Inquilab Logo

اظہر الدین کو آئی پی ایل کی فکر نہیں

Updated: January 17, 2021, 12:58 PM IST | Agency | chennai

کیرالا سے تعلق رکھنے والے بلے بازنے اپنے اہل خانہ کے خواب کو پورا کرنے کیلئے کرکٹ کھیلنا شروع کیا اور وہ اپنے بڑے بھائی کا کہا کبھی نہیں ٹالتے

Azharuddin.Picture :INN
اظہر الدین ۔ تصویر:آئی این این

ممبئی کے خلاف سید مشتاق علی ٹرافی ٹی ۲۰؍ ٹورنامنٹ میں  ۳۷؍گیندوں پر سنچری بناکر سنسنی پھیلانے والے کیرالا کے محمد اظہر الدین کو انڈین پریمیر لیگ (آئی پی ایل ) میں نیلامی کی فکر نہیں ہے اور وہ اپنے کھیل کامزہ لینا چاہتے ہیں۔  محمد اظہرالدین کے بڑے بھائی قمرالدین نے ہی ان کے نام سے لے کر کریئر تک کا فیصلہ کیا ہے۔ کیرالا کے کھلاڑی نے اپنے خاندان کے خوابوں کو پورا کرنے کیلئے کرکٹ میں شمولیت اختیار کی اور پہلی بار ۲۰۱۵ء میں کیرالا ریاست کی جانب سے نمائندگی کی۔ امسال ہونےوالی سید مشتاق علی ٹرافی میں ممبئی کے خلاف ۳۷؍گیندوں پر۱۰۰؍رن بنانے کے بعد وہ قومی سطح پر روشنی میں آئے۔ حیدرآباد کے محمد اظہرالدین کے بارے میں انہوں نے کہاکہ میں نے ان سے ۲؍یا ۳؍بار ملاقات کی ہے۔ حیدرآباد میں رنجی ٹرافی کے میچ کے دوران ان سے ملاقات ہوئی تھی۔ کیرالا کے کھلاڑی نے کہاکہ  میرے بھائی کی طرح میں بھی انہیں فالو نہیں کرتا۔  اگلے ماہ آئی پی ایل میں کھلاڑیوں کا آکشن ہونے والا ہے اس تعلق سے انہوںنے کہا’’میں اس بارے میں زیادہ نہیں سوچ رہا ہوں۔ اس وقت میں اچھا کھیل رہا ہوں اور مجھے نیلامی  کی فکر نہیں ستا رہی ہے۔ آکشن پر زیادہ توجہ نہ دیتے ہوئے میں  سید مشتاق علی ٹرافی ٹی ۲۰؍ ٹورنامنٹ  میں ہمارے چوتھے میچ پرزیادہ فوکس کررہا ہوں۔ ‘‘محمد اظہرالدین سے جب پوچھا گیا کہ ان کا مقصد کیا ہے تو انہوںنے کہا’’آئی پی ایل میں کھیلنااور رنجی ٹرافی میں کیرالا کی جانب سے سنچری بنانا ہے۔ ‘‘ انہوںنے مزید کہا ’’میں نے ۲۰۱۵ء میں کریئر کا آغاز کیا تھا لیکن مجھے ٹاپ آرڈر میں کھیلنے کا موقع نہیں ملا ہے۔ میں اب سمجھ گیا ہوں کہ کیسی بلے بازی کرنی ہے اور مینجمنٹ کو کس طرح متاثر کرنا ہے۔ ‘‘محمد اظہر الدین وراٹ کوہلی اور ایم ایس دھونی کے مداح ہیں اور ہمیشہ ان کی تعریف کرتے رہتے ہیں۔ انہو ںنے کہاکہ میں سیدھے شاٹ کھیلنے میں یقین رکھتا ہوں۔ میں اسٹریٹ شاٹس میں ماہر ہوں۔اسپن اور تیز گیندبازوں کو اچھا کھیلتا ہوں۔محمد اظہر الدین نے کہا  ’’جب ڈیو وہاٹمور ٹیم کے کوچ تھے تو اس وقت انہو ںنے مجھے مڈل آرڈر میں بھیجنا شروع کیا ، ورنہ میں افتتاحی بلے باز کی حیثیت سے کھیلا کرتاتھا۔ میری بلے بازی کیلئے یہ اچھا نہیں رہا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK