Inquilab Logo

امیت پنگھل ٹوکیو المپک میں طلائی تمغہ جیتنے کے خواہاں

Updated: December 27, 2019, 9:58 PM IST | Agency | New Delhi

رواں سال کے شروع میں ورلڈ باکسنگ چمپئن شپ میں تاریخی چاندی کا تمغہ جیتنے والے امیت پنگھل کا خیال ہے کہ حالیہ مہینوں میں انھوں نے اپنی بہترین کارکردگی کی بدولت زبردست سدھار کیا ہے اور۲۰۲۰ء میں ٹوکیو اولمپک کے دوران ملک ان سے سونے کے تمغے کی توقع کرسکتا ہے۔

امیت پنگھل ۔ تصویر : آئی این این
امیت پنگھل ۔ تصویر : آئی این این

 نئی دہلی : رواں سال کے شروع میں ورلڈ باکسنگ چمپئن شپ میں تاریخی چاندی کا تمغہ جیتنے والے امیت پنگھل کا خیال ہے کہ حالیہ مہینوں میں انھوں نے اپنی بہترین کارکردگی کی بدولت زبردست سدھار کیا ہے  اور۲۰۲۰ء  میں ٹوکیو اولمپک  کے دوران ملک ان سے سونے کے تمغے کی توقع کرسکتا ہے۔ روایتی طور پر دراز  قد باکسروں کو  یہ ایک فائدہ ہوتا ہے کہ اس سے انہیں حریف باکسر تک  زیادہ سے زیادہ رسائی ملتی ہے۔ لیکن  میں نے  اپنی لمبائی پر کوئی خاص توجہ نہیں دی ہے تاہم  میں نے اپنی طاقت پر کام کیا ہے اور لمبے قد باکسرز سے  اچھی طرح سے نمٹنے اور  انہیں زیر کرنے کے گر حاصل کرلئے ہیں ۔ اس سے پہلے  میرا کھیل دفاع تک  تھا ، پھر جوابی حملے اور ایک ہی پنچ میں مکمل ۔
 امیت نے بگ باؤٹ انڈین باکسنگ لیگ کے موقع پر کہا کہ اب میں نے اپنے کھیل میں  پنچوں کی متعدد قسم کو شامل کیا ہے کیونکہ کوئی خود کو ایک ہی پنچ سے بچا سکتا ہے لیکن دو ، ۳؍یا ۴؍  پنچوں سے  نہیں بچا سکتا ۔امیت پنگھل کی زیر قیادت گجرات جائنٹس نے افتتاحی بگ باؤٹ انڈین باکسنگ لیگ جیت لی ہے ۔ اپنی کپتانی کے بارے میں بات کرتے ہوئے ہریانہ کے باکسر نے کہا کہ وہ ہر باؤٹ سے پہلے اپنی ٹیم کے ہر کھلاڑی سے بات کرتے ہیں اور انہیں اپنے کھیل پر توجہ دینے کی ترغیب دیتے ہیں۔انہوں نے بگ باؤٹ انڈین باکسنگ لیگ جیسے ٹورنامنٹس کا بھی ذکر کیا جسے انہوں نے ابھرتے ہوئے  باکسروں کے لئے  بہترین بتایا  اور ان سے سیکھنے کا ایک بہترین موقع قرار دیا۔
 ان کے مطابق  ہندوستانی باکسر مختلف بین الاقوامی باکسروں کی حکمت عملی دیکھ سکتے ہیں اور جو کچھ سیکھنا چاہتے ہیں وہ پوچھ سکتے ہیں۔ ان کا روزانہ کا نظام الاوقات ، ان کے ساتھ مشق کرنے سے کھیل کو بہتر بنانے اور تجربہ حاصل کرنے میں مدد ملے گی جس سے انہیں آنے والے ٹورنامنٹس میں فائدہ ہوگا۔اگلے سال فروری میں چین کے ووہان میں ہونے والے اولمپک کوالیفائر کے لئے ان کی تیاری کے بارے میں جب پوچھا گیا تو  اس سرکردہ باکسر نے کہا کہ  سب کچھ امید کے مطابق چل رہا ہے ۔ میں نے اپنے پنچوں میں بہت زیادہ طاقت شامل کی ہے  جبکہ جوابی حملوں میں  زیادہ ہم آہنگی  قائم کرنے کا ہنر بھی سیکھ لیا ہے۔باقاعدہ پریکٹس کے بعد میں  ذہنی طور پر زیادہ تیار ہوں۔ میں نے بگ باؤٹ لیگ میں ۵؍ مقابلوں میں حصہ لیا اور سبھی جیتے   جس سے  تیاری کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔
  بیک وقت غیر ملکی اور ہندوستانی دونوں کوچوں سے کوچنگ لینے  والے پنگھل  نے کہا  کہ ہر کوچ اپنی طرح سے بہت ہی منفرد ہے اور وہ ایک دوسرے کے ساتھ بہتر ہم آہنگی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنے قومی کوچ کے ساتھ  وہ کمزوریوں اور طاقت کے بارے میں بات کرتے ہیں  جبکہ غیر ملکی کوچ وزن کی تربیت ، ویڈیو تجزیہ اور ٹیسٹ میں ان کی مدد کرتے ہیں ۔ قازقستان اور ازبیکستان کے باکسروں کو سب سے بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے ۲۴؍سالہ نوجوان  باکسر نے کہا کہ وہ باکسنگ کرنے کی فطری طاقت رکھتے ہیں۔ ان کے وزن کے زمرے (۵۲؍ کلوگرام) میں  دوسرے باکسر بھی زیادہ تجربہ کار ، اولمپک تمغہ جیتنے والے اور عالمی چمپئن ہیں۔تاہم  انہوں نے وعدہ کیا کہ جب بھی انہیں ان کے خلاف لڑنے کا موقع ملے گا ، وہ ان کو شکست دینے اور ملک کا نام روشن کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔

boxing Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK