Inquilab Logo

کھیل سرگرمیاں نہیں ہونے کی وجہ سے کھلاڑیوں کی تنخواہ میں تخفیف

Updated: April 02, 2020, 11:56 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi

کرکٹ میچ نہ ہونے کی وجہ سے دنیا بھر کے کھلاڑیوں کی تنخواہ میں تخفیف ہو رہی ہے۔ رونالڈو ، میسی جیسے سپراسٹار متاثر۔ اب کوہلی اور دھونی کے بھی متاثر ہونے کا امکان

Dhoni and Virat - Pic : INN
دھونی اور وراٹ ۔ تصویر : آئی این این

اگر کورونا وائرس نے یووینٹس فٹبال کلب کے کرسٹیانو رونالڈو ، بارسلونافٹبال کلب  کے لیونل میسی جیسے عالمی سپر اسٹار فٹبالرس کی تنخواہ کم کردی ہے تو پھر اس کا اثر کرکٹر ، ٹینس اور رگبی کھلاڑیوں کی تنخواہ پربھی  پڑے گا۔کھیل کے مقابلے کوروناوائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں ملتوی یا منسوخ کردئیے گئے ہیں۔ اطالوی فٹبال کلب یووینٹس نے اپنے اسٹار رونالڈو ، منیجر موریزیوسری  اور دیگر کھلاڑیوں کی تنخواہوں میں کٹوتی کرکے تقریباً۹۰؍ ملین یورو (تقریباً ۷۵۳؍ کروڑ روپے) جمع کئے ہیں۔ اس نے کورونا کی لڑائی میں اسے اطالوی حکومت کو عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسی کے ساتھ ہی اسپینش کلب بارسلونا کے کھلاڑیوں بشمول لیونل میسی کو بھی ۷۰؍ فیصد تنخواہ کم دی جائے گی۔ 
آئی پی ایل کے کھلاڑیوں پر بھی اثر
  انڈین پریمیر لیگ (آئی پی ایل) کے کھلاڑیوں کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوسکتا ہے کیونکہ اس کو ملتوی کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ بی سی سی آئی اس کے لئے ایک متبادل ونڈو تلاش کررہاہے لیکن اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو اس کے کھلاڑیوں کی تنخواہ میں کٹوتی ہوجائے گی۔
 آئی پی ایل فرنچائزی کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا’’ٹورنامنٹ شروع ہونے سے ایک ہفتہ قبل کھلاڑیوں کو۱۵؍فیصد ، ٹورنامنٹ کے دوران۶۵؍ فیصد اور بقیہ ۲۰؍ فیصد آئی پی ایل ختم ہونے کے بعد مقررہ وقت میں دیئے جاتے ہیں۔ یقینی طور پر ابھی تک کسی کھلاڑی کو کچھ نہیں دیا گیا ہے۔‘‘
گھریلو کھلاڑیوں پر بھی بجلی گرے گی
 بی سی سی آئی کرکٹرس اسوسی ایشن اور ہندوستانی کرکٹرس اسوسی ایشن کے صدر اشوک ملہوترہ  نے کہا’’ آئی پی ایل کا ۱۳؍واں  سیزن نہ ہونے کا معاشی اثر بہت بڑا ہوگا۔ اس سے نہ صرف آئی پی ایل کے کھلاڑی بلکہ گھریلو کھلاڑیوں کو بھی تنخواہ میں کٹوتی برداشت کرنی پڑے گی۔ بی سی سی آئی  کو آئی پی ایل سے بہت زیادہ آمدنی ہوتی ہے۔ اگر آئی پی ایل  نہیں ہورہا ہے تو پیسہ کہاں سے آئے گا؟ ہمیں یہاںسمجھنا ہوگا کہ  جب کرکٹ ہی نہیں ہورہا ہے تو بین الاقوامی کرکٹرس  کے ساتھ ساتھ گھریلو کرکٹرس بھی متاثر ہوں گے۔ اس صورتحال سے بچا نہیں جاسکتا۔ ملک میں اس وقت۲۱؍ دن کا لاک ڈاؤن ہے جو۱۴؍اپریل کو ختم ہوگا جبکہ آئی پی ایل کو۱۵؍ اپریل تک ملتوی کردیا گیا ہے۔
تنخواہ کا انشورنس نہیں
  ایک اور فرنچائزی   عہدیدار نے واضح کیا کہ ہم انشورنس کمپنی سے کوئی رقم وصول نہیں کریں گے کیونکہ  شرائط میں وبا شامل نہیں ہے۔ ہر فرنچائزی کیلئے تنخواہ کے طورپر ادا کی جانے والی رقم ۷۵؍سے ۸۵؍  کروڑ ہے۔ اگر کھیل ہی نہیں ہے تو ہم کیسے ادا کر سکتے ہیں؟ ایسا نہیں ہے کہ صرف دھونی اور کوہلی ہی متاثر ہوں گے ، لیکن پہلی بار کھیلنے والے کھلاڑیوں کیلئے ۲۰، ۴۰؍ یا۶۰؍ لاکھ روپے زندگی بدلنے کی رقم ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ بی سی سی آئی کا کوئی منصوبہ ہے۔ 
  بی سی سی آئی کے خزانچی ارون دھومل نے کہا ’’اس کٹوتی کے بارے میں کوئی تبادلہ خیال نہیں ہوا ہے۔ آئی پی ایل یقینی طور پر بی سی سی آئی کا سب سے بڑا ٹورنامنٹ ہے لیکن اس وقت اس نقصان کا حساب لگانا اور اندازہ لگانا بہت مشکل ہے۔ ہم اس وقت تک کچھ نہیں کہہ سکتے جب تک کہ اہلکار اکٹھے نہیں بیٹھیں کیونکہ حساب کتاب کافی پیچیدہ ہے۔
کھلاڑیوںکی تنخواہ میں کٹوتی کا مسئلہ
  آسٹریلیائی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان ٹم پین نے منگل کو اعتراف کیاتھا کہ ان حالات میں تنخواہوں میں کٹوتی کرنا ایک چھوٹی سی چیزبات ہے اور کھلاڑیوں کو اپنا تعاون دینے  کیلئے تیار رہنا چاہئے۔ اسی کے ساتھ ہی انگلینڈ کے ٹیسٹ کپتان جو روٹ کو بھی امید ہے کہ ان کے ملک کا کرکٹ بورڈ بھی کھلاڑیوں کی تنخواہوں میں کمی کرے گا۔ دریں اثنا کرکٹ جنوبی افریقہ ۲۱۔۲۰۲۰ءسیزن کیلئے اپنے کرکٹرس کی تنخواہوں میں کمی نہیں کرے گا۔
ٹوٹنہم۲۰؍ فیصد تنخواہ کم کرے گا
  انگلش فٹبال کلب ٹوٹنہم نے معاشی بحران کی وجہ سے نان پلیئر اسٹاف کی تنخواہ میں۲۰؍  فیصد کمی کا فیصلہ کیا ہے۔ جرمنی کے فٹبال کلب بائرن میونخ نے بھی اس بحران کے دور میں تنخواہوں میں زبردست کمی کردی ہے۔ پریمیر لیگ کلبوں کا جمعہ کو اجلاس ہونا ہے جس میں اس کو مزید بڑھایا جاسکتا ہے۔
دوسرے افراد بھی پریشان
  امریکی رگبی کے دیوالیہ ہوجانے کی توقع ہے  جس سے کھلاڑیوں کی تنخواہوں پر بھی اثر پڑے گا۔ اسی دوران خواتین کی ٹینس اسوسی ایشن (ڈبلیو ٹی اے) نے کہا کہ کھلاڑی کو اچھی تنخواہ دینے کے تعلق سے منصوبہ بنارہے ہیں۔ حال ہی میں کچھ ٹینس کھلاڑیوں نے اپنی تنخواہ کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے جو صرف میچ سے حاصل ہونے والی آمدنی پر منحصر ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK