Inquilab Logo

ممبئی۔ احمد آباد بلٹ ٹرین پروجیکٹ: اس طرح ان خواتین نے پروجیکٹ کی مخالفت کی

Updated: Dec 13, 2019, 4:16 PM IST | Shahebaz Khan

ملک کی یہ سب سے تیز رفتار ٹرین ممبئی اور احمد آباد کو جوڑنے کا کام کرے گی۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ پروجیکٹ ۲۰۲۳ء تک مکمل ہوجائے گا۔ بلٹ ٹرین پروجیکٹ کی بنیاد وزیر اعظم نریندر مودی نے رکھی ہے۔ تاہم، مئی ۲۰۱۳ء میں اس وقت کے وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے اس پروجیکٹ کا اعلان کیا تھا۔ ۲۰۱۴ء میں جب این ڈی اے حکومت اقتدار میں آئی تو وزیر اعظم مودی نے اعلان کیا کہ یہ پروجیکٹ ان کا خواب تھا۔ اس وقت یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ ممبئی اور احمد آباد کے درمیان بلٹ ٹرین۳۶۰؍ کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑے گی۔ اس پروجیکٹ کی پہلی ڈیڈ لائن ۲۰۲۰ء تھی لیکن اب کہا جارہا ہے کہ یہ پروجیکٹ دسمبر ۲۰۲۳ء میں مکمل ہوگا۔ بلٹ ٹرین کئی علاقوں سے گزرے گی۔ ان علاقوں کے باشندوں نے بلٹ ٹرین کے خلاف زبردست احتجاج کیا تھا۔ اس ضمن میں مڈڈے کے نمائندوں نے ان افراد سے بات چیت کی جن کی زمینیں اب حکومت کی ملکیت ہیں۔ تمام تصاویر: اسنیہا کھرابے

X تنوج کمار ۲؍ سال قبل کی ایک صبح کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جب میں اٹھا تو میرے ۲۵؍ سالہ پرانے گھر کے سامنے پاؤں کی لمبائی جتنا سمنٹ سے بنا ایک اسٹرکچر دیکھا۔ گجرات میں واقع واپی سے تقریباً ۸؍ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ۴۰۰؍ سال پرانے ڈنگرا گاؤں کے کم و بیش ۱۰۰؍ خاندانوں نے اپنے اپنے گھروں کے سامنے ایسے ہی ایک اسٹرکچر کو دیکھا۔ اس دن گاؤں والوں کو حکومت کے اس پروجیکٹ کے بارے میں معلوم ہوا۔ اور انہیں یہ بھی معلوم ہوا کہ ان کے مکانات حکومت کے اس ’’عظیم پروجیکٹ’’ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ واپی کی ایک نجی کمپنی میں ملازمت کرنے والے تنوج کمار نے بتایا کہ ’’مجھے نہیں معلوم کہ ان کا تعلق حکومت کی کس ایجنسی سے تھا۔ انہوں نے بس اتنا بتایا کہ ان کا گاؤں بلٹ ٹرین پروجیکٹ کی راہ میں حائل ہے جسے ہٹانا ان کا کام ہے۔‘‘ تصویر میں ڈنگرا گاؤں کے رہائشی تنوج کمار کو ان کے خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ دیکھا جاسکتا ہے۔ 
1/8

تنوج کمار ۲؍ سال قبل کی ایک صبح کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جب میں اٹھا تو میرے ۲۵؍ سالہ پرانے گھر کے سامنے پاؤں کی لمبائی جتنا سمنٹ سے بنا ایک اسٹرکچر دیکھا۔ گجرات میں واقع واپی سے تقریباً ۸؍ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ۴۰۰؍ سال پرانے ڈنگرا گاؤں کے کم و بیش ۱۰۰؍ خاندانوں نے اپنے اپنے گھروں کے سامنے ایسے ہی ایک اسٹرکچر کو دیکھا۔ اس دن گاؤں والوں کو حکومت کے اس پروجیکٹ کے بارے میں معلوم ہوا۔ اور انہیں یہ بھی معلوم ہوا کہ ان کے مکانات حکومت کے اس ’’عظیم پروجیکٹ’’ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ واپی کی ایک نجی کمپنی میں ملازمت کرنے والے تنوج کمار نے بتایا کہ ’’مجھے نہیں معلوم کہ ان کا تعلق حکومت کی کس ایجنسی سے تھا۔ انہوں نے بس اتنا بتایا کہ ان کا گاؤں بلٹ ٹرین پروجیکٹ کی راہ میں حائل ہے جسے ہٹانا ان کا کام ہے۔‘‘ تصویر میں ڈنگرا گاؤں کے رہائشی تنوج کمار کو ان کے خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ دیکھا جاسکتا ہے۔ 

X اس پروجیکٹ سے ۲۹۶؍ گاؤں اور ان کی ایک ہزار ۴۳۴؍ ہیکٹر زمین متاثر ہوگی۔ سوشل میڈیا پر اس ضمن میں ایک ڈاکیومینٹری گردش کررہی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ بلٹ ٹرین پروجیکٹ سے ان دیہاتوں کو کتنا نقصان پہنچے گا۔ اس میں لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اپنے حقوق کیلئے آواز اٹھائیں۔ اس فلم کا نام ’بلٹ‘ ہے جو ۵۸؍ منٹ کی ہے۔ یہ فلم ۱۳؍ جولائی کو آن لائن ریلیز کی گئی تھی۔ زیر نظر تصویر میں سمنٹ کا اسٹرکچر دیکھا جاسکتا ہے۔ اسے گاؤں کے لوگوں نے اپنے مکانات کے باہر دیکھا تھا جس کا مطلب ہے ’’بلٹ ٹرین بنانے کیلئے آپ کا مکان منہدم کردیا جائے گا۔‘‘اس سے گاؤں کے لوگ خوفزدہ ہیں۔
2/8

اس پروجیکٹ سے ۲۹۶؍ گاؤں اور ان کی ایک ہزار ۴۳۴؍ ہیکٹر زمین متاثر ہوگی۔ سوشل میڈیا پر اس ضمن میں ایک ڈاکیومینٹری گردش کررہی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ بلٹ ٹرین پروجیکٹ سے ان دیہاتوں کو کتنا نقصان پہنچے گا۔ اس میں لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اپنے حقوق کیلئے آواز اٹھائیں۔ اس فلم کا نام ’بلٹ‘ ہے جو ۵۸؍ منٹ کی ہے۔ یہ فلم ۱۳؍ جولائی کو آن لائن ریلیز کی گئی تھی۔ زیر نظر تصویر میں سمنٹ کا اسٹرکچر دیکھا جاسکتا ہے۔ اسے گاؤں کے لوگوں نے اپنے مکانات کے باہر دیکھا تھا جس کا مطلب ہے ’’بلٹ ٹرین بنانے کیلئے آپ کا مکان منہدم کردیا جائے گا۔‘‘اس سے گاؤں کے لوگ خوفزدہ ہیں۔

X پال گھر میں واقع شلٹے گاؤں کے افراد اس پروجیکٹ کے سبب راتوں میں ٹھیک سے سو نہیں پارہے ہیں۔ ۳؍ سال قبل جب بلٹ ٹرین پروجیکٹ کی خبریں جاری ہوئیں تو اس گاؤں کے افراد نے اُن سرکاری حکام پرپتھر برسائے جو سروے کیلئے آئے ہوئے تھے۔ حکام جب گاؤں میں داخل نہیںہوسکے توانہوں نے ڈرونز کی مدد لی لیکن وہاں کی خواتین نے حکام کا پیچھا کیا اور انہیں گاؤں کی حدود سے نکال باہر کیا۔تصویر میں اس گاؤں کی چند خواتین نظر آرہی ہیں ۔
3/8

پال گھر میں واقع شلٹے گاؤں کے افراد اس پروجیکٹ کے سبب راتوں میں ٹھیک سے سو نہیں پارہے ہیں۔ ۳؍ سال قبل جب بلٹ ٹرین پروجیکٹ کی خبریں جاری ہوئیں تو اس گاؤں کے افراد نے اُن سرکاری حکام پرپتھر برسائے جو سروے کیلئے آئے ہوئے تھے۔ حکام جب گاؤں میں داخل نہیںہوسکے توانہوں نے ڈرونز کی مدد لی لیکن وہاں کی خواتین نے حکام کا پیچھا کیا اور انہیں گاؤں کی حدود سے نکال باہر کیا۔تصویر میں اس گاؤں کی چند خواتین نظر آرہی ہیں ۔

X  دوسری بار جب بلٹ ٹرین حکام شلٹے گاؤں میں آئے تو گاؤں والوں نے انہیں مقامی گرام پنچایت آفس میں بند کردیا۔ ساگر ستار (تصویر میں) پال گھر کی آدیواسی ایکتا پریشد (اے ای پی) کے ممبر ہیں، وہ کہتے ہیں کہ یہاں پر موجود ہر فرد، خاص طور پر خواتین غصہ کا شکار ہیں۔ ان کی وجہ سے حکام گاؤں میں داخل نہیں ہوپارہے ہیں۔ ان کی ہمت سے ہمیں بھی حوصلہ مل رہا ہے۔
4/8

 دوسری بار جب بلٹ ٹرین حکام شلٹے گاؤں میں آئے تو گاؤں والوں نے انہیں مقامی گرام پنچایت آفس میں بند کردیا۔ ساگر ستار (تصویر میں) پال گھر کی آدیواسی ایکتا پریشد (اے ای پی) کے ممبر ہیں، وہ کہتے ہیں کہ یہاں پر موجود ہر فرد، خاص طور پر خواتین غصہ کا شکار ہیں۔ ان کی وجہ سے حکام گاؤں میں داخل نہیں ہوپارہے ہیں۔ ان کی ہمت سے ہمیں بھی حوصلہ مل رہا ہے۔

X  پال گھر میں ایک ہزار ۸؍ گاؤں ہیں جن میں سے ۷۳؍ بلٹ ٹرین کی وجہ سے متاثر ہوں گے۔ پال گھر میں قبائلی افراد کی تعداد زیادہ ہے۔ مہندرا لہانگے (تصویر میں)، اپنے والدین اور بیوی کے ساتھ رہتے ہیں۔ اس بارے میں انہیں یقین نہیں ہے کہ ان کا گھر اس پروجیکٹ سے متاثر ہوگا یا نہیں۔ انہوں نے گاؤں والوں کے ساتھ مل کر یہ یقینی بنایا ہے کہ سرکاری حکام ان کے گاؤں میں داخل نہ ہونے پائیں۔
5/8

 پال گھر میں ایک ہزار ۸؍ گاؤں ہیں جن میں سے ۷۳؍ بلٹ ٹرین کی وجہ سے متاثر ہوں گے۔ پال گھر میں قبائلی افراد کی تعداد زیادہ ہے۔ مہندرا لہانگے (تصویر میں)، اپنے والدین اور بیوی کے ساتھ رہتے ہیں۔ اس بارے میں انہیں یقین نہیں ہے کہ ان کا گھر اس پروجیکٹ سے متاثر ہوگا یا نہیں۔ انہوں نے گاؤں والوں کے ساتھ مل کر یہ یقینی بنایا ہے کہ سرکاری حکام ان کے گاؤں میں داخل نہ ہونے پائیں۔

X  الکاپوری گاؤں سے ۱۵؍ کلومیٹر دور واقع چانسد گاؤں ہے جس نے بلٹ ٹرین پروجیکٹ کیلئے حکومت کو اپنی زمین دے دی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بلٹ ٹرین کیلئے سب سے پہلے اپنی زمین دینے کا ایوارڈ اسی گاؤں کو دیا گیا تھا۔ یہاں کے لوگوں کو ان کی زمین کی اصل قیمت کا ۷؍ گنا دیا گیا ہے۔ تصویر میں نریندر پٹیل اور چاسند گاؤں کے ڈپٹی سرپنچ دیگر افراد کے ساتھ دیکھے جاسکتے ہیں۔
6/8

 الکاپوری گاؤں سے ۱۵؍ کلومیٹر دور واقع چانسد گاؤں ہے جس نے بلٹ ٹرین پروجیکٹ کیلئے حکومت کو اپنی زمین دے دی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بلٹ ٹرین کیلئے سب سے پہلے اپنی زمین دینے کا ایوارڈ اسی گاؤں کو دیا گیا تھا۔ یہاں کے لوگوں کو ان کی زمین کی اصل قیمت کا ۷؍ گنا دیا گیا ہے۔ تصویر میں نریندر پٹیل اور چاسند گاؤں کے ڈپٹی سرپنچ دیگر افراد کے ساتھ دیکھے جاسکتے ہیں۔

X بڑودہ ریلوے اسٹیشن سے ۲؍ کلو میٹر دور واقع الکا پوری کافی مصروف اور بھیڑ بھاڑ والا قصبہ ہے۔ ۸؍ سال قبل الکا پوری اسٹیشن کی تزئین کاری کی گئی تھی لیکن بلٹ ٹرین کی وجہ سے اس کا کچھ حصہ منہدم کردیا جائے گا۔ تصویر میں الکاپوری کا ۱۰۰؍ سال پرانا بازار دیکھا جاسکتا ہے جو بلٹ ٹرین پروجیکٹ کے سبب ختم ہوجائے گا۔
7/8

بڑودہ ریلوے اسٹیشن سے ۲؍ کلو میٹر دور واقع الکا پوری کافی مصروف اور بھیڑ بھاڑ والا قصبہ ہے۔ ۸؍ سال قبل الکا پوری اسٹیشن کی تزئین کاری کی گئی تھی لیکن بلٹ ٹرین کی وجہ سے اس کا کچھ حصہ منہدم کردیا جائے گا۔ تصویر میں الکاپوری کا ۱۰۰؍ سال پرانا بازار دیکھا جاسکتا ہے جو بلٹ ٹرین پروجیکٹ کے سبب ختم ہوجائے گا۔

X پریاورن سرکشا سمیتی (پی ایس ایس) کےکرشنا کانت چوہان کہتےہیں کہ ان کا شہر حکومت کے ۲؍ بڑے پروجیکٹ کی وجہ سے مکمل طور پر ویران ہوجائے گا۔ ایک پروجیکٹ بلٹ ٹرین کا ہے جو الکاپوری اور جیتل پور کو جوڑے گا جبکہ دوسرا پروجیکٹ ہائی اسپیڈ ریل کا ہے جسے الکاپوری میں ۵؍ ہیکٹر زمین پربنایا جائے گا۔
8/8

پریاورن سرکشا سمیتی (پی ایس ایس) کےکرشنا کانت چوہان کہتےہیں کہ ان کا شہر حکومت کے ۲؍ بڑے پروجیکٹ کی وجہ سے مکمل طور پر ویران ہوجائے گا۔ ایک پروجیکٹ بلٹ ٹرین کا ہے جو الکاپوری اور جیتل پور کو جوڑے گا جبکہ دوسرا پروجیکٹ ہائی اسپیڈ ریل کا ہے جسے الکاپوری میں ۵؍ ہیکٹر زمین پربنایا جائے گا۔

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK