Inquilab Logo

امبیڈکرنگر میں اعظم گڑ ھ کے ضیاء الدین کی پولیس تحویل میں موت

Updated: March 30, 2021, 6:40 AM IST | Inquilab News Network | Lucknow / Azamgarh

اہل خانہ کو قتل کا شبہ ، باپ علاء الدین نے اسے پولیس اور کرائم برانچ کی ساز باز کا نتیجہ قرار دیا ۔ چھوٹے بھائی شہاب الدین کا کہنا ہےکہ گاؤں کا کوئی اور ضیا ء الدین مطلوب تھا لیکن اس کے بھائی کو اٹھالیا گیا ۔ اس کے مطابق بھائی کی لا ش اوپر سے نیچے تک کالی تھی ، اس پرکرنٹ لگنے اور کسی چیز سے داغے جانے کے نشانات بھی تھے ۔ مقتول لکڑی اور مچھلی فروخت کرکے گھر چلا تاتھا

Ziyauddin
ضیا ء الدین

 اتر پردیش کے ضلع اعظم گڑھ کے پوئی تھانہ علاقے کے ضیا ء الدین کی امبیڈ کر نگر پولیس  کی تحویل میں موت ہوگئی ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مو ت کی وجہ ہارٹ اٹیک ہے جبکہ  اہل خانہ کا کہنا ہے کہ  ضیا ء الدین کا پولیس کے ہاتھوں قتل ہوا ہے۔ 
   اعظم گڑھ  کے پوئی تھانہ کے حاجی پورقدرت گاؤں کا ضیا ء الدین (۳۵)  ولد علاء الدین گھر سے گزشتہ بدھ (۲۴؍مارچ)کو پڑوسی ضلع امبیڈ نگر رشتہ داری گیا تھا ۔ اس سلسلے میں  ضیاءالدین کے چھوٹے بھائی شہاب الدین کا کہنا ہے :’’  میرے بھائی کو سواٹ ٹیم کے انچارج دویندر پال سنگھ اور ان کے سپاہیوں نے راستے میں اٹھا لیا اور ۲۵؍ مارچ کی رات ضیاء الدین کی بیوی کے موبائل پر یہ اطلاع دی گئی : آپ کے شوہر کی حالت بہت خراب ہے ، ان کو ہارٹ اٹیک آیا ہے ، آپ لوگ آجائیے ۔ ‘‘ اتنا کہہ کر اس نے فون کاٹ دیا۔  پوئی تھانے سے اس کی تصدیق کی کوشش کی گئی لیکن کامیابی نہیں ملی  تو اس کے بعد اسی نمبر پر دوبارہ فون کیا گیا تو جواب ملا : ’’ہم نے ضیا ء الدین کو پوچھ تاچھ کیلئے اٹھایا تھا۔ اسی دوران اسے اٹیک آیا اور اس کی موت ہوگئی ۔ اب اس کی لاش امبیڈکر نگر ضلع اسپتال میں ہے۔ ‘‘
      ضیا ء الدین کے چھوٹے بھائی شہاب الدین  کا کہنا ہے:’’ میرے بھائی کو کوئی بیماری نہیں تھی ۔   اس کی عمر ۳۵؍ سال تھی ۔ وہ پوری طرح صحت مند تھا ۔  اب سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ ہارٹ اٹیک سے اس کی موت کیسے ہوئی ؟  ہم نے پہلی بار لاش دیکھی تو وہ سرسے پاؤں تک کالی ہوچکی تھی جس سے ثابت ہوتا ہےکہ میرے  صاف رنگ والے بھائی  کی اتنی پٹائی کی گئی ، اس کی جلد کالی ہوگئی ۔ جسم میں کچھ ایسے نشانات بھی تھے جسے دیکھ کر لگتا ہےکہ کرنٹ بھی لگایا گیا تھا۔ جسم کو گرم چیز سے داغ بھی دیا گیا تھا۔ ‘‘
 ا س نے یہ بھی بتایا :’’ گاؤں کے جھگڑے میں کوئی اور ضیا ءالدین پولیس کو مطلوب تھا لیکن میرے بھائی کو اٹھا یا گیا۔    اس سے کئی بار ایس او جی پولیس نے ۳؍ لاکھ روپے بطور رشوت مانگے  تھے ،  اس  نے ڈیڑھ لاکھ روپے دے بھی دیئے تھے۔ اس کے باوجو دا سے پریشان کیا جارہا تھا۔  پولیس نے ابھی تک نہیں بتایا کہ کس معاملے میں میرے بھائی کو اٹھا کر پوچھ گچھ کی جارہی تھی۔ ‘‘ 
  ضیاء الدین کے بھائی  نے امبیڈ کر نگر کے ڈی ایم سے  اپنے بھائی کی لاش کے پوسٹ مارٹم کی ویڈیو گرافی اور ڈاکٹروں کی ٹیم کی مدد سے مکمل    تفتیش کا مطالبہ کیاتھا۔ 
  اپنے بیٹے کو کھونے والے علاء الدین کا کہنا ہے کہ : ’’میرے بیٹے ضیا ء الدین کو  پوئی پولیس کی ساز باز سے کرائم برانچ نے مارڈا لا ۔ ‘‘
 اہل خانہ کو کوئی اطلاع دیئے بغیر ضیا ء الدین کو پکڑ نے اور ہارٹ اٹیک سے اس کی موت پر پولیس  شک کے دائرے میں آگئی ہے۔ ضیا ءا لدین کا پوئی تھانہ میں جرائم کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔ وہ گھر پر رہ کرلکڑی اور مچھلی بیچ اپنے گھروالوں کو پیٹ پالتا تھا۔ 
  ۳۸؍ سالہ ضیا ء الدین ۵؍ بھائیوں میں دوسرے نمبر پر تھا ۔ پورا خاندا ن ایک ساتھ رہتا تھا۔ اپنے بیٹے کوکھونے والی رفعت اور اپنے شوہر کے سایہ سے محرومی کے بعد بیوی کا رورو کر برا حال ہے۔  ضیا ء الدین کا ۱۲؍ سالہ بیٹا فیض جبکہ بیٹی  بھی اپنے ابو کی راہ دیکھ رہی ہے ۔ 
    ا دھرضیاء الدین کے گاؤں حاجی پور قدرت کے باشندے بھی  اسے قتل قرار دے رہےہیں اور پورے گاؤں میں غم کا ماحول ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK