدسلوکی اور دھمکیاں دینے کا معاملہ درج کیا ہے ۔ بھوئی واڑہ پولیس اسٹیشن کے سینئر انسپکٹر ونود نےبتایاکہ وائرل ویڈیوکی بنیاد پرکے ای ایم اسپتال نے  ہم سے رابطہ کیا اور ہم نے اس ویڈیو میں نامعلوم شخص کے خلاف مقدمہ درج کیاہےجو ڈاکٹروں کے ساتھ بدسلوکی کررہا ہے۔ وائرل ویڈیو میں جو شخص ڈاکٹروں کو گالیاں دے رہا ہے وہ نامعلوم ہےلیکن ہم جانچ کے اس کیخلاف کارروائی کریں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK